کینیا کی حکومت نے اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین کو حکم دیا ہے کہ کینیا کے اندر صومالی مہاجرین کے کیمپ کو بند کیا جائے اور اس کیمپ کو صومالیہ کے اندر منتقل کیا جائے ۔ کینیا کی ایک یونیورسٹی پر صومالی دہشت گرد تنظیم الشباب نے حملہ کیا اور 148افراد کو ہلاک کیا ۔اس دہشت گردی کے واقعہ کے بعد کینیا کی حکومت اور عوام کا رد عمل انتہائی شدید رہا اور یہ مطالبہ زور پکڑ گیا کہ تمام صومالی مہاجرین کو ملک سے نکالا جائے ۔ وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ الشباب کے دہشت گرد صومالی مہاجرین کو اڈوں کے طورپر استعمال کرتے رہے ہیں اور وہاں چھپ جاتے تھے ۔ کینیا کے اندر معصوم افراد کو قتل کرنے کے بعد فرار ہوجاتے تھے اس رویہ سے تنگ آکر کینیا کی حکومت نے اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر کو حکم دیا ہے کہ وہ تین ماہ کے اندر اندر کینیا میں کیمپ بند کردے اور اس کو صومالیہ کی سرزمین پر منتقل کیا جائے ،وہاں سے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری صومالی مہاجرین کی مدد کرے۔ ہم نے انہی کالموں میں بالکل یہی مطالبہ کیا تھا کہ افغان مہاجرین کے کیمپوں کو بلوچستان یا پاکستان کے تمام علاقوں میں یک لخت بند کیاجائے اور اگر ضروری ہوا تو ان افغان مہاجرین کے کیمپ افغانستان کی سرحدوں کے اندر منتقل کیے جائیں اور اگر ضروری ہوا تو بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ کا ادارہ ان کی افغان سرزمین پر خدمت کرے ۔ وجہ بالکل یہی ہے کہ اکثر افغان مہاجرین اور غیر قانون تارکین وطن دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہیں ۔ ان کیمپوں کو دہشت گرد پناہ گاہ کے طورپر استعمال کرتے رہے ہیں ان دہشت گردوں نے نہ صرف عام شہریوں پر حملے کیے اور ان کو ہلاک کیا ہے بلکہ افواج پاکستان پر بھی حملے کیے ہیں ۔چونکہ یہ پاکستان کی سیکورٹی کے لئے ایک بڑا خطرہ ہیں لہذا مزید انسانی جانیں ضائع کرنے سے پہلے تمام افغانوں کو ملک سے فوری طورپر بے دخل کیا جائے یا اقوام متحدہ کا ادارہ برائے مہاجرین افغان سرزمین پر ان کے نئے کیمپ قائم کرے اور ان کو وہیں پر رکھے تاوقتیکہ وہ اپنے گھروں کو اپنی مرضی سے واپس چلے نہ جائیں ۔ اقوام متحدہ کے بعض اہلکار حکومت پاکستان پر ناجائز دباؤ ڈال رہے ہیں کہ افغان تارکین وطن اور مہاجرین کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے پاکستان میں رہنے دیا جائے کیونکہ وہ کئی دہائیوں سے پاکستان میں رہ رہے ہیں ۔ اقوام متحدہ کے اہلکار یہ مطالبہ ایران سے نہیں کرتے جہاں پر دس لاکھ سے زیادہ افغان مہاجرین موجود ہیں ، وہاں کسی کی ہمت نہیں کہ افغان کیمپوں کو دہشت گردی کے لئے استعمال کرے ۔ہم سمجھتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے اہلکاروں کا یہ دباؤ غیر اخلاقی اور غیر ذمہ دارانہ ہے اور نا قابل قبول ہے ۔امید ہے حکومت پاکستان اس دباؤ میں نہیں آئے گا اور نہ ہی ان افغانوں کو پاکستان میں موجودگی کی مدت میں مزید توسیع دے گا۔ افغان مہاجرین اور غیر قانونی تارکین وطن ایک زبردست سیکورٹی رسک ہیں اور یہ لوگ دہشت گردی کے واقعات میں ملوث رہے ہیں ۔ اکثر دہشت گردوں کے سہولت کار بھی رہے ہیں بلوچستان میں یہ سب لوگ غیر قانونی کاروبار ‘ اسمگلنگ ‘ منشیات فروشی ‘ اسلحہ کی خرید و فروخت اور اسمگلنگ میں ملوث رہے ہیں ۔ بعض افغانوں نے جعلی دستاویزات جمع کراکے پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ حاصل کیے ہیں جو بین الاقوامی طورپر پاکستان کی بد نامی کا باعث رہے ہیں۔بڑی تعداد میں افغان باشندے سعودی عرب میں منشیات کا کاروبار کرتے ہوئے گرفتار ہوئے اور ان سب کے پاس پاکستانی پاسپورٹ تھے جو جعلی دستاویزات کے ذریعے حاصل کیے گئے تھے اس لئے ان تمام شناختی کارڈ اور پاکستانی پاسپورٹ جو جعلی دستاویزات داخل کرانے کے بعد حاصل کیے گئے ہیں ان کو ضبط کیا جائے ان کو منسوخ کیا جائے بلکہ فوری طورپر بلاک کیاجائے ۔نئے شناختی کارڈ صرف ان لوگوں کی ضمانت پر دئیے جائیں جو ان علاقوں اور محلوں میں رہتے ہوں۔ بہر حال حکومت بلوچستان سب سے پہلے غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کارروائی کرے اور ان سب کو گرفتار کرے اور عدالت میں سزا دینے کے بعد ان کو ملک بدر کرے ۔
کینیا سے سبق حاصل کریں
وقتِ اشاعت : April 17 – 2015