|

وقتِ اشاعت :   April 19 – 2015

لورالائی :  ملک کے اندر جاری دہشت گردی میں ہمارے ملک کی ایجنسیاں او ر ادارے شامل ہیں یہ ادارے امریکہ سے اربوں ڈالر لے کر نہتے اور بے گناہ انسانوں کا خون بہار ہے ہیں، ضرب عضب ایک ڈرامہ ہے اور امریکہ سے مزید ڈالرز وصول کرنیکا نیا طریقہ ہے قبائلی علاقوں میں بے گناہ لوگوں کو اپنے گھروں اور آبائی علاقوں سے بے دخل کیا گیا ہے،اگر بلوچستان میں خدا نخواستہ آپریشن کے نام پر لوگوں کو بے دخل کیا گیا تو قبائل اس کی مزاحمت کریں گے، ایجنسیوں کے لوگ رات کو طالب اور دن کو دفاعی اداروں کے لوگ بن جاتے ہیں مجھ پر ہونے والے حملوں میں ایجنسیوں کے لوگ شامل ہیں۔ ان خیالات کااظہار اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین اور جمعیت علماء اسلام کے سابق صوبائی امیر مولانا محمد خان شیرانی نے نواں کلی جلال آباد میں حاجی رحمت اللہ جلالزئی کی رہائش گاہ پر صحافیوں سمیت اغبرگ میں سردار نقیب اللہ زخپیل سگھر میں حاجی محمد طاہر اوتمانخیل اور ناصر آباد میں محمد اسحاق ناصر کی طرف سے دیے گئے عشائیے اور ظہرانوں کے موقع پر قبائلی عمائدین کے بڑے بڑے عوامی اجتماعات کے دوران کیا۔انہوں نے کہاکہ بی ایل اے طالبان وددیگر تنظیموں کی کوئی حقیقت وجود نہیں رکھتی ملک میں فساد خفیہ دارے خود پھیلاکر اعلان اور ذمہ داری قبول کرنے کیلئے کرائے کہ لوگوں کواستعمال کررہی ہے، 68سال گزر جانے کے باوجود ہمیں یہ پتہ نہیں کہ پاکستان کے اصل مالک کون ہیں اسٹیبلشمنٹ بھی یہا ں سیاہ و سفید کے مالک ہیں جن کا ہدف بھی غیر ملکی مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے ادارے عوام کے تحفظ میں ناکام ہوچکی ہیں لہٰذا قبائل اپنے اندر موجود کالی بھیڑوں کو نکال کر خود ہی اپنے تحفظ کیلئے اقدامات کریں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ یمن اور سعودی عرب کے درمیان موجودہ صورتحال کے حوالے سے صف بندی اور منصوبہ بندی 1991سے 1994تک کی گئی جس کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کا نام دیا جارہا ہے اصل میں یہ چوتھی عالمی جنگ ہے جس سے امریکہ اپنے مقاصد حاصل کرناچاہتی ہے یمن کامسئلہ شیعہ سنی کا نہیں بلکہ امریکہ اس کے بعد سنی اور شیعہ کو شیعہ سے لڑانے کیلئے بھی ہورہا ہے ۔ انہوں نے کہا جمعیت علماء اسلام کے اندر کوئی اختلاف اور انتشار نہیں بلکہ پارٹی کا ہر کارکن اپنی صلاحیتیں جمعیت کو مضبوط بنانے کیلئے وقف کررہا ہے لورالائی میں میرا شاندار اور تاریخی استقبال کارکنوں کے محبت کاجذبہ ہے۔