|

وقتِ اشاعت :   April 22 – 2015

ٹرانسپورٹرز نے غیر معینہ مدت تک ہڑتال جاری رکھنے کا فیصلہ کر لیا اور اس کا اعلان اس وقت کیا جب کمشنر کوئٹہ سے ان کے مذاکرات ناکام ہوگئے ۔ بس اڈے کی منتقلی کا فیصلہ وزیراعلیٰ کی صدارت میں ایک اجلاس میں ہوا تھا جس کو کمشنر تبدیل نہیں کر سکتا ۔ ظاہر ہے کہ وزیراعلیٰ ہی اپنے فیصلے پر نظر ثانی کا اختیار رکھتے ہیں کوئی ما تحت افسر اس کو تبدیل کرنے کا مجاز نہیں ہے چنانچہ وزیراعلیٰ کی کوئٹہ واپسی کا انتظار ہے، ان کے واپس آنے کے بعد ہی اس پر نظر ثانی ہو سکتی ہے۔ اپنے مطالبات کے لئے احتجاج اور ہڑتال کا حق ٹرانسپورٹرز کو ضرور ہے مگر ان کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ عوام الناس کو ہراساں کیا جائے اور ہڑتال کے بہانے کوئٹہ کی ناکہ بندی کی جائے ۔گزشتہ تین دنوں سے علاقے بلکہ پورے شہر کے لوگوں کو جان بوجھ کر مفاد پرستوں نے پریشان کررکھا ہے ٹرانسپورٹرز کا صرف حق اتنا ہے کہ وہ اپنی بسیں نہ چلائیں ان کو گیراج اور ٹرمینل میں بند کردیں۔ان کا یہ حق نہیں ہے کہ سڑکیں بند کردیں ۔ لوگوں کی شاہراہوں پر آمد و رفت پر پابندی لگائیں عام شاہراہوں پر رکاوٹیں کھڑی کریں تاکہ مریض اسپتال نہ پہنچ سکیں ۔ طالب علم اسکول نہ جا سکیں اور ملازم پیشہ حضرات اپنی ڈیوٹی پرنہ جائیں ۔ مزدور ‘ خاص طورپر دھاڑی کمانے والے اشخاص اس روز بھوکے سو جائیں کیونکہ ٹرانسپورٹرز نے ہڑتال کے بہانے پورے شہر کی زندگی مفلوج کررکھی ہے ۔ کمشنر سے ملاقات کے دوران ٹرانسپورٹرز کے نمائندوں کو یہ بتا دینا چائیے تھا کہ سڑکوں کی ناکہ بندی اور لوگوں کی آمد و رفت پر پابندی وہ بھی طاقت کے زور پر غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہے، یہ لوگوں اور عوام الناس کے حقوق پر ڈاکہ ہے ۔ ریاست یہ حق محفوظ رکھتی ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے اور ان کی ناکہ بندی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ختم کی جائے بلکہ جو لوگ سڑکوں کی ناکہ بندی کررہے ہیں اور لوگوں کی آزادانہ آمدو رفت میں رخنہ ڈال رہے ہیں ، ان کو گرفتار کیا جا سکتا ہے ۔ اس لئے ہڑتالی حضرات کو ہمارا مشورہ ہے کہ وہ اپنی ہڑتال منصوبے کیمطابق اگر چاہیں تو جاری رکھیں لیکن شہر کی ناکہ بندی‘ سڑکوں کی ناکہ بندی فوری طورپر ختم کردیں کیونکہ اس سے عوام الناس پریشان ہورہے ہیں ۔ ان کی پریشانیوں کو دیکھ کر کسی وقت بھی ریاستی مشنری حرکت میں آسکتی ہے اور طاقت کے ذریعے ناکہ بندی توڑ سکتی ہے جس سے عوامی خدمت پر مامور بسوں کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ رہے گا۔ ٹرانسپورٹرز حضرات اپنی ہڑتال قانون کے دائرے میں رکھیں کیونکہ لوگ اتنے زیادہ پریشان ہوچکے ہیں کہ جو تھوڑی بہت ہمدردی ہڑتال کرنے والوں کے لئے تھی وہ بھی ختم ہورہی ہے بلکہ وہ نفرت میں تبدیل ہورہی ہے ۔تین دن گزر چکے ہیں شہر کوئٹہ کی ناکہ بندی جاری ہے اس لئے انتظامیہ پر یہ فرض عائد ہوتی ہے کہ وہ اس ناجائز اور غیر قانونی ناکہ بندی کو ختم کرنے کے لئے فوری اقدامات اٹھائے اور یہ یقین دہانی کرائی جائے کہ آئندہ کوئی بھی احتجاج کرنے والا گروہ سڑکیں بند نہیں کرے گا ۔ لوگوں کی آزادانہ آمد و رفت میں رخنہ نہیں ڈالے گا اور امن عامہ میں خلل ڈالنے کی کوشش نہیں کر ے گا ۔ حکومت بھی اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور بس اڈے کی فوری منتقلی کے اقدامات کوملتوی کرے تاکہ انٹر سٹی بس سروس کے لئے لوگ بیس میل کا مزید سفر نہ کریں ۔ پہلے تو ضروری سہولیات لوگوں کو فراہم کی جائیں خصوصاً ٹرین کی شٹل سروس چلائی جائے تاکہ کم سے کم وقت اور معمولی کرایہ ادا کرنے کے بعد لوگ ہزار گنجی پہنچ جائیں اور سفری سہولیات حاصل کریں۔ بس اڈہ کی فوری منتقلی عوام کے مفاد میں نہیں ہے بلکہ اس کا فائدہ مفاد پرستوں، پراپرٹی ڈیلروں اور جرائم پیشہ افراد کو پہنچے گا ۔ زیادہ بہتر یہ ہے کہ بس اڈوں کو شہر کے اندر ہی ریگولیٹ کیا جائے ،چلایا جائے جیسا کہ دنیابھر کے تمام بڑے بڑے شہروں میں ہوتا ہے ۔ کیو ڈی اے کے تجاویز کو فوری طورپر مسترد کیاجائے اور شہر کے اندر ہی درجن بھر نئے ٹرمینل بنائے جائیں تاکہ گھر کے قریب ہی سے لوگ دوسرے شہروں تک سفر کریں ۔