ڈیرہ مراد جمالی : محکمہ خوراک کی جانب سے نصیرآباد ڈویژن میں قائم کردہ گندم خریداری سینٹرزپر تاحال عملہ نہیں پہنچ سکا ایک لاکھ باردانہ بڑے زمینداروں اور بیوپاریوں کو جعلی ناموں سے اندراج کا انکشاف صوبائی وزیر خوراک کمشنر نصیرآباد نے تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے پروجیکٹ ڈائریکٹر اور عملے کو سینٹرز پر کام کرنے سے روک دیا گیا جس کی وجہ سے چھوٹے کاشتکاروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے تفصیلات کے مطابق صوبائی حکومت کی جانب سے نصیرآباد ڈویژن کے چھوٹے کاشتکاروں اور زمینداروں سے دس لاکھ گندم کی بوریاں خریدنے کیلئے محکمہ خوراک بلوچستان نے خریداری سینٹر قائم کرکے باردانہ کی تقسیم شروع کردی ہے تاہم کسانوں زمینداروں کی جانب سے باردانہ بیوپاریوں اور بڑے زمینداروں کو دینے کی شکایات پر کمشنر نصیرآباد نوید احمد شیخ نے انکوائری کا حکم دیتے ہوئے نائب تحصلیدار ڈیرہ مراد جمالی امدادحسین مری کو انکوائری آفیسر مقرر کیا جس کی رپورٹ کے مطابق محکمہ خوراک کی جانب سے اکثر قائم کردہ گندم خریداری سینٹرزپر تاحال عملہ نہیں پہنچ سکا ہے ایک لاکھ باردانہ بڑے زمینداروں اور بیوپاریوں کو جعلی ناموں پر جاری کرکے خانہ پوری کی گئی ہے جس کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر نصیرآباد نے رپورٹ صوبائی وزیر خوراک کو پیش کردی جس کا نوٹس لیتے ہوئے صوبائی وزیر خوراک میر اظہار خان کھوسہ کمشنر نصیرآباد نوید احمد شیخ نے تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے پروجیکٹ ڈائریکٹر نصیرآباد سے تاحال سینٹرز نہ کھولنے کی وجہ پوچھی اور باردانہ جعلی ناموں سے دینے کی شکایات معلوم کی تو عملے کی دوڑیں لگنے شروع ہو گئی جس پر پر وجیکٹ ڈائریکٹر اور عملے کو سینٹرز پر کام کرنے سے روک دیا گیا جس کی وجہ سے چھوٹے کاشتکاروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے جس سے چھوٹے کاشتکار اور خق دار شدید مایوسی کا شکار ہو رہے ہیں تاہم صوبائی وزیر میر اظہار خان کھوسہ نے کہاکہ نصیرآباد ڈویژن میں گندم کی خریداری مہم کو صاف شفاف بنانے کیلئے محکمہ ریونیو سے بھی مشاورت حاصل کی گئی ہے باردانہ فروخت کرنے اور بیوپاریوں کو دینے والوں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی اور ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا ۔