|

وقتِ اشاعت :   September 20 – 2021

کراچی: بلوچ متحدہ محاذ کے زیر اہتمام سردارعطا ء اللہ مینگل کی یاد میں تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلوچ متحدہ محاذ کوآرڈینیٹر یوسف مستی خان نے ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سردار عطاء اللہ مینگل سیاسی حوالے سے بہت اندر سے مضبوط شخصیت کے مالک تھے۔ جب اسداللہ مینگل کا واقعہ پیش آیا تو اس دوران سردار عطاء اللہ مینگل دل کے عارضہ میںمبتلاتھے اور زیر علاج تھے پریشانی یہ تھی کہ کس طرح سے سردار صاحب کو اسد مینگل کے متعلق اطلاع دی جائے مگر جب انہیں اسدمینگل کے حوالے سے بتایا گیا تو اس عظیم شخصیت نے فاتحہ خوانی تک نہیں کی اور یہ کہا کہ جتنے بلوچ شہید ہورہے ہیں وہ سب اسد بلوچ ہیں کس کس کیلئے فاتحہ کروں۔

سردار عطاء اللہ مینگل نے کہاکہ اسد کو بھٹونے شہید کیاہے مگر اسے بھی پھانسی ہوگی اور حالات نے یہ سچ ثابت کردیا۔ یوسف مستی خان نے کہاکہ سیاست کے زمانے میں دنیا دو کیمپوں میں تقسیم تھی۔ ہمارے سیاسی اکابرین کی سیاست سوشلسٹ سیاست کی تھی۔ سوویت یونین کی خاتمے کے بعد قوم پرست اور ترقی پسند سیاست کو دھچکا لگا اور ہماری سیاسی پارٹیوں نے پارلیمانی سیاست کرنے کی کوشش کی اور اس بات کو بھول گئے کہ یہاں کی سیاست کسی اور جگہ سے چلتی ہے اور اسے ختم کئے بغیر حقیقی سیاست نہیں کی جاسکتی۔ سردار عطا ء اللہ خان مینگل کی سیاست کی تکمیل کیلئے ایک سامراج دشمن اور اینٹی اسٹیبلشمنٹ اتحاد بنانا ہوگا۔

سیاست میں اصولوں پر کمپرومائز نہیں کرنا چاہئے وگرنہ ہمارا تشخص ہی ختم ہوجائے گا اصول کی بنیاد پر ہی ہم اپنے قومی اہداف حاصل کرسکتے ہیں جس طرح سے سردار عطاء اللہ مینگل نے کبھی بھی اصولوں پر سودے بازی نہیںکی وہ اپنے نظریات پر پختہ تھے اور مستقل مزاجی کے ساتھ قوم پرست سیاست کو آخرتک جاری رکھا، یوسف مستی خان نے کہاکہ میرے سردار عطاء اللہ مینگل سے نظریاتی اختلاف ہوسکتے ہیں مگر اس کی مستقل سیاسی مزاج سے بہت زیادہ متاثر ہوں ایسے شخصیات کم ہی پیداہوتے ہیں جو اصولوںپر کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ تمام اقوام اور مظلوم طبقات کو ایک ساتھ جوڑنا ہوگا۔ افغانستان کے حالات سے سب سے زیادہ نقصان پختونوں کو ہوگاکیونکہ بلوچ تو ہر وقت مشکل حالات میں رہے ہیں اور بلوچوں کو اول روز سے یہاں کافر اور غدار کا لقب دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی سیاسی ڈھانچے کو تبدیل کرنیکی ضرورت ہے۔

بلوچ متحدہ محاذ سندھی کے خلاف نہیں بنایاگیا ہے۔ ہم سے بڑھ کر کوئی سندھی نہیں۔ انہوںنے کہا کہ بلوچ اپنی شناخت کے ساتھ سندھ میں رہتا ہے۔ اور اس بات کو تسلیم کرناہوگا۔نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اور سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاکہ سردار عطا ء اللہ خان مینگل کے قرض کو ایک تعزیتی ریفرنس سے ادا نہیں کیاجاسکتا۔سردار عطاء اللہ خان مینگل نے جمہوری اور مزاحمتی جدوجہد کی۔ سردار عطا ء اللہ مینگل اور غوث بخش بزنجو کی جدوجہد صرف بلوچوں کے لئے نہیں بلکہ تمام محکوم اقوام کیلئے مشعل راہ ہے۔ آج پارٹیوں سے کرپشن کا خاتمہ کرنا ہوگا ۔

انہوں نے کہاکراچی بلوچ قومی جدوجہد کا ہمیشہ سے محور ومرکز رہا ہے کراچی کے بلوچ علاقوں میں جب مسائل سراٹھاتے ہیں تو بلوچستان سے صدا بلند ہوتی ہے اسی طرح جب بھی بلوچستان میں کوئی مسئلہ جنم لیتا ہے تو کراچی کے بلوچ فرنٹ لائن کا کردار ادا کرتے ہیں نیشنل عوامی پارٹی کے دور میں پوری بلوچ قوم متحد تھی بدقسمتی سے نیب کے ہمارے بزرگ قائدین کو جب جیل بھیجا گیااور جب وہ رہاہوکر باہر آئے بلوچ پھر تقسیم ہوگئے جب بھی بلوچ قوم نے متحد ہونے کی کوشش کی پھر تقسیم ہوئے مگر یہ وقت اور حالات کا تقاضا ہے کہ ہم کو کسی نہ کسی طرح ایک اتحاد تشکیل دینا چاہئے تاکہ ہم ملکر بلوچ قومی جدوجہد کو آگے بڑھائیں ہمارے اکابرین جب حیدرآباد سازش کیس میںجیل میں بند تھے تو کراچی کے بزرگ رہنماؤں کے گھروں میں فاقہ تھے شاید آج کا نوجوان لالالعل بخش، واجہ یوسف نسقندی، لالافقیر، لالاصدیق بلوچ سمیت دیگر بزرگ سے ناآشنا ہیں مگر میں آج بھی ذاتی طورپر انہیں جانتا ہوں ان کی جدوجہد کی وجہ سے بلوچ قوم کو شعور ملا ہمیں اسی تسلسل کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا تاکہ آنے والے چیلنجز کا ہم متحدہوکر مقابلہ کرسکیں۔

ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے صدر ڈاکٹر حئی بلوچ نے کہا کراچی کے عوام نے ہمیشہ وطن پرست سیاست کا ساتھ دیا ہے اور آج سردار عطاء اللہ مینگل کی پہلی تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کراچی لیاری میں منعقد ہونا تاریخ کے تسلسل کو برقرار رکھاگیا بلوچ قومی جدوجہد میں کراچی کے بلوچوں کامرکزی کردار رہا ہے آج اس ریفرنس ایک بار پھر سبقت لے گئے جو کہ وطن وقوم دوستی کا بڑاثبوت ہے۔ انہوں نے کہاکہ کراچی کے عوام کو آج بھی جمہوری سیاست میں کردار ادا کرنا چاہئے۔ 74سالوں میں حو حاکمیت حاصل نہ کرنا ہمارے لئے سوالیہ نشان ہے، ملک کی سیاست کو سیاسی پارٹیاں نہیں چلا رہی بلکہ کہیں اور سے چلائی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سردار عطاء اللہ مینگل نے اپنی پوری زندگی مظلوم اقوام کی حقوق کے حصول کے لئے وقف کیا ہے۔ ضیاء الحق کے بعد آج سیاست میں نظریات نہیں رہا بلکہ سیاست صنعت میں تبدیل ہوگیا اور کاروباری شخصیات سیاست کرنے لگے ہیں۔ ڈاکٹرعبدالحئی بلوچ نے کہاکہ آج کے حالات بہت زیادہ سنگین ہیں انسانی حقوق کی پامالی کی جارہی ہے لوگوں کو لاپتہ کیا جا رہا ہے۔ آج قبضہ مافیا کا دور دورہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبضہ گیری کے خلاف جدجہد کرنا ہوگی۔ ساحلوں پر قبضہ کرنے کے منصوبو ں کوناکام بناناہوگا۔ سردار صا حب کو خراج عقیدت پر پیش کرنا ہے تو ہمیں قوم پرست سیاست کو اپنا شعار بنانا ہوگا۔ محکوم اقوام اور مظلوم عوام کا اتحاد وقت کی ضرورت ہے اور پی ڈیم اے کا ساتھ دینا ہوگا۔

ر یفرنس سے لالہ فقیرمحمد بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سردار عطا ء اللہ مینگل نے لیاری سے اپنی سیاست کی ابتدا کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سردار عطا ء اللہ نے صرف اسد اللہ کو اپنا بیٹانہیں سمجھاتھابلکہ جنہوں نے بھی بلوچستان اور بلوچ قوم کے حقوق کے لیے جدوجہد کی ان سب بچوں کواپنا بچہ سمجھا۔ لالافقیر بلوچ نے کہاکہ لیاری کی آبادی کو جب یہاں سے منتقل کرنے کی سازش ایوب دور میں کی گئی تو سردار عطاء اللہ مینگل نے مرکزی کردار ادا کیا آج ہم لیاری میں اس مقام پر ریفرنس کررہے ہیں اور بلوچ آج یہاں آباد ہیں تو اس میں سردار عطاء اللہ مینگل کا بڑاکردار ہے جسے ہم کبھی فراموش نہیں کرسکتے میرغوث بخش بزنجو، سردار عطاء اللہ خان مینگل سمیت دیگر بزرگوں واکابرین نے ہمیشہ ہمیں عزت دی اور سینے سے لگایا ہمارے درد میں ہر وقت عملاََ ساتھ دیا ۔

لالافقیر نے کہاکہ کراچی میں بسنے والے بلوچوں اور بلوچستان کے عوام کا رشتہ قومی ہے جسے آج بھی کوئی جدا نہیں کرسکتا۔بلوچستان نیشنل پارٹی مرکزی سیکریٹری اطلاعات اور رکن قومی اسمبلی آغا حسن بلوچ نے اپنے خطاب میں کہا کہ سردار عطاء اللہ مینگل خان نے بلوچ بلوچستان اور مظلوم اقوام کی سیاست سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک شفیق انسان اور سیاسی استاد تھے اور ہمیشہ نوجوانوں کی رہنمائی کی ، سردار عطاء اللہ خان مینگل سے میں طالبعلمی کے دورسے متاثر تھاجب بی ایس او میں سرگرم سیاسی کارکن کے طورپر سیاسی سرگرمیاںجاری کی تھی سردار عطاء اللہ مینگل ہمیشہ ہم سے شفقت اور محبت سے پیش آتے تھے ۔

انہوں نے کہاکہ سردار عطاء اللہ مینگل نے بلوچ قوم اور دیگر مظلوم اقوام کے حقوق کی وکالت کی۔ انہوں کہا کہ سردار عطاء اللہ مینگل نے بہت پہلے بلوچستان کی صورتحال کا تجزیہ کیا تھا آج کے حالات عین اسی مطابق ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سردار عطاء اللہ مینگل نے سندھیوں، پختونوں اور بلوچوں کے لئے جام شہادت پانے والوں کو اپنا فرزند اور سیاسی وارث قرار دیا تھا۔ سندھ میں رہنے والے بلوچ سندھ کے ساتھ وفادار رہتے ہوئے اپنی زبان اور سیاسی حقوق کے لئے جدوجہد کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوںاور بلوچ متحدہ محاذ یہ ذمہ داری ادا کرے۔ اور یہی سردار عطا ء اللہ مینگل کی سیاست کو آگے بڑھانے کا حقیقی طریقہ کار ہوگا۔سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے رہنما جگدیش آہوجانے کہا کہ سردار عطا ء اللہ مینگل جی ایم سید ،باچاخان نے ہمیشہ یہاں کے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی۔ انہوں نے کہا کہ سندھی، بلوچ ار پختون کسی آمریت کے سامنے کبھی نہیں جھکے۔

انہوں نے ہمیشہ اسکے خلاف جدوجہد کی اور آج بھی اپنی حقوق کے لئے جدجہد کر رہے ہیں۔ سندھی اور بلوچوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کوشش کی جارہی ہے لیکن بلوچ اورسندھیوںکا اتحاد ہر سازش کو ناکام بنادے گا۔ آج ہمارے قائدین اور ورکرز دہشتگردی کے الزام میں قید میں ہیں۔ پنجاب کے مظلوم عوام ،سندھ، بلوچستان اور پختون عزم کریں کہ محبت کی بنیاد پر اتحاد بنا کر جدوجہد کریں۔پشتونخواہ میپ کے مرکزی رہنماء عبدالرحیم زیات وال نے کہاکہ سردار عطاء اللہ مینگل نے مظلوم اقوام کے لئے آواز بلندکی تھی۔انہوں نے کہا کہ ہمارے اکابرین نے انگریزوں کے خلاف جدوجہد کی جبکہ انگریزوں کی خدمت گزار حکمران بنے اور انہوں شروع دن سے یہاںکے اقوام کے حقوق نہ دینے کی سازش کی۔ ملک کی خارجہ پالیسی مظلوم اقوام کے حقوق کو غضب کرنے پرکوئی کسر نہیں چھوڑی گئی،یہ ملک کو 26 سال تک بغیر آئین کے رکھا گیا اس کے خلاف ہم نے آواز ٹھائی اور ہمیں غدار کہا گیا۔

ہمارا پارلیمنٹ ہے لیکن بے اختیار کیا گیا ہے۔ آئین کو پس پشت ڈالا گیا ہم ان لوگوں کے پیروکار ہیں جو کہتے تھے کہ فیڈریشن کو فیڈریشن کے طور پر چلانے کے لئے قوموں کی شناخت کو ماننا ہوگااسی حصول کے لئے پی ڈی یم بنایا گیا ہے۔ ملک کی عزت کو بحال کرنے کے لئے پبلک سرونٹ کو عوامی خدمت کرنا ہوگی اسٹیک ہولڈرز کی حیثیت کو ماننا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو حقیقی جمہوری خطوط پر چلانے کے جدوجہد کی تھی ہم ان کے پیرکار ہیں۔عوامی نیشنل پارٹی امیر نواب خان نے ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سردار عطاء ا اللہ مینگل ایک نظریہ کا نام ہے اور انہوں نے اصولو ں کی سیاست کی، سردار عطا ء ا اللہ مینگل نے سرداری نظام کا خاتمہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کا سیاسی تقاضہ ہے مظلوم قوموں کی حقوق کی جدوجہد کرنے والی پارٹیوں کوایک پلیٹ فارم پر متحد ہونا چاہئے۔

عوامی ورکز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل ایڈوکیٹ اختر حسین نے کہا کہ سردار عطا ء اللہ مینگل کی سیاست وفاقیت سامراج دشمنی اور مظلوم عوام کے حقوق پر محیط تھی۔ سردار صاحب کی سیاست سامراجیت کے خلاف سیکیولر ازم پر تھی۔ ان کی سیاسی کردار اور ذاتی کردار میں کوئی فرق نہیں تھا۔ لوٹے کی سیاست سب سے زیادہ ہے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی آمنہ بلوچ نے ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سردار عطا ء اللہ مینگل نے ہمیشہ بلوچ ہونے پر فخر کیا۔ بلوچ متحدہ محاذ کی رہنماء کلثوم بلوچ نے کہا کہ سردارعطاء اللہ مینگل نے ہمیشہ عوام کی شمولیت کی بات کی اور انہوں نے اپنی سیاست کے ذریعے سندھی بلوچ اور پشتونوں کوجوڑا اور ہمیشہ وقت کے تقاضے کے مطابق سیاست کرتے تھے تو ہمیں ان کی اس بات کو اپنے ساتھ جوڑنا ہوگا۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی بلوچ قوم اور بلوچستان کے لئے وقف کیا۔ آج سیاسی حالات کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ ملک کے تمام علاقوں میں موجود بلوچوں کو ساتھ لیکر چلنا ہوگا۔ریفرنس میں مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے شخصیات سمیت عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔