|

وقتِ اشاعت :   May 4 – 2015

ڈیرہ اللہ یار: اندھیرنگری چوپٹ راج جعفر آباد اور صحبت پور اضلاع میں گندم کی خریداری کے مراکز پر اہلکاروں کی من مانی کا شتکار باربار چکر کاٹنے پر مجبور حکومت کی طرف سے فراہم کردہ باردانہ بیوپاریوں اور سفارشی افراد میں بندر بانٹ ایجنٹ حضرات سرگرم زمینداروں اور کاشتکاروں دربدر کوئی پرسان حال نہیں گندم خریدنے کے مراکز پر لوٹ مار کا سلسلہ زوروشور سے جاری ہے کاشتکاروں کو مختلف بہانوں سے ٹال دیاجاتا ہے کاشتکاروں کی ’’روزنامہ آزادی ‘‘سے شکایات ۔رپورٹ کے مطابق:حکومت بلوچستان نے گندم کی سرکاری نرخ پر خریدنے کے لئے جعفر آباد اور صحبت پور اضلاع میں پاسکو اور محکمہ خوراک کے مراکز تو قائم کردئیے ہیں لیکن ان مراکز پر کاشتکاروں کو باردانے کی فراہمی تو درکنار ان کا گندم خریدنے والا بھی کوئی نہیں جبکہ بڑے بڑے زمینداروں بیوپاریوں اور ان کے ایجنٹ حضرات دن بھر مذکورہ مراکز پر موجود رہتے ہیں اور حکومت کی طرف سے فراہم کردہ باردانہ بھی انہی بدعنوان اہلکاروں کے ایماء پر فروخت کیئے جانے لگا ہے جس کے باعث غریب کاشتکار اور زمیندار سینٹرز کا چکر لگا لگا کر مایوسی کے ساتھ واپس گھروں کو لوٹنے پر مجبور ہیں جس سے محکمہ خوراک اور پاسکو کے قائدگیاں واضح طور سامنے آگئے ہیں عوامی حلقوں نے حکومت بلوچستان سے مطالبہ کیا ہے کہ جعفر آباد اور صحبت پور اضلاع میں قائم مراکز پر بدعنوان اہلکاروں کو ہٹاکر فرض شناس اہلکار تعینات کرکے کرپشن میں ملوث عناصر کو گرفتار کرکے تحقیقات کرائی جائیں تاکہ غریب کاشتکار اپنا گندم بآسانی انہی مراکز پر لے جاسکیں ۔