|

وقتِ اشاعت :   October 3 – 2021

تربت:  جماعت اسلامی کے رہنما مولانا ہدایت الرحمن نے کہا ہے کہ بلوچوں کو مظلوم بنا کر ان کے لیے تعلیم، صحت اور روزگار کے دروازے بند کردیے گئے ہیں، بلوچستان کے کونے کونے میں میں چیک پوسٹ اور چوکیاں بنا کر بلوچ اور پشتون عوام کی روزانہ تزلیل کی جارہی ہے، ملتان، ساہیوال، لاہور، سوات اور وزیرستان کا سپاہی مقامی لوگوں سے پوچھتا ہے کہ کہاں سے آرہے ہو اور کہاں جارہے ہو، یہ ظلم اور جبر کی انتہا ہے، اس سے ہماری قومی حمیت کو للکارا جارہا یے۔

آج گھروں میں ہماری عزت محفوظ نہیں، ہمارے باشعور نوجوان لاپتہ ہیں اور باقی لوگوں کو منشیات کا شکار بنایا گیا ہے، ہمیں زیادتی، جبر اور ظلم کے خلاف بے خوف ہوکر اٹھنا چاہیے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے شہید فدا چوک پر شہید رامیز کی میت کے ساتھ دو روز سے جاری دھرنا میں خصوصی شرکت کے بعد خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مولانا ہدایت الرحمن نے کہا مکران میں گنگے اور بے زبان افسران کو انتظامی پوسٹوں پر لایا گیا جن کے بٹن دوسرے کے پاس ہیں، وہ بت بنے ہیں ان سے جو کہا جاتا ہے وہ وہی کہتے اور کرتے ہیں، ہم. پر انتہائی نالائق اور نااہل ایسے لوگ حکمران بنا کر مسلط کردیے گئے ہیں جو اپنے سر پر اپنی مرضی سے کھنگی نہیں کرسکتے اور نا اپنی مونچھیں اپنی مرضی سے بناسکتی ہیں، وہ روبوٹ ہیں ان سے بس کام لیا جاتا ہے ان کی مقتدر قوتوں کے پاس کوئی اوقات اور حیثیت نہیں وہ صرف ہم پر مسلط اور ہم پر ہی حکمران ہیں، انہوں نے کہا کہ مکران کو منشیات کا گڑھ بنا کر ہ. اری نسل کو منشیات کا عادی بنایا گیا ہے، کوئی ایسا گھر نہیں جہاں دو سے تین نشہ کے عادی نوجوان نہیں، یہ اپنے والدین پر بوجھ زندہ لاش ہیں جنہیں نہ گھر میں بٹھایا جاسکتا ہے اور نا قبرستان میں دفن کیا جاسکتا ہے، ہر علاقے میں منشیات فروش، میر، سردار اور نواب بن گئے ہیں اور ان کو سرکاری. پروٹوکول حاصل ہے، منشیات فروشوں کو کھلی چوٹ دے کر نوجوانوں کو آواز حق کی پاداش. میں یا زیر َندان کیا جاتا ہے یا ان کو گولی مار کر قتل کیا جاتا ہے۔

اسمگلر اور منشیات فروش آزاد سیاسی کارکن اور عام بلوچ زلیل و خوار ہیں، بارڈر پر بے جا پابندی لگا کر کاروبار پر پابندی لگائی گئی ہے، اس سے زیادہ جبر اور کیا ہے کہ ایران کو برادر اسلامی ملک کہا جاتا ہے مگر اس کے بارڈر پر کاروبار اور تجارت کی پابندی ہے، ہمارے لوگ تیل یا کھانے پینے کی اشیاء￿ لاتی ہیں تو ان کو گرفتار کر لیا جاتا اور ان کی گاڈیاں اور سامان ضبط کی جاتی ہیں ان کو زلیل و خوار کیا جاتا ہے دوسری طرف انڈیا دشمن. ملک ہے مگر ان. کے ساتھ دوستی ٹرین چلتی یے، روزانہ کی بنیاد پر تجارتی سامان سپلائی ہوتی ہیں، کاروبار کی آزادانہ سرگرمیاں سر انجام دی جاتی ہیں، یہ سلوک ہمارے ساتھ کیوں نہیں کیا جاتا اس لیے کہ برادر اسلامی ملک کی بارڈر کے اس طرف پنجابی نہیں بلوچ رہتے ہیں جو مظلوم اور محکوم ہیں اگر دشمن ملک کے ساتھ تجارت ہوسکتی ہے تو برادر اسلامی ملک کے ساتھ کیوں نہیں ہوتی، ایران سے بجلی لی جاتی ہے جو صحیح ہے مگر تجارت غیر قانونی ہے، ہمارے ساتھ یک دہرا معیار اب زیادہ دیر نہیں چلے گا، ہمارے الٹی میٹم کو 26 دن باقی ہیں اس کے بعد ہم سوات اور ملتان کے سپاہی سے ان کی شناخت پوچھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کم سن رامیز کا قتل درندگی کی بدترین مثال ہے، ایک صوبائی وزیر جس کا تعلق بلیدہ سے ہے ہمیں طعنہ دیتا ہے انہیں شرم آنی چاہیے کہ وہ اپنے حلقہ انتخاب کے ایک کم سن بچے کی میت پر نوحہ خوانی کے بجائے طعنہ زنی کرتاہے۔ دھرنا سے بی ایس او کے چیئرمین اور شہید رامیز کے چچا ظریف رند نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ میت ایک کمسن بچے کی نہیں بلکہ بلوچستان کی میت ہے، اسے اس وقت تک نہیں دفن کریں گے جب تک اس کے والد کو رہا اور سرکار ہم؛ رے گھر پر حملہ کی وضاحت نہیں کرتی، انہوں نے کہا کہ جو کام ایف سی اور دیگر اداروں کا تھا وہی کام اب پولیس نے شروع کیا ہے، بلوچی روایات بھی کسی چیز کا نام ہے، ہمارے گھر پر حملہ کے وقت چادر و چار دہواری کے تقدس کو پامال کرکے کمسن بچوں کو شناخت کے باوجود ٹارگٹ کیا گیا، گھر کے اندر آنسو گیس کے شیل پھینکے گئے اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا۔

گویا ہمارا گھر کسی دہشت گرد کا گھر ہے، انہوں نے کہا کہ اس سفاکیت اور جبر کے خلاف سینہ سپر ہوکر یکمشت آواز اٹھانا بلوچوں کی اجتماعی زمہ داری ہے ورنہ کل پر گھر سے پولیس ور ریاستی ادارے ایک ایک لاش گرائیں گے، انہوں نے کہا کہ ایک ناکام اور نااہل صوبائی حکومت کی وجہ سے بلوچستان کے حالات روز بروز خراب ہوتے جارہے ہیں، نااہل اور غیر منتخب سلط شدہ نمائندوں کی وجہ سے پولیس اور ریاستی ادارے بد مست ہاتھی بن گئے ہیں، ایک نااہل وزیر کیوجہ سے ہماری فیملی کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت بلوچوں کے لیے امتحان کا وقت ہے اگر ہم نے ثابت قدمی کے ساتھ یکمشت ہوکر اس کا مقابلہ نہیں کیا تو بلوچوں کو ختم کرنے میں مقتدر قوتوں کو کوئی چیز نہیں روکے گی، تمام سیاسی جماعتوں کو بلا تفریق مظالم کے خلاف آواز اٹھانے کی اشد ضرورت ہے۔ دھرنا سےآل پارٹیز کیچ کے کنوینر مشکور انور ایڈوکیٹ، سابقہ کنوینر غلام یاسین بلوچ اور تربت سول سوسائٹی کے کنوینر کامریڈ گلزار دوست نے بھی خطاب کیا۔