|

وقتِ اشاعت :   October 3 – 2021

تربت: شہید رامیزخلیل کے خاندان سے یکجہتی کے لیے آل پارٹیز گوادر کا وفد سعید فیض کی سربراہی میں تربت پہنچ گیا، وفد نے شہید فدا چوک پر جاری دھرنے میں شرکت کی۔ شہید فدا چوک پر شہید رامیز کی میت کے ساتھ جاری دھرنا میں بی این پی عوامی کے مرکزی رہنما سعید فیض نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید رامیز خلیل کے قاتل گرفتار کیے جائیں اور فیملی کے تمام مطالبات منظور کیے جائیں، انہوں نے کہا کہ مکران کے حالات کو روز بروز ایک سازش کے تحت خراب کیا جارہا ہے۔

بلیدہ کا سانحہ کسی صورت قابل معافی نہیں، جن لوگوں نے جس کے اشارے پر یہ عمل کیا اسے قانون اور انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، تربت کی طرح پنجگور میں پولیس کی موجودگی میں امن و امان خراب کیا گیا، پولیس خاموش تماشائی بنی ہے، روزانہ ایک دو لاشیں گرتی ہیں مگر اس کی روک تھام کا کوئی طریقہ کار نہیں، ہم پر مسلط قوتیں ہر گھر کو مسلح کرنے، ہر شخص کو بندوق اٹھانے پر مجبور کرکے سول سوسائٹی کی تہذیب یافتہ جھد کو ختم کرنے، جمہوری سیاسی نظام کو تباہ کرنے اور بی ایس او کو 1970 کی دہائی میں لیجانے کی کوشش کررہی ہیمیں، ہمیں برادر کشی اور دہشت گردی کا شکار بنانے کی تمام سازشیں بروئے کار لائی جاچکی ہیں۔

سرکار یہاں نظام کو درھم برھم کرنے کی کوشش کررہی ہے، ہر گھر کو آنسو رلانے کی کوشش ہورہی یے، اگر کم سن رامیز کے بجائے یہ باڈی پنجاب کی کسی شہری کا ہوتا تو آج تمام ادارے اور زمہ داران یہاں آجاتے مگر افسوس کہ بلوچستان کے ساتھ معاملہ الگ رکھا جاتا ہے، قانون ہر ملزم کو پرسہ اور جنازہ کی اجازت دیتی ہے مگر رامیز کے والد کو اس کے جنازے میں شرکت کی اجازت نہیں دی جاتی، فوجداری دفعات میں اس بات کی نشاندہی ہے کہ قاتل جو بھی ہو اسے گرفتار کیا جاتا ہے مگر پولیس نے ایک بے گناہ کو قتل کیا اسے کیوں گرفتار نہیں کیا جاتا، پورا مکران اضطراب اور بے بسی کی. کیفیت میں ہے، سرکار، انتظامیہ اور ادارے گنگ اور بے زبان ہوگئے ملک کو ایک طبقہ چلا رہا یے۔

ملک کا ہر پہلو گواہی دے رہا یے کہ ظلم اور خونی نظام قائم کیا گیا ہے، متاثرین سے تعزیت کرتے اور ان کے ساتھ ہر قدم پر ساتھ ہونے کی یقین دلاتے ہیں، اللہ تعالی معصوم رامیز کو جنت نصیب کرے مگر یہ خون کبھی کسی کو معاف نہیں کرتے، اس خون کا ہر حال اور ہر صورت میں حساب لیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ اس بات کا جواب دیا جائے کہ اس معصوم بچے کو کیوں اور کس کے جرائم کی گناہ میں قتل کیا گیا، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور بلیدہ میں دہشت گردی کرکے انسرجنسی پیدا کی گئی ہے، انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر متاثر فیملی کے مطالبات منظور نہیں کیے گئے تو بنیادی ضروریات اور انسانی حقوق کے جائز مطالبات کے لیے احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا، جے یو آئی گوادر کے رہنما مولانا عبدالھادی، دھرنا سے پی ٹی آئی کے رہنما مولا بخش مجاھد، نیشنل پارٹی کے رہنما آدم قادر بخش، بی این پی کے رہنما نور گھنہ، پیپلز پارٹی کے رہنما اعجاز بلوچ نے کہا کہ قیام پاکستان سے بلوچستان میں مظالم کیا جارہا ہے، پہلے ایف سی اور سیکورٹی ادارے بلوچ عوام پر ظلم اور زیادتی کرتے تھے مگر یہ عمل اب پولیس نے شروع کیا ہے، پولیس نے جن مظالم کا سلسلہ شروع کیا اسے روکنا پڑے گا، صرف ایک بچہ نہیں جو بلیدہ میں شہید کیا گیا بلکہ بلوچستان کے تمام باسی اس غم میں شامل ہیں، یہ مسلہ صرف تربت نہیں پورے بلوچستان میں اٹھائیں گے۔

اگر ہم بہ حیثیت قوم ان زیادتیوں کے خلاف نہیں اٹھ گئے تو اسے روکنا کسی کے بس کی بات نہیں ہوگی، حکومت متاثرین کے ساتھ مزاکرات کرکے ان کے مطالبات منظور کرے۔ شہید رامیز کا قتل سفاکیت کی بدترین مثال ہے، یہ دھرنا ان کے خاندان کا نہیں بلکہ بلوچستان اور بلوچ قوم کا دھرنا ہے، سرکاری کی بے حسی شرم کا باعث ہے، یہ بلوچ روایات میں شامل نہیں تھا کہ چوک اور سڑکوں پر لاشیں رکھ کر احتجاج کی جائے لیکن بدقسمتی سے پر امن بلوچستان کو قتل و غارت گری میں بدل کر رکھ دیا گیا ہے، روزانہ ہر گھر سے کوئی لاش نکلتی ہے، کبھی حیات بلوچ، کبھی ملک ناز اور کبھی ہم معصوم رامیز کی لاش پر نوحہ خوانی کرتے ہیں، یہاں میڈیا بے حس اور بے زبان ہے، دو دنوں سے 40 سینٹی گریڈ گرمی میں احتجاج کنان ہیں لیکن میڈیا اسے کوریج نہیں دے رہی۔اگر فیملی کے مطالبات فوری منظور نہیں کیے گئے تو بہت جلد گوادر میں بھی دھرنا دینے کا اعلان کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ظلم اور جبر کے خلاف اتحاد اور یکجہتی کا وقت ہے، ھم سب کو یکمشت ہوکر آواز بلند کرنا چاہیے، سرکاری اداروں کا رویہ مظلوم بلوچوں کے ساتھ جبر آمیز ہے جسے اب قبول نہیں کریں گے، جبر اور زیادتی کو ایک دن لازمی مٹنا ہے اسے مٹانے کے لیے اتحاد ضروری ہے، ریاست اور اس کے ادارے بلوچوں کو ڈر اور خوف میں مبتلا رکھنے کی پرانی پالیسی پر گامزن ہیں، ہمارے لیے تعلیم اور روزگار کے دروازے بند کردیے گئے ہیں۔