تربت: ڈپٹی کمشنر کیچ حسین جان بلوچ نے سانحہ ہوشاپ کے حوالے سے اپنے دفتر میں میڈیا نمائندوں سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر میری طرف سے متاثرہ خاندان کو پیسوں کی اور گھر دینے کی آفر بے بنیاد ہے، ایف سی کے حوالے سے میں نے ابتدائی رپورٹ کی بنیاد پر کہا تھا اور اپنی بات پر قائم ہوں، ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ہوشاپ میں پیش آنے والا واقعہ افسوس ناک تھا اس پر دکھ کا اظہار کیا اور یکجہتی کے لیے دھرنا پر گیا۔
جس روز یہ دلخراش واقعہ رونما ہوا نائب تحصیل دار نے مجھے رپورٹ کی اور ابتدائی اطلاع میں کہا کہ مارٹر فائر ہوا ہے پھر نائب کا ڈی ایس آر وائرل ہوا میں نے اس سے فیکٹ فائنڈنگ اور واقعہ کی مکمل تفصیلات کا پوچھا تو وہ وہاں نہیں گیا تھا میں نے نائب تحصیلدار، اسسٹنٹ کمشنر اور دیگر افسران کو تاکید کرکے فورا جائے وقوعہ بھیجا اور تفصیلی رپورٹ بھیجنے کو کہا کہ وہ اس واقعہ کی مکمل تحقیق کرکے تفصیلی رپورٹ بنا کر مجھے بھیج دیں اے سی نے جاکر ابتدائی تفتیش اور تحقیق کے بعد وہاں سے شواہد اکٹھے کیے اور ہینڈ گرنیڈ کا پن، ہینڈل اور کچھ شواہد اسے ملے تھے ان کو اکٹھا کرکے مجھے پیش کیا جس کی روشنی میں میں نے ابتدائی اسٹیٹ منٹ دیا۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر لوگ رپورٹ پر جو تنقید کررہے ہیں اسے صحیح طور شاید کسی نے نہیں پڑھا ہے کیوں کہ یہ ابتدائی رپورٹ تھی اس پر انتظامیہ کا موقف واضح ہے، البتہ مکمل انکوائری کے بعد جو سچ ہوگا وہ سامنے آئے گا۔ ابتدائی رپورٹ کی روشنی میں دھرنے میں جاکر میں نے کہا تھا کہ اگر لواحقین یا آل پارٹیز کیچ کو انتظامیہ پر ٹرسٹ نہیں تو خود وہاں جاکر دیکھ لے اور اپنی طرف سے تفتیش کریں، مذید تحقیقات کے لیے میں میڈیا سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں کو جائے وقوعہ لیجانے کے لیے تیار ہوں کہ وہ دیکھ لیں ایف سی کا چیک پوسٹ کتنے فاصلے پر ہے، کیونکہ ایف سی چیک پوسٹ جائے وقوعہ سے تین سے چار کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کے وفد نے جب ہوشاپ جاکر وہاں جائزہ لیا تو اس کے بعد میری ان سے ملاقات ہوئی اور ان سے میں نے چیک پوسٹ کا فاصلہ پوچھا انہوں نے بھی تین سے چار کلو میٹر کا فاصلہ بتایا، اب سوال یہ ہے کہ کس راکٹ کا فاصلہ تین سے چار کلو میٹر ہے اگر اس پر کوئی تحقیقاتی کمیشن یا خوڈیشل کمیشن بنے گی تو وہ جائے وقوعہ ضرور جائے گی اور اس پر لازمی تحقیقات کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ بلیدہ میں رامز خلیل والے واقعہ پر ہمیں افسوس ہوا تھا میں نے جے آئی ٹی بنانے کی آفر دی تھی، جے آئی ٹی بن گئی اور وہ کام کررہی ہے، اس کا کام تحقیقات کرنا اور ملوث افراد کو سامنے لانا ہے اس کے بعد سزا و جزا کا معاملہ ہوگا۔
ڈپٹی کمشنر کیچ نے کہا کہ میں نے سانحہ ہوشاپ کے معاملے پر کسی کو 20 لاکھ روپے اور گھر کی آفر نہیں کی تھی اس حوالے سوشل میڈیا پر جو کچھ کہا جارہا ہے یہ بلکہ غلط بات ہے، اس میں اگر کچھ سچائی ہے تو ثبوت سامنے لائیں، البتہ میں نے ان کو انکوائری اور زمہ دار افراد کو سزا دلانے کی بات کی تھی، سانحہ میں بچوں کی شہادت کے بعد میں کئی دفعہ ہسپتال گیا ہوں اور زخمی بچے کو علاج کے لیے اخراجات کی آفر کی تھی، میں نے کہا تھا کہ بچے کو علاج کے لیے کراچی شفٹ کیا جائے تاکہ ان کا بہتر علاج ہو یہ میری زمہ داری تھی اور میں نے اس پر اپنی زمہ داری پوری کی۔