|

وقتِ اشاعت :   October 22 – 2021

تربت:  متاثرین بارڈر بلوچستان کا ایک اہم اجلاس جوسک تربت میں منعقد ہوا جس میں ٹرانسپورٹرز، تیل کے کاروبار سے منسلک لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محمد یعقوب جوسکی، امان جمعہ کلانچی، عوامی نظریاتی تحریک کے حاجی محمد ابراہیم، حاجی عبدالرشید، حاجی کہدہ اقبال، محمد وسیم، صادق فتح، محمد یونس، محمد ایوب، قادر جوسکی نے کہاکہ مکران کے تینوں اضلاع کیچ، گوادر اور پنجگور کی سرحدیں ایرانی بارڈر سے منسلک ہیں۔

سرحد کے دونوں پار رہائش پذیر لوگوں کا آپس میں رشتہ داریاں ہیں بلکہ یہاں کے عوام پشت در پشت برسوں سے ایرانی بارڈر سے کاروبار کرتے چلے آرہے ہیں ، فیکٹریاں روزگار کے دوسرے ذرائع نہ ہونے کے باعث مکران بلکہ پورے بلوچستان کے لاکھوں افراد کا روزگار بارڈر سے منسلک ہے، انہوں نے کہا کہ یہاں کے ٹرانسپورٹیشن، ذراعت، ماہیگیری لانچیں ایرانی تیل جبکہ مکران کے لوگ ایرانی سبزیاں ، پھل اور دیگر خورد ونوش کی اشیاء سے مستفید ہورہے ہیں، مقررین نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ کچھ عرصے سے یہاں بارڈر بند کرکے علاقے کو معاشی زبوں حالی کی طرف دھکیل کر لاکھوں افراد کو بے روزگار کیا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم واضع کرنا چاہتے ہیں کہ یہاں بسنے والے لاکھوں لوگ روزگار کے دوسرے ذرائع نہ ہونے کی وجہ سے باحالت مجبوری جان ہتھیلی پر رکھ کر چھوٹے پیمانے پر صدیوں سے کاروبار کرتے چلے آرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نوکریاں نہیں چاہتے ہم بار بار استدعا کررہے ہیں کہ ہم سے ہمارا روزگار نہ چھینا جائے، یا لاکھوں افراد کو متبادل روزگار فراہم کرکے بعد میں ہمارے روزگار بند کیا جائے، مقررین نے کہا کہ اب یہاں ،،ٹوکن،، کے نظام کو رائج کرکے لاکھوں افراد کو روزگار سے محروم رکھاجارہا ہے اور چند مخصوص افراد کو فائدہ پہنچائی جارہی ہے، انہوں نے کہا کہ ٹوکن کا مقصد غریب طبقے کو روزگار سے محروم کرنے کے ساتھ ساتھ ہمیں آپس میں دست وگریباں کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، انہوں نے کہا کہ کثیربلوگوں کی اجتماع کا مقصد ٹوکن کے نظام کا خاتمہ ہے، انہوں نے کہا کہ بارڈر بندش اور ٹوکن کے خلاف 26 اکتوبر کو جوسک سے ایک پرامن ریلی نکالی جائے گی، ماڈل اسکول گراؤنڈ میں ایک اجتماع منعقد کی جائے گی،