تربت: عوامی تحریک بلوچستان کے ایک وفد نے آل پارٹیز کیچ کے نمائندوں سے ملاقات کرکے اپنا چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا اور اپنے مطالبات کے حق میں ان سے تعاون طلب کیا۔ وفد نے کہا کہ بارڈر پر تجارتی سرگرمیوں میں بے جا رکاوٹیں ڑال کر لوگوں کو نان شبینہ کا محتاج بنا دیا گیا ہے۔
ٹوکن سسٹم صرف مخصوص لوگوں کو نوازنے اور انہیں مراعات دلانے کا ایک بہانہ ہے اس سے غریبوں کی حق تلفی ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹوکن سسٹم کی وجہ سے بارڈر پر کاروبار کرنے کے خواہش مند آپس میں دست و گریبان ہونے کے قریب ہیں، ٹوکن سسٹم سے عام لوگوں اور جن کے پاس سفارش یا تعلق نہیں ان کی گاڈیاں مہینوں تک کھڑی رہتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک ٹوکن ایک لاکھ روپے تک فروخت ہونے کی بازگشت بھی ہے اس سے ظاہر ہے کہ یہ طریقہ عام لوگوں کی تجارت کے لیے کارگر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بارڈر پر ہر قسم کی تجارتی سرگرمیوں پر عائد بندشیں دور کرکے اسے کھلا رکھا جائے جیسا کہ واہگہ اور چمن بارڈر پر کیا جاتا ہے۔ ا
س موقع پر آل پارٹیز کیچ کے رہنماؤں نے بلوچستان عوامی تحریک کے چارٹر آف ڈیمانڈ کی مکمل حمایت کرتے ہوئے کہاکہ آل پارٹیز بارڈر پر کسی پابندی کو قبول نہیں کرتی اور نا ٹوکن سسٹم کو مسلے کا حل سمجھتی ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ ٹوکن سسٹم چند مخصوص لوگوں کو نوازنے اور عام شہریوں پر کاروبار کے دروازے بند کرنے کا زریعہ ہے۔ آل پارٹیز ٹوکن سسٹم سمیت بارڈر پر ہر طرح کی بابندیوں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے عوامی تحریک کو سپورٹ کرتی ہے اور بارڈر پر چار گیٹ تجارتی سرگرمیوں کے لیے کھولنے کا ڈیمانڈ کرتی ہے۔