|

وقتِ اشاعت :   November 7 – 2021

گوادر: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری اور سابق سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا ہے یہ اسٹبلشمنٹ کی غلط فہمی ہے کہ بلوچستان میں ان کے پسند کی حکومت نہ آنے سے حالات مغربی پاکستان جیسے ہوجائینگے ،بلوچ 1970 سے صوبائی خود مختاری کی جنگ لڑتے آرہے ہیں لیکن اب یہ جنگ دیگر صوبوں میں ووٹ کو عزت دو والی نعرہ بن کر سامنے آئی ہے انہوں نے کہا اسٹبلشمنٹ اب راہ راست پر آجائے سیاست میں مداخلت بند ہونی چاہیے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گوادر پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر پی پی پی کے یوسف فریادی ،میر انورعبدالرحمان ،امان جمعہ کلانچی ،شے مختار بھی موجود تھے۔

سابق سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے مزید کہا کہ عوام جن لوگوں کو اپنا نمائندہ مقرر کرکے سامنے لاتا ہے ویہی عوام کے حقیقی لیڈر ہیں لیکن بدقسمتی سے عوامی مینڈیٹ کو سبوتاژ کیا جاتا ہے اور اپنے مرضی کے لوگوں کو سامنے لانے کی وجہ سے یہ جنگ ہورہی ہے انہوں نے کہا کہ اسٹبلشمنٹ عوامی مینڈیٹ میں مداخلت مت کرے ہم 1970 سے صوبائی خودمختاری کی جنگ لڑتے آرہے ہیں لیکن اب ملک کے دوسرے صوبے بھی اس جنگ میں شریک ہورہے ہیں اور اب اِس جنگ کو ووٹ کو عزت دو کا نام دیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا 90,فیصد عوامی مینڈیٹ چوری کیا جاتا ہے اور مداخلت کرکے اپنے مرضی کی حکومت بنائی جاتی ہے کیونکہ اسٹبلشمنٹ کی سوچ یہ ہے کہ اگر بلوچستان میں ان کے مرضی کی حکومت نہیں آئی تو حالات مغربی پاکستان جیسے ہوجائینگے جوکہ ان کی غلط فہمی اور غلط سوچ ہے ،ملک میں بالادستی پارلیمنٹ ،عدلیہ اور جمہوریت کی ہو ،کسی بھی طاقت ور ادارے کو یہ اختیار نہ ہو کہ وہ الیکشن کمیشن کو کمزور کرے اور اپنی مرضی کے فیصلے کروائے۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کا مقصد بھی یہی ہے کہ اسٹبلشمنٹ راہ راست پر آجائے کسی کو بھی یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ اپنے پسند کی حکومت لائے اس کے لیے پی ڈی ایم جدوجہد کررہی ہے ماضی میں ہم نے بلوچستان سے جدوجہد کا آغاز کیا تھا آج پورا پاکستان متحرک ہوچکا ہے جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ موجودہ وفاقی حکومت نیشنل فنانس کمیشن کو ختم کرکے صوبوں کے وسائل کو ایک بار پھر اپنے کنٹرول میں لانا چاہتی ہے این ایف سی کے زریعے صوبوں کو جو اہمیت اور مراعات ملے ہیں ایک بار پھر یہ کوشش کی جارہی ہے کہ یہ تمام اختیارات پھر وفاق کو منتقل ہوں لیکن ہماری پارٹی ہر فارم پر اس کی مخالفت کرچکی ہے اور کررہی ہے اگر وفاق نے مزید کچھ کیا تو ہم ون یونٹ جیسا تحریک لائینگے انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں عموما ایسی قیادت سامنے لائی جاتی ہے جو بلوچستان کے پیسے پھر وفاق کو واپس کردیتا ہے اگر بلوچستان میں حقیقی نمائندے برسر اقتدار آجائیں تو یہ پیسے بلوچستان میں استعمال ہونگے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہماری پارٹی بلوچستان میں جمعیت علمائے اسلام کے ساتھ ہے میرقدوس بزنجو حکومت کو سپورٹ اِس نقطے پر کیا کہ اس کی کارکردگی کو دیکھیں گے قدوس حکومت کی کارکردگی بھی اگر جام کمال حکومت جیسی رہی تو ہم آگے اسی طرح اپنا لائحہ عمل طے کرینگے انہوں نے کہا کہ جب پی ڈی ایم بنا تو ہماری پارٹی نے چھ نکات اِن کے سامنے رکھے جس میں لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ سرفہرست تھا بی این پی کی کوششوں سے ابھی تک 870 لاپتہ افراد بازیاب ہوئے ہیں لیکن دوسری جانب مزید ایک ہزار افراد لاپتہ کردیے گئے ہم نے یہ بات بارہا کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کا جو ایکٹ آپ لوگوں نے خود پاس کیا ہوا ہے اس پر عملدرامد کریں جس شخص کو لاپتہ کیا جاتا ہے اس کو دس دن کے اندر اندر مجاز عدالتوں کے سامنے پیش کریں لیکن یہ خود اپنے بنائے ہوئے قانون پر علمدرامد نہیں کرتے۔

انہوں نے کہا پی ڈی ایم کے فلیٹ فارم پر ہم یہ جدوجہد کررہے ہیں کہ یہ سلسلہ ہمیشہ کے لیے بند ہو جس طرح پاکستان میں دوسرے اقوام کو دیکھا جاتا ہے بلوچوں کو بھی اسی طرح دیکھا جائے۔انہوں نے کہاکہ گوادر کی ترقی کے سامنے یہ خود رکاوٹیں کھڑی کررہی ہیں گوادر کی ترقی کے حوالے سے ہماری پالیسیاں واضح ہیں سی پیک اور گوادر پورٹ اگر گوادر کے عوام کے لیے ہے تو ہم اس کو سپورٹ کرینگے ہم ترقی کے مخالف نہیں ہیں سی پیک اور گوادر پورٹ اگر استحصالی پروگرام ہیں تو ہم انھیں کھبی بھی کامیاب ہونے نہیں دینگے جس طرح سے گوادر کو بلوچستان سے الگ کرنے کا پروگرام بنایا گیا ہماری پارٹی نے اس کی بھر پور مخالفت کی ویسٹ بے روڈ کا مسلہ ہو یا کہ گوادر کو پنسنگ میں رکھنے کا کام ہو ہماری پارٹی نے ہمیشہ اِس کی مخالفت کی ہے کیونکہ ہم یہی سمجھتے ہیں کہ گوادر بلوچستان کا دل ہے گوادر کے ماہی گیر اگر تنگ ہونگے انھیں روزگار نہیں دیا جائے گا تو ایسی ترقی کو قبول نہیں کرینگے انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے جتنے بھی جزائر ہیں وفاقی حکومت انھیں اپنی تحویل میں لیکر وہاں کالونی ازم برقرار رکھنا چاہتی ہے اور انھیں اپنے کنٹرول میں لینا چاہتی ہے انہوں نے کہاکہ گوادر میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ بن رہی ہے انڈسٹریل زون بنایا جارہا ہے لیکن گوادر میں بجلی نہیں ہے انہوں نے کہاکہ سولر سسٹم گوادر میں بنانے کے بجائے ساہیوال میں بنایاگیا گوادر میں تیز ترین ہوائیں چلتی ہیں لیکن ونڈانرجی کے پروگرام صوبہ پنجاب میں بنائے گئے اور ہمارے حصے میں صرف کوئلہ سے بجلی بنانے کے پروجیکٹ لائے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہماری پارٹی نے اس سلسلے میں وفاق کو دوٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے کہ کوئلہ سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے گوادرشہر سے دور لگائے جائیں تاکہ گوادر کا سمندر متاثر نہ ہواور ایسے تمام پروجیکٹ گوادر کے عوام کے مشوروں سے بنائی جائیں انہوں نے کہاکہ گوادر کا جو حقیقی نمائندہ ہے جو گوادر کے عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوکر آیا ہے ایم پی اے ہو یا ایم این اے انھیں گوادر کے حوالے سے ہونے والی بڑے فیصلوں میں نہیں بھٹایا جاتا ہے گوادر کے ایم پی اے فنڈز کو روکا گیا انکی کوشش یہ ہے کہ گوادر سے منتخب ہونے والے نمائندے سے گوادر کے لوگ بیزار ہوں دور ہوں اِس عمل کی ہم پرزور مزمت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ گوادر میں ہنرمندی کے دو یونی ورسٹی بنائی جائیں میرین لائف کے تحفظ اور دوسرے کاموں کے لیے گوادر کے لوگوں کو ہنرمند بنایا جائے اگر سی پیک کو کامیاب کرانا ہے تو گوادر کے لوگوں کو گوادر پورٹ میں نوکریاں دینا ہوگا انڈسٹریل زون کے نام پر گوادر میں ایک ادارہ کا صرف بورڈ لگایا گیا ہے انہوں نے کہا آج 21ویں صدی میں بھی مکران ایران کے سومیگاواٹ بجلی کے سہارے پر ہے اور ایران جب چاہیے یہ بجلی بند کردی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ میں نے 2015 میں مکران کو نیشنل گرڈ سے منسلک کرنے کا ڈیمانڈ کیا تھا اور بعد میں پارٹی کے سربراہ سردار اخترجان مینگل نے بھی اِس پر بات کی تب جاکر یہ ممکن ہوگیا لیکن خدشہ اب بھی یہی ہے کہ اِس پروجیکٹ کو مکمل نہیں کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ صحافی ایک مظلوم طبقہ ہے ان کے بچوں کی فلاح بہبود کے لیے گوادر میں ادارے قائم۔کیے جائیں ان کے بچوں کی تعلیم کے لیے صحافتی انسٹیٹیوٹ بنائی جائیں تاکہ صحافیوں کی ایک نسل ہمارے پاس پیدا ہوجائے ۔