|

وقتِ اشاعت :   November 13 – 2021

مستونگ:  آل پارٹیز مستونگ کا اجلاس زیر صدارت ضلعی صدر نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر نواز بلوچ نیشنل پارٹی کے ضلعی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں جمعیت علماء اسلام کے ضلعی امیر مولانا سعیدالرحمن فاروقی، نیشنل کے جنرل سیکرٹری سجاد دہوار، تحصیل صدر وصوبائی ورکنگ کمیٹی کے رکن نثارمشوانی، ضلعی فنانس سیکرٹری محمد گل شاہوانی، بی این پی کے ضلعی جنرل سیکرٹری جمیل احمد بلوچ، پیپلز پارٹی کے ضلعی صدر محمد قاسم علیزئی، جنرل سیکرٹری لونگ خان سارنگزئی، سٹی صدر محمد عظیم پروانہ، جماعت اسلامی کے صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری حافظ خالد الرحمن شاہوانی، جمعیت علماء پاکستان کے ضلعی صدر مولانا عبدالوحید ربانی نے شرکت کی۔

اجلاس کی کاروائی نیشنل پارٹی کے جنرل سیکرٹری سجاد دہوار نے چلائی۔ تلاوت کی سعادت مولانا وحید ربانی نے حاصل کی اجلاس میں مستونگ کے عوام کو درپیش اجتماعی مسائل پر تفصیلی غور کیا گیا اور ان مسائل کے حل کیلئے مختلف تجاویز پیش کی گئیں۔جن میں سب سے اہم مسئلہ موجودہ لوکل کمیٹیز پر سیر حاصل بحث کی گئی۔ اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر مستونگ سے مطالبہ کیا گیا کہ جعلی لوکل/ ڈومیسائل کے روک تھام کے لئے موجودہ تمام تحصیل لوکل کمیٹیاں تحلیل کرکے ضلع کے تمام پارٹیوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک لوکل کمیٹی بنائی جائے اور سابقہ ڈپٹی کمشنر نے 1200 سے زائد لوکل / ڈومیسائل کو جعلی قرار دیا۔ لیکن ان میں سے چند سو کی ویریفکیشن ہوئی لیکن ان میں لوکل کمیٹی کے ممبران شامل نہیں تھے۔

آل پارٹیز مطالبہ کرتی ہے کہ ان تمام لوکلز اور ڈومیسائل کی ازسرنو ویریفیکشن لوکل کمیٹی کی موجودگی میں کی جائے اور سابقہ ویریفکیشن کی رپورٹ کو ہبلش کی جائے تاکہ مستونگ کے عوام کو اس بارے میں آگاہی حاصل ہوسابقہ ڈپٹی کمشنر نے جو غیر مقامی فرد کو غیرقانونی طور پر جعلی لوکل سرٹیفکٹ جاری کی اسے فوری طور پر منسوخ کی جائے اجلاس میں سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے مستونگ کے عوام کے ساتھ جاری سوتیلی ماہ جیسا سلوک عوام کو ذہنی مریض بنا دیا ہے مستونگ سٹی، خصوصا نواحی علاقوں پڑنگ آباد، سورگز، غنجہ ڈھوری، کھڈکوچہ،کاریز نوتھ، کاریز سور، ٹھل دریخان، سراوان ٹاون، غلام پڑینز، مستونگ روڈ، تیری، کانک و دیگر علاقوں میں گیس پریشر بلکل ختم ہوچکی ہے خواتین کے احتجاج کے باوجود گیس پریشر بحال نہ ہوسکی دوسری جانب سلو میٹر چارچز کی مد میں صارفین سے ہر مہینے 7000 ہزار بل میں وصول کی جارہی ہے جو کہ سراسر ناانصافی ہے کیونکہ جب گیس پریشر ہی ختم ہے کہ گیس بتی نہیں جلتی تو میٹر کیسے چلے گا۔

اجلاس میں اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ وزارت پیٹرولیم و گیس کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ دسمبر سے صرف اوقات ضرورت پر تین تین گھنٹے گیس فراہم کی جارہی ہے وزیر موصوف کو علم یونا چاہیے کہ بلوچستان کے شمالی علاقوں قلات، مستونگ، کوئٹہ، پشین اور زیارت میں نومبر کے بعد سردی نقطہ انجماد سے نیچے جاتاہے۔ اور سردی کی شدت منفی 15 تک پہنچ جاتی ہے۔ سوئی سدرن گیس کمپنی اور وفاقی حکومت کے اس ناروا عمل کو بلوچستان کے عوام کسی صورت قبول نییں کریں گے اس مسلے کو مزید موثر طور پر اجاگر کرنے اور اس ناروا عمل کو روکھنے کے لیے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سیاسی، اور قوم پرست جماعتوں کی صوبائی قیادت کو مراسلہ لکھ کر اس تحریک میں شامل کیا جائیگا۔ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال مستونگ کی زبوں حالی پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا ہسپتال میں ادویات کی کمی، ایمبولینس کا نہ ہونا، صفائی کی عدم صورتحال سے (ایم ایس )ڈی ایچ کیو کی نااہلی ثابت ہوتا ہے۔ موجودہ ایم ایس کا تبادلہ کرکے فرشناس آفیسر کی تعیناتی عمل میں لائی جائے۔ہسپتال کے ڈاکٹرز کو ڈیوٹی کا پابند بنایا جائے۔ صوبائی حکومت کی جانب سے ادویات کی مد میں ڈیڑھ ارب روپے رکھے گئے ہیں لیکن یہ فنڈز ریلیز نہ ہونے سے بلوچستان بھر میں ضلعی ہیڈ کوارٹرز ہسپتالوں میں ادویات کا فقدان ہے ۔

جس کا برائے راست اثر غریب مریضوں پر پڑ رہا ہے شہید نواب غوث بخش رئیسانی یسپتال مستونگ کے عوام کا اہم اثاثہ ہے ہسپتال کی مزید فعالیت اور دیگر سہولیات فراہم کرنے کے لیے اقدامت کیے جائیں تاکہ عوام کو مزید صحت کی سہولیات میسر آسکیں۔ ضلع بھر میں اتائی ڈاکٹروں کا راج ہے جو انسانی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔۔اس حوالے سے پہلے بھی ڈپٹی کمشنر کو کئی مرتبہ آگاہ کیا مگر ان کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی جو کہ اساس مسئلہ ہے ان کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی عمل میں لائی جائے۔اجلاس میں میونسپل کمیٹی کی جانب سے شہر میں صفائی کی گھمبیر صورتحال پر سخت برہمی کا اظہار کرتے کہا گیا کہ شہر کے ہرگلی کوچے میں گندگی کے ڈھیر لگے ہیں نالیاں بند پڑی ہیں میونسپل حکام شہر میں صفائی کی صورتحال بہتر کرنے کے لیے عملی اقدامات اٹھائیں جائیں۔ اس کے علاوہ شہر میں ٹریفک کا مسلہ گھمبیر ہوچکا ہے گھنٹوں شہر میں ٹریفک جام رہتا ہے۔فٹ پاتوں پر ناجائز تجاوزات کی وجہ سے لوگوں خصوصا طلباء و طالبات کو چلنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ٹریفک کے مسئلہ کو حل کرنے کیلیے ٹریفک پولیس کوئٹہ کی طرز پر بریکر لگا کر ون وے کو بہتر بنایا جائے پرائس کمیٹی بھی غیر فعال ہوچکا ہے۔ دکاندار من مانے نرخ مقرر کرکے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔

 پرائس کنٹرول کمیٹی کو از سرے نو فعال کرکے دکانداروں کو سرکاری نرخ نامہ مقرر کرکے عوام کو خود ساختہ مہنگائی سے نجات دلائی جائے اس کے علاوہ احساس پروگرام میں مستحقین سے ہر مستحق سے ویریفکیشن کے نام پر 2000 روپے لی جارہی ہے جبکہ احساس پروگرام کی ویریفکیشن مشین جس میں مستحق کے انگوٹھے کی تصدیق کی جاتی ہے وہ ناکارہ ہیں اور مستحقین کو نادرا بجھوا کر مزید ذلیل و خوار کیا جاتا ہے۔اجلاس میں نادرا کے حکام بالا سے مطالبہ کیا گیا کہ نادرا آفس مستونگ کے لیے نئی آفس کا انتظام کرکے عوام کی مشکلات کا ازالہ کیا جائے کیونکہ آفس ضلع کے ڈی سی اور ڈی پی او آفس کے احاطے میں ہونے سے انتظامیہ کی جانب سے نادرا آفس آنے والے افراد کو تنگ کیا۔

جانا روز کا معمول بن چکا ہے اور نادرا آفس مستونگ کے اسٹاف کا رویہ عوام سے درست نہیں۔ اسٹاف اپنا رویہ عوام کے ساتھ درست کریں اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ بعض مسائل کے حل کیلئے آل پارٹیز میں شامل جماعتوں کے ضلعی صدور پر مشتمل کمیٹی جلد ڈپٹی کمشنر مستونگ سے ملاقات کریگی اگر پھر بھی عوامی مسائل کو حل کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔ تو آل پارٹیز کے پلیٹ فارم سے بھرپور احتجاج کیا جائے گاجس کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ محکموں اور ضلعی انتظامیہ پر عائد ہوگی آخر میں آل پارٹیز کے رہنماوں نے عوام سے اپیل کی کہ 15 نومبر سے شروع یونے والی خسرہ مہم کے دوران اپنے بچوں کو خسرہ سے بچاؤ کے ویکسین لگوا کر ان کی زندگیوں کو محفوظ بنائیں۔اور محکمہ صحت کے اہلکاروں کے ساتھ بھرپور تعاون کریں۔