قلات: قلات شہر اور گردو نواح میں آج سے چلہ خشک کا آغاز ہو گیا اس چھلہ کا دورانیہ چالیس دن کا ہو تا ہے اس دوران درجہ حرارت منفی دس ڈگری سینٹی گریڈ سے منفی اٹھارہ ڈگری سینٹی گریڈ تک جاسکتی ہے گز شتہ سال قلات میں چھلہ خشک میں درجہ حررات منفی چودہ ڈگری سینٹی گریڈ تک گر گیا تھا اور کئی روز تک منفی چودہ سیٹی گر یڈ ہی رہا تھا قلات میں گزشتہ روز سردی کی وجہ سے درجہ حرارت منفی 3 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرگیا۔
سوئی گیس کی بندش اور سوختنی لکڑی ناپید ہو نے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے تفصیلات کے مطابق قلات میں آج پندرہ نومبر سے چھلہ خشک شروع ہو گیا ہے جس کی وجہ سے شہر اور گردو نواح میں سردی کی شدت میں ا ضافہ ہو گیا محکمہ موسمیات قلات نے گزشتہ رو ز قلات اور گردو نواح میں کم سے کم درجہ حرارت منفی تین ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا ہے شدید سردی میں سوئی گیس کی بند ش اور سوختنی لکڑی نا پید ہو نے سے قلات کے شہر ی دہرے عزاب میں مبتلا ہو گئے ہیں شہریوں نے سو ئی گیس کمپنی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہیکہ سوئی گیس کمپنی کی جانب سے قلات کو گیس کی سپلائی بند کرنا قلات کی عوام کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہ سوئی گیس کمپنی نے قلات کو گیس کی سپلائی گزشتہ کئی سالوں سے معطل کر رکھی ہیں جس کی وجہ سے شہری قلات کے قیمتی جنگلات کو کاٹ کرکے ایندھن کے طور پر استعمال کررہے ہیں انہوں نے کہا ہیکہ اگر سوئی گیس کمپنی نے زمہداری کا احساس نہیں کیا تو اگلے چند سالوں میں قلات سے جنگلات کا نام و نشان مٹ جائیگا انہوں نے کہا گیس بلوچستان سے نکلتاہے اور پورے پاکستان میں لوگ اس سے مستفید ہو رہے ہیں مگر بلوچستان کی غریب عوام آج بھی جڑی بو ٹیاں اور لکڑی کو بطور ایندھن جلانے کے لیئے استعمال کرتے ہیں جو کہ قابل افسوس ہے انہوںنے کہاکہ ہر سردی کا موسم آتے ہی سوئی گیس کمپنی قلات کو گیس کی فراہمی کے لیئے متحرک ہو جاتی ہیں مگر چند روز بعد خاموش ہو جاتے ہیں اوریوں قلات کے مکین منفی پندرہ درجہ حرارت میں بھی بغیر گیس کے گزارہ کرنے پر مجبور ہو تے ہیں اور یہ سلسلہ گزشتہ دس سال سے جاری ہیں مگر اس کے باوجود سوئی گیس کمپنی قلات کے صارفین سے ہر ماہ ہزاروں روپے گیس کی مد میں وصول کر رہی ہیں