واضح رہے کہ رواں ہفتے کے آغاز سے ڈالر کی قدر میں اضافے کا سلسلہ رک گیا ہے اور مسلسل کمی جاری ہے، جس کے تحت اب تک 3 روز میں انٹر بینک میں ڈالر 1.97 روپے اور اوپن مارکیٹ میں 3.50 روپے سستا ہوچکا ہے۔
معاشی ماہرین کے مطابق وفاقی مشیر خزانہ شوکت ترین نے اتوار کو آئی ایم ایف سے جاری مذاکرات میں جلد مثبت پیشرفت کی توقع ظاہر کی تھی، اس کے علاوہ وفاقی مشیر خزانہ نے یہ بھی کہا تھا کہ سعودی عرب سے بھی وعدے کے مطابق 3 ارب ڈالر چند روز میں موصول ہوجائیں گے۔
اس کے علاو انہوں نے صورتحال کا فائدہ اٹھانے والوں کیخلاف کارروائی کا بھی عندیہ دیا تھا۔ مشیر خزانہ کے اس بیان کا پیر کو کرنسی مارکیٹ میں مثبت اثر سامنے آیا اور 4 نومبر سے جاری پاکستانی روپے کی تنزلی کا سلسلہ رک گیا۔
فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان کا کہنا ہے کہ وفاقی مشیر خزانہ کی جانب سے جو صورتحال بتائی گئی ہے وہ حوصلہ افزاء ہے اس لئے پاکستانی روپے پر دباؤ میں کمی آگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سے 3 ارب ڈالر جلد موصول ہونے کی توقع ہے، اس کے علاوہ چین سے بھی بات چیت چل رہی ہے، جس کے نتیجے میں آئی ایم ایف کے پروگرام کا دباؤ بھی کم ہوجائے گا۔
معاشی ماہر عبدالعظیم کا کہنا ہے کہ سعودی عرب سے 3 ارب ڈالر ملنے سے پاکستانی روپے پر دباؤ کم ہوجائے گا اور امکان ہے اس کے علاوہ آئی ایم ایف سے بھی اگر معاملات کامیاب ہوتے ہیں تو ایک سے سوا ارب ڈالر مل جائیں گے۔
واضح رہے کہ 4 نومبر سے پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافہ ہورہا تھا اور 3 نومبر کو انٹربینک مارکیٹ میں 169.75 ڈالر روپے جبکہ اوپن مارکیٹ میں 170.70 روپے کی سطح پر تھا جو بڑھتے ہوئے تدریجاً 9 روز میں اوپن کرنسی مارکیٹ میں 7.30 روپے مہنگا ہوچکا ہے۔
انٹر بینک مارکیٹ میں بھی 7 روز کے دوران ڈالر کی قدر 6.05 روپے بڑھ چکی تھی اور ڈالر کی قدر مزید بڑھنے کے بھی خدشات ظاہر کئے جارہے تھے لیکن پیر کو یہ سلسلہ رک گیا۔
عبدالعظیم کے مطابق ڈالر کی قدر بہت بڑھ گئی ہے 175 روپے سے زیادہ نہیں ہونی چاہئے تھی جبکہ ملک بوستان کا کہنا کہ سعودی عرب سے قرض وصولی کے بعد ڈالر کی قدر میں گراوٹ مزید بڑھ جائے گی اور ڈالر 165 تا 170 روپے کے درمیان آجائے گا