گوادر: ” گوادر کو حق دو ” تحریک کے دھرنے کو 9 دن ہوگئے۔ حکومت بلوچستان کی جانب سے وزراء پر مشتمل مذاکراتی ٹیم گوادر پہنچ گئی ۔ چار گھنٹے کی طویل مذاکرات کے بعد مذاکرات ناکام ، شرکاء کا دھرنا جاری رکھنے کا اعلان ، حکومتی مذاکراتی وزراء پر مشتمل ٹیم رات گئے بذریعہ خصوصی طیارہ کوئٹہ روانہ۔ تفصیلات کے مطابق گوادر کو حق دو تحریک کے دھرنے کو 9 دن مکمل ھوگئے۔
نویں دن کوئٹہ سے تین وزراء پر مشتمل حکومتی مذاکراتی ٹیم گوادر پہنچ گئی۔ مذاکراتی ٹیم میں وزیرِ صحت سید احسان شاہ ، وزیرِ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ میر ظہور بلیدئی ، لالا عبدالرشید دشتی ، کمشنر مکران شاہ عرفان غرشین ، ڈپٹی کمشنر گوادر عبدالکبیر زرکون ، ڈی جی فشریز اور دیگر حکام شامل تھے۔ تاہم باقی دھرنا کمیٹی ارکان نے دیگر معاملات کے علاوہ چار معاملات پر کسی بھی طرح تیار نہ ہوئے۔ جس میں سمندر میں ٹرالنگ و گجہ مافیا کی صفایا ، ماہیگیروں کے ٹوکن سسٹم کا خاتمہ ، بارڈر پر ٹوکن سسٹم کا خاتمہ اور آزادی سے کاروبار کی اجازت دینا اور گوادر میں تین وائین اسٹورز کی قانونی بندش شامل ہے پر مذاکرات ناکام ہوئے۔گوادر کو حق دو تحریک کے دھرنے کو 9 دن پوگئے۔
دھرنے میں لاتعداد لوگ شریک تھے۔دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مولاناہدایت الرحمٰن بلوچ نے کہا کہ سی پیک کے رقم سے ملک کے دیگر شہروں میں ترقیاتی کام جاری ہیں۔ لیکن جہاں سی پیک کا ابتداء و انتہا ہے وہاں کے عوام کی قسمت میں لاشیں ، بے عزتیاں ، اور بے روزگاری ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ پاکستان نہیں ھے ؟ کیا ہم پاکستانی نہیںہیں ؟ انہوں نے کہا اب ایسا نہیں ہونے دینگے حکومت کوہماری مطالبات پورے کرنا ہونگے ۔ ورنہ یہ تاریخی و ریکارڈ تھوڑ دھرنا مطالبات کے منظوری تک جاری رہے گا۔