کراچی: بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ وی۔بی۔ایم۔پی کی زیرِ سرپرستی میں انسانی حقوق کے عالمی دن کی مناسبت سے 10 دسمبر بروزِ جمعہ کو کراچی میں سیمنار منعقد کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کے عالمی دن کی مناسبت سے ا س سیمینار کو حتمی شکل دینے کے لیے بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) اور نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی وی۔بی۔ایم۔پی کے ساتھ معاونت کریں گے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ بلوچ سرزمین میں انسانی حقوق کا معاملہ بحران کی طرف جا چکا ہے۔
جس میں بلوچ فرزندوں کو جبری لاپتہ کرنا، ماورائے قانون حراست میں رکھنا، مسخ شدہ لاشوں کا ملنا، اجتماعی قبروں کا دریافت ہونا اور سی ٹی ڈی کے غیر آئینی اور غیر قانونی چھاپے جس میں چادر وچار دیواری کے تقدس کی پامالی سنگین شکل اختیار کر چکی ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ترجمان نے مزید کہا کہ آج حالات اس قدر خراب ہیں کہ طلباء کو یونیورسٹیز ہاسٹلز سے جبری گمشدہ کیا جا رہا ہے جہاں کیمروں کے نصب ہونے کے باوجود جبری گمشدہ کئے جانے والے طلباء کی کوئی فوٹیج نہیں ملتی، جہاں گھروں کے اندر چھوٹے بچے بچیاں محفوظ نہیں، جہاں کثیر عمر بزرگ محفوظ نہیں، جہاں نہ کوئی معصوم بچہ محفوظ ہے۔
اور نہ ہی کوئی پھول سی بچی محفوظ ہے اور نہ ہی کوئی نوجوان محفوظ ہے اور نہ ہی دارے خان جیسا بزرگ۔ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ آج جس طرح ہم اپنی ماؤں بہنوں کو سڑکوں پر ہاتھوں میں اپنے پیاروں کی تصویریں لیے کبھی کراچی، کبھی کوئٹہ تو کبھی اسلام آباد ڈی چوک پر اپنے پیاروں کی بازیابی کی امید لیے سردی گرمی کی پرواہ کیے بغیر دلوں میں غم اور قہر کا سمندر لیے آہ بھری آنکھوں سے دیکھتے ہیں تو کلیجہ تھام کے رہ جاتے ہیں لیکن افسوس کہ ان دکھ اور درد کو آرام دینے کے بجائے سیاسی نمائندگان اپنے بیانات سے لاپتہ افراد کے خاندان کو مزید اذیت و تکالیف سے دوچار کررہے ہیں اگر آپ درد کا مداوا نہیں کر سکتے تو کم از کم اس طرح کے بیانات سے بھی گریز کریں کہ جن سے لاپتہ افراد کے خاندان کے اذیت و تکلیف میں اضافہ ہو۔