گوادر: گوادر کو حق دو تحریک کا دھرنا پندرہویں دن میں داخل۔ خواتین کی عظیم الشان ریلی نکالی گئی۔ گوادر کو حق دو تحریک کی حمایت کا اعلان۔ ماوں اور بہنوں کی ریلی نے ہمیں ایک نیا حوصلہ دیا ہے۔ صوبائی حکومت ڈراما بازی بند کرکے مطالبات پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔ گوادر حق دو تحریک اب فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہونے والا ہے۔
گوادر کو حق دو تحریک کے سربراہ کا خواتین کی ریلی اور دھرنے سے خطاب۔ گوادر کو حق دو تحریک کے زیر اہتمام گوادر پورٹ روڈ وائی چوک پر جاری دھرنا پندرہویں دن میں داخل ہوگیا ہے۔ تحریک کی حمایت میں خواتین کی فقیدالمثال ریلی بھی نکالی کی گئی۔ ریلی کا آغاز الجوہر پبلک اسکول سے ہوا جو مارچ کرتے ہوئے جیبڈی پارک میرین ڈرائیو پر اختتام پزیر ہوئی۔ ریلی کے شرکاء گوادر کو حق دو تحریک کے مطالبات اور مولانا ھدایت الرحمن کے حق میں پر جوش نعرہ لگاتی رہی۔ ریلی کے شرکاءنے اپنے ہاتھوں میں مطالبات پر مبنی بینرز بھی اٹھا رکھی تھیں۔ احتجاجی دھرنے اور ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مولانا ھدایت الرحمن کا کہنا تھا کہ آج کی خواتین کی تاریخ ساز ریلی اس بات کی غماز ہے کہ اب گوادر کا ہر جنس سے تعلق رکھنے والا شہری بنیادی حقوق کے حصول کے لئے متحرک ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک اور گوادر بندرگاہ کے نام پر اہلیان گوادر کو صرف دھوکہ دیا گیا ہے۔ ترقیاتی منصوبوں سے عام لوگ مستفید نہیں ہوئے ہیں بلکہ اس کے نتیجے میں سمندر سے روزگار چلا گیا ہے۔ بارڈر ٹریڈ پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ صحت عامہ اور تعلیم کی سہولیات ناپید ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گوادر اور گردونواح میں منشیات عام ہے اور شراب کی فراوانی سے نوجوان نسل بے راوی کا شکار ہوگیا ہے۔ انہوں نیکہا کہ صوبائی حکومت ہمارے صبر کا مزید امتحان مت لے صوبائی حکومت مطالبات کی منظوری کے لئے نوٹیفکیشن جاری کرتا ہے لیکن اس کو طاقت ور ادارے نہیں مان رہے۔ اگر وہ بے بس اور نااہل ہیں تو اس کی ذمہ داری قبول کرے دھرنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنے پر ہمیں بھارتی ایجنٹ قرار دیا گیا ہے بھارت ہمارا دشمن ملک ہے ہم کسی کے ایجنٹ نہیں بلکہ مظلوم عوام کے ایجنٹ ہیں۔
آپ نے ایک بھارتی ایجنٹ کلوبوش یادیو کو پکڑا ہے اب اس کو چھڑانے کے لئے قانون سازی کررہے ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے مطالبات سے پیچھے ہٹنے والے نہیں بلکہ اس کا دائرہ پھیلانے کے لئے فیصلہ لیا گیا ہے۔ آئندہ چند دنوں میں دیگر علاقوں سے لوگوں یہاں آکر دھرنا پر بیٹھ جائینگے اس کے علاوہ کوسٹل ہائی وے پر مختلف مقامات پر دھرنا دیکر بند کیا جائے گا جبکہ گوادر پورٹ اور سی پیک پر بھی کام کرنے نہیں دیا جائے گا اگر سی پیک اور گوادر بندرگاہ ہماری خوشحالی کے نہیں ہیں تو ان کی یہاں ضرورت بھی نہیں۔ انہوں نے خواتین کی تحریک کے حق میں احتجاج کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ہماری ماوں اور بہنوں نے تاریخ رقم کی ہے اس سے ہماری تحریک لو ایکا نیا جوش ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چائنیز اور ملکی تعمیراتی کمپنیوں کو تعمیراتی میٹریل فراہم کرنے والے ٹرانسپورٹ کمپنیوں کا احتجاج اور گوادر کو حق تحریک کے دھرنے کی حمایت کا اعلان خوش آئند اور ساتھ ہی گوادر کی ترقی کی مالا چھپنے والوں کے منہ پر طمانچہ بھی ہے۔ ریلی سے جماعت اسلامی گوادر کے حلقہ خواتین کی ناظمہ سمیرہ صدیق، ماسی ذہنی، زویا بلوچ، صغرہ واڈیلہ، نفیسہ رشید، زینت اللہ بخش نے بھی خطاب کیا۔ دریں اثناء گوادر کو حق دو تحریک کی حمایت میں ڈمپر یونین کا ریلی۔ سی پیک۔ ایف ڈبلیو او اور دیگر پروجیکٹ کو خام مال کی سپلائی دو دنوں کے لیئے بند۔
گوادر ڈمپر یونین نے اپنے متعدد ڈمپروں کے ساتھ گوادر کو حق دو تحریک کی حمایت میں ایک ریلی نکالی۔ ریلی کا آغاز ڈھور چوک سے ھوا جو اھیرپورٹ روڈ اور میرین ڈرائیو سے ہوتا ہوا دھرنا گاہ پہنچ گیا جہاں پر ڈمپر مالکان و ڈراھیوروں نے گوادر کو حق دو تحریک کے رہنماوں سے یکجہتی کا اظہار کیا اور وہ احتجاجی دھرنے میں بیٹھ گئے۔ اس موقع پر ڈمپر یونین کے رھنماؤں کا کہنا تھا کہ گوادر حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ھدایت الرحمن مزدوروں اور ماہیگیروں کی حق کی بات کررہے ہیں اور انکی باتوں کا تعلق براہ راست ہم سے ہے۔ انہوں نے کھا کہ بارڈر پر کام کرنے والوں اور ماہی گیروں کی طرح ہمارے ساتھ بھی پولیس موٹروے پولیس اور دیگر اداروں کا روہیہ بھی صحیح نہیں ہے۔ انہوں نے کھاکہ رائیلٹی۔ ایکساھز ٹیکس اور دیگر ٹیکسوں کے نام پرہمیں تنگ کیا جارھا ہے اور ھم سے ناجائز پیسے وصول کیئے جارہے ہیں۔ جبکہ موٹروے پولیس بھی ہیں آئے روز غیرقانونی چالان کرتے رہتے ہیں جسکے سبب ہم پریشان ہیں اورہم نے فیصلہ کیا کہ ہم دو دنوں میں اپنی گاڑیاں کھڑی کرکے گوادر کو حق دو تحریک سے مکمل یکجہتی کرینگے اور ایف ڈبلیو او۔ سی پیک اور دیگر اسکیمات و پروجیکٹ میں انکو خام مال سپلاء نہیں کرینگے۔