|

وقتِ اشاعت :   November 30 – 2021

کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری قانون و پارلیمانی امور بلوچستان بار کونسل کے چیئرمین بین الصوبائی راحب خان بلیدی ایڈووکیٹ جاری ایک بیان میں پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتیں اور اے این پی کے صوبائی صدر بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر اصغر خان اچکزئی اور دیگر کارکنوں کے خلاف کوئٹہ میں پرامن جلسے کے انعقاد پر ایف آئی آر کے اندراج کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان حکومت کا حالیہ اقدامات آمریت کی بدترین مثال ہے

انہوں نے کہا کہ پشتون تحفظ موومنٹ کا جلسہ پر امن تھا پر امن جلسہ جلوس کرنا ہر شہری کا بنیادی حق ہے بیان میں کہا کہ بلوچستان سمیت ملک بھرمیں آئے روز لوگوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے بلوچستان یونیورسٹی سے تاحال دو لاپتہ طالبعلموں کو حکومت بازیاب کرنے میں ناکام ہوچکی ہے موجودہ حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں آمرانہ سوچ کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے بیان میں کہا کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے ایک ممبر پارلیمنٹ علی وزیر تاحال پابند سلاسل ہے موجودہ حکومت کا ایک ممبر پارلیمنٹ کے ساتھ رویہ اس طرح ہے تو عام عوام کے ساتھ رویہ کیسا ہوگا

بیان میں کہا کہ اس وقت موجودہ حکومت کے ناروا سلوک گوادر سی پیک جو کہ بقول حکومتی وزراء کے ملک معشیت کا ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتا ہے لیکن وہاں پر آج بھی ہزاروں کی تعداد میں خواتین نے ریلی نکالی گزشتہ کئی دنوں سے گوادر کو حق دو کا دھرنا جاری ہے بیان میں کہا صوبائی حکومت فوری طور پر پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین اور اصغر خان اچکزئی کے خلاف درج ایف آئی آر کو واپس لے بلوچستان یونیورسٹی سے لاپتہ طلباء کو فوری بازیاب کرے اور گودار کو حقوق دو تحریک کے تمام جائز مطالبات تسلیم کئے جائیں