کوئٹہ: بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان میں جاری آپریشن میں بلوچ فرزندوں کی قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فورسز کی جانب سے تین روز سے مستونگ،قلات گرد نواع میں آپریشن میں تیزی آئی ہے اور کئی بلوچ فرزندوں کو اغوا کرنے کے بعد انکی لاشیں پھینکی گئی ہیں۔ اسی طرح پنجگور کے علاقے پروم میں بھی فورسز کی بربریت و بلوچ فرزندوں کا قتل جاری ہے۔یہ تیز رفتار نسل کشی ایک سنگین انسانی جرم اور مہذب اقوام کے لیے لمحہ فکریہ ہونا چائیے،ترجمان نے کہا کہ کوئٹہ میں سیکورٹی فورسز اور پارلیمانی مہروں کا اجلاس اور اس میں بلوچستان میں جاری آپریشن میں تیزی و شدت کے فیصلے دراصل انسانیت کا قتل عام جیسے عمل ہیں جس پر دنیا کے مہذب ممالک اور انسانی حقوق کے دعویداروں کو جلد از جلد مداخلت کرنا چاہئے کیونکہ عالمی سامراجی قوتیں اپنی مفادات کی خاطر بلوچ زمین پر قبضہ کے لیے یہاں ہزاروں سال سے مقیم بلوچوں کی نسل کشی کر رہے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ مستونگ واقعہ کو جواز بنا کر قلات و مستونگ و دوسرے علاقوں میں آپریشن میں شدت لانا محض میڈیا و دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنا ہے کیونکہ ان آپریشن و کارروائیوں کی دھمکی پہلے بھی جنرل قادر بلوچ وزیر اعلی ڈاکٹر کے توسط سے دی گئی تھیں۔ مستونگ واقعے پر ریلیاں نکالنے والوں کو چند روز قبل مستونگ میں ریاستی بربریت کے دوران تیس بلوچوں کی انسانیت سوز قتل پر بھی ریلیوں کا اہتمام کرنا چاہئے تھامگر چونکہ یہاں پاکستان و چائنا کی پالیسیوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے جہادی، مُلّا و ملٹری ساتھ ملکر بلوچ وسائل کو لوٹنے کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔ ان اعمال میں یہی نتیجہ آیا ہے کہ مالک ، ملا و ملٹری اتحاد کو بلوچ وسائل بیچنے کیلئے بلوچ نسل کشی کی اجازت دی گئی ہے۔ ہزاروں بلوچوں کی عقوبت خانوں میں اذیتوں اور ہر روز آپریشنوں ، شہادتوں پر بھی اسلام کے دعویداروں کو انسانیت یاد آنی چاہئے تھی مگر بلوچ قوم ڈاکٹر مالک اور اسلام کے ٹھیکیداروں کا اصل چہرہ پہچان چکا ہے۔ اسی لئے اقوام متحدہ و مہذب دنیا کا فرض بنتا ہے کہ وہ بلوچستان میں جہادیوں و اسلامی شدت پسندوں کی جڑیں مضبوط ہونے سے پہلے بلوچستان کی آزادی کی حمایت کرکے خطے میں امن کیلئے ایک مرکز بنائیں ۔