آج ڈیجیٹلائزیشن کا دور ہے ساری دنیا ڈیجیٹلائزیشن میں بہتری کی دوڑ میں لگی ہوئی ہے اور ڈیجیٹل اکانومی تیزی سے پھیل رہی ہے دنیا کی معیشت جس تیزی سے تبدیل ہورہی ہے اس سے اندازہ لگنامشکل نہیں کہ مستقبل میں معیشت کے خدوخال کیا ہونگے۔ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں ہائے روز جدت سے لوگوں کے روزمرہ معمولات کے ساتھ ساتھ ان کے معاشی حالات کو بھی متاثر کررہی ہے۔لہذا دنیاکے کئی ممالک نے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے استفادہ حاصل کرنے اور اپنے معاشی مقاصد حاصل کرنا شروع کردیا ہے۔جس کی اولین مثال چین ہے جو آبادی کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے وہاں ٹیکنالوجی کی نئی جہتوں کو متعارف کروانے میں بھی اس کا کوئی ثانی نہیں ہے۔حالیہ عرصے کے دوران چین بھر میں ٹیلی مواصلات سمیت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بھرپور فروغ ملا ہے اور ملک کے تمام دیہی اور شہری علاقوں میں ٹیکنالوجی تک رسائی کو یقینی بنایا گیا ہے ایک رپورٹ کے مطابق جون دو ہزار اکیس تک چین میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد ایک ارب سے زائد ہو چکی ہے
جبکہ انٹرنیٹ رسائی کی شرح 71.6 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔یوں دنیا میں سب سے بڑا ڈیجیٹل معاشرہ وجود میں آیا ہے۔ملک بھر میں انٹرنیٹ سے وابستہ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں تیزی لائی گئی ہے، انفارمیشن ٹیکنالوجی سے وابستہ مختلف نوعیت کی بنیادی خدمات کو توسیع مل رہی ہے اور سروسز کا معیار بھی مسلسل بلند ہوتا جا رہا ہے۔یہ بات قابل زکر ہے کہ شہری علاقوں کے ساتھ ساتھ دیہی علاقوں میں بھی انٹرنیٹ کی رسائی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ چین میں پندرہ کروڑ سے زائد انٹرنیٹ صارفین ایسے بھی ہیں جن کی عمر یں چھ سے انیس سال کے درمیان ہیں، جو کہ ملک میں مجموعی انٹرنیٹ صارفین کا 15.7 فیصد ہیں۔ٹیکنالوجی کی ترقی سے چین میں نئے ڈیجیٹل رجحانات کو بھی بھرپور انداز سے آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ان میں ای کامرس،ڈیجیٹل معیشت، آن لائن ڈیلیوری،آن لائن روزگار،آن لائن طبی سروس اور آن لائن تعلیم جیسی خدمات قابل زکر ہیں۔
دنیا کے دیگر ممالک کی طرح چین میں بھی انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی ایک بڑی تعداد نوجوانوں پر مشتمل ہے تاہم چینی حکومت اس جانب بھی توجہ دے رہی ہے کہ انٹرنیٹ کے باعث مجموعی طور پر نوجوانوں کے سماجی رویوں پر کیا طویل المدتی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔اس وقت چین میں 5G موبائل ٹرمینل کنکشن کی تعداد 392 ملین تک پہنچ چکی ہے۔اسی طرح 2020 میں 1100 سے زیادہ 5G پلس صنعتی انٹرنیٹ منصوبے شروع کیے گئے.ٹیکنالوجی صنعتوں کو بااختیار بنانے، معاشرے کو فوائد پہنچانے اور لوگوں کی خدمت میں تیزی سے اہم کردار ادا کر رہی ہے اس کے علاوہ صنعت، توانائی، نقل و حمل، طبی دیکھ بھال اور تعلیم جیسے کلیدی شعبہ جات میں نیٹ ورک تعمیر کیے جائیں گے تاکہ مزید وسیع پیمانے پر 5G نیٹ ورک کوریج حاصل کی جا سکے۔ملک میں روایتی صنعتوں کے نیٹ ورک کو تبدیل کرنے اور 5G ٹیکنالوجی کے ساتھ پیداواری عمل کو بہتر بنانے میں تیزی لائی جائے گی تاکہ کاروباری اداروں کے اخراجات میں کمی، معیار اور کارکردگی کو بہتر بنانے اور سبز ترقی حاصل کرنے میں مدد مل سکے۔ملک میں انٹرنیٹ ڈیٹا سینٹرز، بگ ڈیٹا اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ سمیت دیگر ابھرتی ہوئی خدمات کی تیزی سے ترقی نے انفارمیشن و ٹیلی مواصلات کی تیز رفتار ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
چین ٹیکنالوجی کی مدد سے اعلیٰ درجے کے طبی آلات کی پیداوار کو بھی بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے جس میں فاسٹ رسپانس نیوکلک ایسڈ ٹیسٹ اور وسیع پیمانے پر ویکسین کی پیداوار بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ چین نے ٹیکنالوجی کی بدولت ڈیجیٹل صنعت کاری اور صنعتی ڈیجیٹلائزیشن کو فعال طور پر فروغ دیا ہے اور معاشی اور سماجی ترقی کے ساتھ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے گہرے انضمام کو فروغ د یا ہے جو ترقی یافتہ اور ترقی پزیر ممالک کے لیے ایک اہم سبق ہے۔2020ء میں کورونا وبا نے جہاں دنیا کی معیشتوں کو بری طرح متاثر کیا، وہاں لاک ڈاؤن کے دوران بڑے ڈیپارٹمینٹل اسٹورز، ریستوران، تعلیمی ادارے بند ہونے کی وجہ سے ای کامرس کو تیزی سے فروغ ملا اور لوگوں کو گھر سے بزنس کرنے کے نئے مواقع میسر آئے۔ وزارت تجارت کے مطابق 2021ء کی پہلی سہ ماہی میں پاکستان ای کامرس مارکیٹ 53فیصد گروتھ کے ساتھ گزشتہ سال کے 151ارب روپے کے مقابلے میں 235ارب روپے تک پہنچ گئی جس میں ڈیجیٹل ادائیگیاں 40فیصد تھیں۔
2021ء میں صرف حبیب بینک سے 3کھرب روپے کی ڈیجیٹل ادائیگیاں کی گئیں اور انٹربینک فنڈز ٹرانسفر 160فیصد گروتھ سے 2کھرب روپے تک پہنچ گئے۔ پاکستان میں گزشتہ سال 2164ای کامرس ٹرانزیکشنز ہوئیں اور پاکستان اب دنیا میں تیز ای کامرس گروتھ والے ممالک میں شامل ہوگیا ہے۔ پاکستان کی ای کامرس مارکیٹ 120ملین ڈالر کی ہے جس میں ہر سال 100 فیصد گروتھ ہورہی ہے۔ گوگل کے ایک تجزیئے کے مطابق مستقبل قریب میں یہ ایک ارب ڈالر تک پہنچ جائیگی۔ پاکستان کی آئی ٹی ایکسپورٹ میں بھی اضافہ ہوا ہے جو 2 ارب ڈالر سالانہ تک پہنچ گئی ہے۔پاکستان کی ایک مشہور آٹو ویب سائٹ جس پر160,000ے زائد گاڑیاں اور 24,000سے زائد موٹر سائیکلیں لسٹڈ ہیں، اس سائٹ کو ہر روز ایک لاکھ سے زائد افراد وزٹ کرتے ہیں۔ پاکستان میں جائیداد کی خرید و فروخت کی خریدو فروخت کی سب سے بڑی ویب سائٹ کامیابی سے رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں خدمات فراہم کررہی ہے جبکہ فوڈ کی سب سے بڑی ایپ نے گزشتہ سال ایک ارب روپے کی آن لائن سیل کی۔آن لائن شاپنگ کی ایک بڑی ویب سائٹ کسٹمرز کو معروف برانڈز کی شاپنگ کی سہولت اور ملازمتوں کی ویب سائٹ امیدواروں کو ملازمتوں کی تلاش میں رہنمائی فراہم کررہی ہے۔آج اینڈرائڈ اور اسمارٹ فون کے ذریعے دنیا آپ کے ہاتھ میں آچکی ہے۔ انٹرنیٹ انقلاب سے فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس اپ کے ذریعے مصنوعات کی مارکیٹنگ کی جارہی ہے جس نے گلوبل ٹریڈ کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ جن کمپنیوں نے ڈیجیٹلائزیشن اور نئی ٹیکنالوجی متعارف نہیں کرائی، وہ آج مسابقتی دوڑ میں بہت پیچھے رہ گئی ہیں۔
جدید ٹیکنالوجی کے دور میں جب اینڈرائڈ اور اسمارٹ فون متعارف ہوئے تو بلیک بیری اسمارٹ فون کی نئی ٹیکنالوجی نہ اپنانے کی وجہ سے آج میوزیم کا حصہ بن چکا ہے۔ یہی کچھ موبائل فون کے مارکیٹ لیڈر NOKIA کے ساتھ ہوا جس کا راتوں رات مارکیٹ شیئر اسمارٹ فون کو منتقل ہوگیا اور آج دنیا کی 70 فیصد آبادی اسمارٹ فون استعمال کررہی ہے۔ اسی طرح کوڈک جو دنیا میں فوٹو گرافی اور فوٹو فنشنگ کا بے تاج بادشاہ تھا، ڈیجیٹل امیجنگ کی نئی ٹیکنالوجی نہ اپنانے کی وجہ سے بینک کرپٹ ہوگیا۔ دنیا میں بغیر کاغذات آفس تیزی سے مقبول ہورہے ہیں جس میں تمام احکامات ای میل سے دیئے جاتے ہیں جبکہ روبوٹس اور مصنوعی ذہانت، میڈیکل سرجری اور دیگر شعبوں میں کامیابی سے حیرت انگیز خدمات انجام دے رہی ہے۔ جاپان، کوریا، چین وہ ممالک ہیں جو روایتی ایکسپورٹس سے نکل کر ہائی ٹیک ٹیکنالوجی، الیکٹرونکس اور جدید آئی ٹی کے شعبوں میں مہارت حاصل کرکے آج دنیا پر راج کررہے ہیں جبکہ سنگاپور نالج اکانومی میں دنیا میں مانا جاتا ہے۔سعودی عرب کی معیشت میں ڈیجیٹل اکانومی کا حصہ 6.4فیصد، اومان کا 2.1فیصد،امریکہ کا 9فیصد، برطانیہ کا 7.7فیصد اور پاکستان کا حصہ صرف ایک فیصد ہے لیکن ’’روشن پاکستان ڈیجیٹل اکاؤنٹ‘‘ کے 2 لاکھ اکاؤنٹس کے ذریعے ملک اور بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے 1.87ارب ڈالر کی ترسیلات زر بھیجنا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ آنے والے وقت میں روشن پاکستان ڈیجیٹل اکاؤنٹ سے یوٹیلیٹی بلوں کی ادائیگی
،زکواۃاور حکومتی اسکیموں میں سرمایہ کاری سے پاکستان کی ڈیجیٹل اکانومی کو فروغ حاصل ہوگاجس سے نوجوانوں کو ڈیجیٹلائزیشن اور ای کامرس کے پوٹینشل سے فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا۔۔ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومتی اداروں میں جدید آئی ٹی سسٹم سے ڈیٹا دستیابی کو یقینی بنایا جائے تاکہ اہم فیصلے کرنے میں مدد مل سکے۔ حکومت کو ای کامرس کی مقامی اور بین الاقوامی ٹرانزیکشنز کو محفوظ بنانے کیلئے کسٹمرز کا تحفظ، ادائیگیوں کے طریقہ کار اور ڈیلیوری کے قانون کو زیادہ موثر بنانا اور ڈیجیٹلائزیشن کے انفراسٹرکچر یعنی آپٹک فائبر نظام کو بہتر بنانا ہوگا۔ جس کو دیکھتے ہوئے یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ آنے والا وقت ای کامرس اور ڈیجیٹل اکانومی کا ہوگا۔لہذاصوبے میں بہتر اور تیز ترین ترقی کرنے کیلئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تعلیم سے روشناس ہونا ضروری ہے پاکستان بالخصوص بلوچستا ن کی کامیابی اور ترقی انفارمیشن ٹیکنالوجی سے وابستہ ہے
جس میں مزید بہتری کی گنجائش ہے،کمیونیکیشن سسٹم کو بہتر اور تیز ی سے پاکستان میں ترقی کی راہیں کھل رہی ہیں بلوچستان کے نوجوان کسی بھی طرح دوسرے صوبوں کے نوجوانوں سے کم نہیں صرف مواقع ملنے کی بات ہے۔ بلوچستان کے نوجوان انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ڈیجی ٹلائزیشن کی فیلڈ میں تعلیم حاصل کر کے اپنا کردار ادا کریں تاکہ بلوچستان تیزی سے ترقی کر سکے اور دوسرے صوبوں کے برابر آ سکے۔ بلوچستان میں نوجوانوں کی بڑی تعداد ہماری اصل طاقت اور سرمایہ ہے نوجوانوں کو آئی ٹی کی تعلیم دے کر صوبہ کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے صوبہ کی تما م یونیورسٹیوں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تعلیم کو اپ گریڈ کیا جائے جس سے بلوچستان کے نوجوانوں کو بلوچستان سمیت ملک بھر میں ماہرین کو روزگار حاصل ہو گااور بلوچستان ترقی و خوشحالی کی دوڑ میں نمایاں کامیابی حاصل کرے گا۔(ختم شد)