کوئٹہ: مشترکہ بلوچستان بس ٹرانسپورٹ فیڈریشن کے مرکزی ترجمان محمود خان بادینی نے کہاہے بلوچستان میں جنوب و شمال کے نام سے ترقیاتی پیکیچز دیئے جانے کی بازگشت بڑی جوش وخروش سے سنائی دی جارہی ہیں۔
اللہ کریں اس پرعملدرآمد بھی ہو بلوچستان کے جنوب مغرب میں واقع رخشان ڈویڑن کے پسماندہ علاقوں کے عوام کیلئے بھی باقاعدہ پیکج کا اعلان کیا جائے اور جنوبی بلوچستان پیکیج میں رخشاں ڈویڑن کے نوشکی چاغی وغیرہ کی شیئرز کی وضاحت کی جائے کیونکہ ہمارے ڈویڑن کے ماضی حال کے سیندک اورمستقبل قریب کے ریکوڈک اور دیگر معدنیات کے حصول کے علاوہ صرف تفتان ایران بارڈر کے خشکی کے ڈرائی پورٹ سے اربوں روپے کسٹمز ایف بی آر ٹرانزٹ ٹریڈکی مدمیں ٹیکسز وصول کر کیسرکاری خزانہ میں اضافے کاسبب بن رہاہے۔
اس سب کے باوجود رخشان ڈویڑن کا انٹر نیشنل روٹ این چالیس سنگل اور خستہ حال ہے جسے دورویہ بنانے سے متعلق اعلیٰ سطح پر کوئی ذکر نہیں ہے جبکہ طویل خشک سالی کی بناء پر اس ڈویڑن کے پسماندہ طبقات کے لئے باقاعدہ کوئی ریلیف کا اعلان نہیں کیاگیا جوغور طلب ہیں،لہذا چھوٹے تاجروں کیلئے بارڈر تجارت سے متعلق نرمی برتی جائے اور نیشنل ہائی وے پر قائم اینٹی سمگلنگ چیک پوسٹوں کو ہٹاکر انکی جگہ پر فوری طبعی امدادکے سینٹرز بنائے جائیں،تاکہ مستقبل کے خوش حال بلوچستان سے رخشان ڈویڑن کے پسماندہ عوام بھی مستفید ہو سکیں۔