تربت: سیاسی سماجی رہنما رئیس ماجد شاہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بد نام زمانہ مری معاہدے کے تحت گوادر سمیت بلوچستان کا سودا کیا گیا ہے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے اب مزید ڈرامہ اور ناٹک کا سیاست نہیں چلے گی اپنے سیاہ کرتوتوں ناکام پالیسیوں کی بدولت علاقائی و ملکی سطح پر ان کی جگ ہنسائی ہوئی سیاسی ورکر بیگانگی کا شکار ہو کر در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔
موجودہ سیاسی صورتحال کے پیش نظر اپنی بقا کے لئے اسپیس ڈھونڈنا اور خود کو مظلوم ظاہر کرکے مگر مچھ کے آنسو بہانا ان کا پرانا وطیرہ ہے لیکن اب سیاسی کارکن ان مداریوں کے جھانسے میں قطعا نہیں آئیں گے انہوں نے کہا کہ تین دہائیوں سے قوم کو مختلف خوشنما نعروں جذباتی تقاریر سے قوم کے جذبات کیش کرنے کیلئے طرح طرح کے حربے آزمائے گئے بلوچ قوم نے ان پر اندھا اعتماد کرتے ہوئے انھیں فرش سے عرش تک پہنچا دیا مگر قوم سے بے وفائی وطن سے بے مروتی سیاسی کارکنوں سے ناطہ توڑنے سمیت عوام کے جذبات کو مجروح کرکے اسٹبلشمنٹ سے ساز باز کرکے ایک معاہداتی اقتدار قبول کیا جس سے شہدائے بلوچستان ہزاروں کارکنوں کی حسرت و امیدوں پر پانی پھیر دیا ۔
انہوں نے کہا کہ معاہداتی اقتدار کے حصول کے بعد ان کی سیاست مراعات مفادات کی گن چکروں میں پھنس کر رہ گئی جو ایک مخصوص ٹولہ کی پیٹ پجاری پر منتج ہوا راجی سیاست کو مفادات کی بھینٹ چڑھانے اور تجارت کا لبادہ پہنا کر قوم کے ساتھ سنگیں مزاق کرنے والوں کو تاریخ معاف نہیں کرے گی انہوں نے کہا کہ سیاسی ورکروں کی قربانی و محنت کو کنبہ و خاندانی سیاست کرنے والے کیش کرکے اسے مخصوص دائروں میں سمیٹنا بلوچ قوم کے ارمانوں کے خون کرنے کے مترادف ہے تو ایک ظلم و زیادتی ہے قوم نے چالبازوں مکاروں کھوکھلے نعرے لگانے والوں کو یکسر مسترد کردیا ہے ان نام نہاد سیاسی پنڈتوں کا ماضی و حال کھلی کتاب کی شکل میں ہر ایک کے سامنے عیاں ہے۔