|

وقتِ اشاعت :   December 11 – 2021

تربت:  بزرگ بلوچ سیاسی رہنما یوسف مستی خان کی گرفتاری، بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی اور گوادر دھرنا کے مطالبات کے حق میں نیشنل پارٹی کیچ کی جانب سے این پی آفس سے ریلی گئی جو ایڈووکیٹ روڈ سے مین روڈ تک ہوتا ہوا تربت پریس کلب پہنچا جہاں پہ مظاہرہ کیاگیا، احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹرکہدہ اکرم دشتی نے کہاکہ یوسف مستی خان ایک کہنہ مشق سیاسی رہنماہیں انہیں محض بلوچستان کوحق دوپْرامن دھرنے میں شرکت اورمطالبات کے لئے بیباک اظہارکی وجہ سے گرفتارکیاگیا،اس عمل کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہیں

انہیں فوری طوررہاکیاجائے،انہوں نے کہاکہ بلوچوں پْرامن سیاست کی بھی اجازت نہیں،پاک ایران بارڈر پرکاروباربھتہ کے لئے مافیاکے ہاتھوں میں دیاگیا، مظاہرین سے نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی واجہ ابوالحسن،مرکزی رہنمانثاراحمدبزنجو،بی ایس اوکے وائس چیئرمین بوہیرصالح،نیشنل پارٹی کیچ کے صدر مشکورانور،بی ایس اوکے نویدتاج نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج انسانی حقوق کاعالمی دن ہے اوردنیانیدوسری جنگ عظیم کے بعداقوام متحدہ تشکیل دیکرانسانی حقوق کی پاسداری کے لئے چارٹر بنایا اور اس کے نفاذکے لئے رکن ممالک کوپابندکیاہے لیکن بلوچ جمہوری اورپْرامن سیاست تک کے لئے آزاد نہیں، انہوں نے کہاکہ موجودہ صوبائی حکومت گوادر بھیجے گئے پانچ ہزار پولیس اوردیگرقانون نافذکرنے والے اداروں کے اہلکاروں پرخودکوبے اختیارتسلیم کرلیں اورصوباء حکومت ٹرالنگ روکنے اورٹرالرمافیاکے سامنے اپنی بے بسی تسلیم کرلیں توبقول دھرنامظاہرین دھرنا فوری ختم کیاجائیگا،انہوں نے کہاکہ ہم ایک ایسے ملک کے باسی ہیں جہاں روزانہ کی بنیادپرانسانی کوپامال کیاجاتاہے،اورلوگوں جبرالاپتہ کیاجاتااورانہیں کسی عدالت میں پیش نہیں کیاجاتااورنہ ہی ان کے لواحقین ان کے متعلق بے خبررکھے جاتے ہیں،

یہاں انسانی کے محافظ کمیٹیاں اورادارے اختیارنہیں رکھتے ہیں، گوادر میں تیس دن سے لوگ اپنے جائزمطالبات کے لئے دھرنا دیئے بھیٹے ہیں اورانہیں تحفظ فراہم کرنے کی بجائے ان کے خلاف پولیس کے ذریعے طاقت استعمال کیاجارہاہے تاکہ انہیں خوفزدہ اورحقوق سے دست بردار کیا جائے، انہوں نے کہاکہ اگرحکومت ٹرالنگ نہیں روک سکتی تواس کامطلب ہے کہ وہ اس کی پْشت پناہی کررہی ہے،بااہل صوباء حکومت فوری طورپولیس نفریوں کوواپس انہیں ان کے اسٹیشن بھیج دے،بلوچ نوجوان اپنے ننگ وناموس کی حفاظت کے لئے جدوجہدجاری رکھے ہوئے ہیں،انہوں نے کہاکہ دوسری عالمی کے بعدکء افریقی وایشیاء ممالک نے اپنے غصب شدہ حقوق حاصل کئے اوردنیانے انسانی حقوق کوہرملک میں مقدم کہا،دنیامیں صحافت اوراظہاررائے کی آزادی کی قدرکی جاتی ہے،مارٹن لوتھرکنگ کی سماجی اورآزادانہ مذہب اختیاراس کے تبلیغ کی اجازت اورنیلسن منڈیلہ نے تعصب کے خلاف اورنسل پرستی کے خلاف اورحقوق کے لئے طویل جدوجہداورقیدوبندکی صعوبتیں برداشت کئے،

ملک میں انسانی حقوق پرڈاکہ زنی جاری ہے،انہوں نے کہاکہ ساحل اوروسائل اورمعدنی وسائل کے تحفظ کے لئے جدوجہدجاری رکھی جائے گی،انہوں نے کہاکہ پانی اوربجلی عزت نفس کی حفاظت کے لئے کسی قانون سازی ضرورت نہیں یہ صوباء حکومت دائرہ اختیارمیں ہے لہٰذاانہیں فوری طورتسلیم اوران پرعمل کیاجائے،آج پاکستان دیگرصوبوں پنجاب، خیبر پختونخواہ اورسندھ میں لوگوں کوآئینی اورجمہوری حقوق کے مطالبہ پرغائب کیاجارہاہے،بلوچستان حکومت سے اسٹیبلشمنٹ سیکورٹی اور امن کے نفاذ اور دیگر امور کے لئے ارپوں روپے کے فنڈزبٹورتی ہے لیکن اس کے باوجودیہاں کے باسیوں کوان کے ہزاروں سالوں رائج حقوق غصب کئے جارہے ہیں اورلوگوں غائب کیاجارہاہے اورسب جانتے اس عمل میں کون ملوث ہے،بلوچستان حکومت ان اربوں کے فنڈزبندکردے تاکہ وہ ان اقدام سے بازآجائیں،لوگوں بازیاب اور گوادردھرناکے مطالبات پر فوری عمل کیائے،یوسف مستی خان نے گوادردھرنامیں شرکت کرکے آئینی حقوق کی حمایت کی لہٰذاان کے خلاف ختم کرکے انہیں رہاکیاجائے،مظاہرین نے بینر اور پلے کارڈزاٹھارکھے تھے جن پرنعرے اورمطالبات درج تھے۔