کوئٹہ : بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی انفارمیشن سیکریٹری بالاچ قادر نے اراکین سینٹرل کمیٹی کریم شمبے، سنگت شیرزمان اور ڈاکٹرمقبول بلوچ کے ہمراہ تنظیم کی مرکزی شیڈول کے مطابق کوہلو کا دو روزہ دورہ کیا۔مرکزی قیادت نے کوہلو زون کے صدر مولابخش مری، زونل ذمہ داران و اراکین کے ہمراہ ڈگری کالج کوہلو سمیت مختلف تعلیمی اداروں کا دورہ کیا اس موقع پر انہوں نے وکلاء ، سیاسی شخصیات و طلباء سے تفصیلی ملاقات کی۔مرکزی رہنماؤں نے بی ایس او کوہلو زون کی سینئر باڈی اجلاس میں شرکت کی اور کوہلو زون کی جانب سے منعقدہ تربیتی سرکل سے خطاب بھی کیا۔
دریں اثناء مرکزی انفارمیشن سیکریٹری بالاچ قادر نے مرکزی و زونل ذمہ داران کے ہمراہ بی این پی کوہلوآفس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوہلو میں تعلیمی اداروں کی زبوں حالی باعث تشویش اور طلباء کی روشن مستقبل کیساتھ کھلواڑ ہے۔ ڈگری کالج کوہلو سردیوں کی چھٹیوں سے پہلے بند ہے۔ ہم نے جب کالج میں دورہ کیا تو پرنسپل سمیت کوئی بھی اساتذہ و اسٹاف وہاں پر موجود نہیں تھے۔ ڈگری کالج میں ڈگری کلاسز کیلئے بنائی گئی عمادت بھوت بنگلے کا منظر پیش کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کوہلو میں 2007کو گرلز کالج کا قیام ہوا تھا لیکن زمین پر کالج کا نام و نشان موجود نہیں ہے، کالج کی عمارت مکمل نہیں کی گئی ہے جس سے طالبات تعلیمی حق سے محروم ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج دنیا بھر میں انسانی حقوق کا عالمی دن منایا جارہا ہے جبکہ دوسری طرف بلوچستاب کے نوجوان تعلیم جیسے بنیادی حق سے محروم ہیں ہمیشہ دانستہ طور پر بلوچستان میں تعلیمی سلسلے کو پسماندہ رکھ کر نوجوانوں کو شعوری طور پر بانج بنانے کی کوشش کی گئی بلوچستان میں تعلیمی ایمرجنسی کے دعوے جھوٹ پر مبنی ہیں۔انہوں نے کہا کہ چمالنگ تعلیمی پروگرام کے تحت جاری وضائف کو محدود کرنا طلباء کی حق تلفی ہے۔ کوہلو سمیت بلوچستان سے نکلنے والے قدرتی وسائل سے پہلا حق وہاں کے نوجوانوں کا ہے۔ چمالنگ تعلیمی پروگرام سے کوہلو کے جو مستحق طلباء کو وضائف دیے جارہے تھے اسے اب ختم کرنے اور من پسند لوگوں میں بانٹنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
نئے تعلیمی سال کی شروعات سے بی ایس او چنالنگ تعلیمی پروگرام، ڈگری کالج کوہلو، گرلز کالج اور دیگر تعلیمی مسائل پر تحریک شروع کریگی۔انہوں نے کہا کہ بی ایس او جمہوری جدوجہد سے بلوچ طلباء کا مقدمہ لڑرہی ہے۔ ہمارا مقصد طلباء میں سیاسی شعور کی بیداری ہے۔ قلم و کتاب کی جدوجہد کررہے ہیں لیکن کچھ قوتوں کو پرامن جدوجہد برداشت نہیں ہوتی، بلوچ طلباء کی سیاسی و تعلیمی حقوق کیلئے ہمیشہ جدوجہد کرتے رہیں گے۔ قلم اور شعور سے اقوام میں ترقی برپا ہوسکتی ہے جس کیلئے بی ایس او نے ہمیشہ نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی ہے۔