حب : بلوچستان کے قحط زدہ علاقہ شاہ نورانی میں بارش نے زندگی کی خوشحالی تو بحال کر دی مگر سیلابی پانی نے دو درجن کے قریب زندگیوں کے چراغ گل کر دی ،شاہ نورانی کے عوا م کی بد قسمتی کہئے یا خوش قسمتی کہ ان کا تعلق سردار اختر جان مینگل کا حلقہ انتخاب سے ہے اور شاہد اسی وجہ سے جس پیمانے پر نقصان ہوا اس پیمانے پرمتاثرین کی بحالی کے لئے اقدامات نہیں اٹھائے گئے اور نہ ہی وزیر اعلیٰ بلوچستان یا صوبائی حکومت کی جانب سے سیلابی ریلے میں بہہ کر جان بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کے لئے کوئی مالی امداد کا اعلان نہیں ہو سکا تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے صنعتی شہر حب کے صحافیوں نے گزشتہ روز شاہ نورانی اور ملحقہ علاقو ں کا دورہ کیا سیلاب سے شدید متاثر ہونے والی گاؤں میں زندگی کے آثار منہدم ہو گئے تھے آباد گھروں کی بربادی کی وجہ سے انسانی چہرے ماند پڑ گئے تھے مایوسی کا عالم تھا لوگوں کو یہ سمجھ ہی نہیں آرہا تھا کہ وہ اپنے رشتہ داروں کی المناک اموات،مال مڈی کی بربادی،یا املاق کے نقصانات پر روئے یا حکومتی خاموشی پر ؟علاقائی لوگوں کا کہنا تھا کہ چند منرل واٹر کی بوتلوں سے بھوک ختم نہیں ہو سکتی ،اور نہ ہی ہمارے نقصانات کا ازالہ ہو سکتا ہے حکومت ہمارے مرے ہوئے لوگوں کو تو زندہ نہیں کر سکتی مگر ہمار ی بحالی کے لئے عملی اقدام اٹھا سکتی ہے مگر حکومتی خاموشی اس بات کا ظاہر کرتی ہے کہ ہمیں سیاسی لغزیشوں کی وجہ سے سزا دی جا رہی ہے سیلاب سے شدید متاثر ہونے والے لوگوں کا کہنا تھا کہ ہماری بحالی کی خبریں اور صوبائی حکومت کی ہمدردیاں اخبارات تک محدود ہے عملی طور پر ہم آج بھی اسی حالت میں ہیں جس حالت میں سیلاب کی رات گزر گئی حکومت فوری طور پر مہندم مکانات کی تعمیر اور سیلاب میں بہہ کر جابحق ہونے والے افراد کے لوحقین کے لئے مالی امداد کا اعلان کریں اور جن لوگوں کی مال مویشی سیلابی پانی میں بہہ گئے ہیں ان کی بحالی کے لئے بھی فوری طور پر امداد کا اعلان کریں گزشتہ دنوں منتخب ہونے والے رکن اسمبلی و بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہی مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے حکومتی اقدامات کا نا کافی قرار دیا تھا واضح رہے کہ سیلاب سے قبل شاہ نورانی کے ان علاقوں میں شدید قحط کی صورتحال تھی جس کی وجہ سے لوگ پہلے ہی متاثر تھے رہی سہی کسر کو شدید بارش اور سیلاب نے پوری کر دی ۔