کوئٹہ: بلوچستان کے میڈیکل کالجز کے طلباء پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی )کی جانب سے اسپیشل ٹیسٹ کے انعقادکے خلاف سراپااحتجاج ہیں ، کوئٹہ پریس کلب کے باہر کیمپ میں نویں روزبھی دھرناجاری رہاجہاں پر مختلف سیاسی وسماجی اورطلباء تنظیموں کے رہنمائوں نے اظہاریکجہتی کیا ۔
روزنامہ92نیوزسے گفتگوکرتے ہوئے میڈیکل طلباء عمران بلوچ ، ارباب ، مصدق ، ثناء بلوچ ودیگر نے کہا کہ وہ پی ایم سی کی جانب سے اسپیشل ٹیسٹ کے انعقادکے خلاف شدیدسردی کے باوجودگزشتہ نو دنوں سے احتجاج کررہے ہیں مگرکسی حکومتی نمائندے نے ان سے رابطہ کیااورنہ کوئی ان کی بات سننے کو تیارہے، انہوں نے کہا کہ ہائیرایجوکیشن نے میرٹ کی بنیادپربی ایم سی میں طلباء کوداخلے دیئے گئے اور2018میں پی ایم اینڈڈی سی کی جانب سے کالج کا کوئی دورہ نہیں کیاگیا جس سے کوئی نتیجہ اخذنہیں ہوا، جبکہ 2019میں بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈہیلتھ سائنسزمیں UHSٹیسٹ منعقدکرکے 600کے لگ بھگ طلباء کو میڈیکل کی سیٹوں پرداخلے دیئے گئے، 2020اور2021میں حکومت نے P&MDCکو ختم کرنے کااعلان کردیااورPMCکی جانب سے ان کالجز کاکوئی دورہ نہیں کیاجاسکا۔
جس کے بعدبلوچستان کے نئے جھالاوان میڈیکل کالج خضدار، لورالائی میڈیکل کالج اورمکران میڈیکل کالج تربت میںBUHMSکے میرٹ کی بنیادپرطلباء کوداخلے دیئے گئے اوور600کے لگ بھگ طلباء وطالبات میڈیکل کالجز میں زیرتعلیم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 17مارچ2021کو پی ایم سی جانب سے سیکریٹری صحت کے نام لکھے گئے لیٹرمیں کہا گیا ہے کہ تمام میڈیکل کالجزکویونیورسٹی کیساتھ منسلک کیاجائے تاکہ وہ باقاعدہ معائنہ کرسکیں، انہوں نے کہا کہ BUHMSکے 2017-18،2018-19جبکہ 2019-20کے تھرڈاورفورتھ ایئرکے بیچ پہلے سے رجسٹرہیں مذکورہ لیٹرمیں یہ کہاگیاتھا کہ زیرتعلیم طلباء سے اسپیشل ٹیسٹ لیاجائے گا جس کوپاس کرنے والے طلباء میڈیکل کی تعلیم جاری رکھ سکیںگے اورفیل ہونے والے طلباء مزیدمیڈیکل کی تعلیم جاری نہیں رکھ سکتے جس سے ان کامستقبل ختم ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے کسی میڈیکل کالج میں طلباء سے اس طرح کاٹیسٹ نہیں لیاجاتا مگر ہمارے ساتھ اس طرح کارویہ رکھا جارہا ہے جوباعث تشویش ہے، بلوچستان کے میڈیکل کالجزمیں زیرتعلیم طلبہ میرٹ کے تحت ٹیسٹ پاس کرکے مختص سیٹوں پرزیرتعلیم ہیں جن سے دوبارہ ٹیسٹ لینے کاکوئی جوازنہیں بنتا۔انہوں نے گورنراوروزیراعلیٰ بلوچستان سے مطالبہ کیاکہ وہ اسپیشل ٹیسٹ منسوخ کرکے طلباء کو رجسٹرکرنے کے لئے عملی طورپراقدامات اٹھائیں تاکہ ان کامستقبل محفوظ ہوسکے، بصورت دیگر طلباء شدیداحتجاج کالائحہ عمل اپنانے پرمجبورہوجائیں گے۔