تربت: بانک کریمہ بلوچ کی شہادت کی پہلی برسی پربلوچ یکجہتی کمیٹی کیچ کے زیراہتمام تربت پریس کلب سے ریلی نکالی گئی،ریلی شرکانیفداشہیدچوک پرمظاہرہ کیا،مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے معروف ادیب و دانشور اورہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے ٹاسک فورس مکران کے کوارڈینیٹر غنی پرواز، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی کمیٹی کی رکن کریم شمبے، سَہیلہ بلوچ، خلیفہ برکت، سہتی بلوچ اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بانک کریمہ بلوچ بلوچ جدوجہدکی علامت اورایک روشن مینارہیں جوبھٹکے ہوؤں اورمایوس لوگوں کوراہ دکھاتی اورانہیں حوصلہ دلاتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ جوجدوجہدکریمہ بلوچ نے شروع کیاتھاآج اس کے کاروان کے ہمسفربڑھ چکے ہیں،بانک آج جدوجہدکی علامت بن چکی ہے،بلوچ خواتین بانک کریمہ کی تقلیدکرتے ہوئے بڑھ چڑھ کرحصہ لیں،مقررین مزیدکہاکہ کریمہ بلوچ بی ایس اوکی کمان اس وقت سھنبالی جب بی ایس او چیئرمین زاہدبلوچ لاپتہ کردیئے گئے اورتنظیم دودھڑوں میں تقسیم ہونے لگی تھی لیکن اس باہمت لیڈر نے تنظیم سھنبالا دیا، اور بی ایس اوکی اپنی کلاسک روایت کی رنگ میں گامزن کیا۔
مقررین نے کہاکہ جب بانک کریمہ پرمقدمہ کیاگیا تو انہیں کہیں جاکرچھپ جانے کاکہاگیا لیکن انہوں نے مادروطن سے دغا کرنے انکارکردیا، انہوں نے کہاکہ کولواہ سے لیکرکیچ تک اورکوئٹہ سے لیکر کراچی تک جدوجہدمیں اس کے نقش کف پا موجود ہیں، بذدل دشمن نے اس سے خوفزدہ ہوکر جلاوطنی میں شہیدکردیا۔ انہوں نے کہاکہ یہ وہی مزاحمت کی علامت چوک ہے جس پرآج ہم بانک کی جدوجہد کو خراج پیش کرنے اوراسے یاد کرنے اوردنیاکوبتانے اوراس کے قتل پراپناغم وغصہ بتانے کے لئے اکھٹے ہوئے ہیں، بلوچ حقوق کے لئے ایک دفعہ پھراکھٹے ہوئے ہیں، فلسطین میں لیلیٰ خالداورہمارے لئے بانک کریمہ بلوچ ہیں مثال بن چکی ہیں،ہم ریاستی غلام ہیں اورغلاموں کوسمجھناہوگاکہ حاکم ہمیں حقوق نہیں دیں ہمیں حقوق حاصل کرنے کے لئے جدوجہدکرنی ہوگی اور انہیں چھیننا ہوگا، یہ عقیدت اوروالہانہ محبت ہے کہ آج بلوچ اپنی بچیوں کے نام بانک کریمہ بلوچ کے نام پررکھ رہی ہیں،انہوں نے کہا کہ وہ ایک محنتی طالبہ تھی، اورتقریری وتحریری مقابلوں میں اول درجہ آتی تھی۔
وہ بی ایس اوکی اْن چندقائدین میں سے تھی جنہوں نے پورے بلوچستان کادورہ کیا،اوربرق رفتاری سے جدوجہد کی،بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں بانک کریمہ بلوچ کو عالمی طورپر100بااثرخواتین کی فہرست میں شامل کیا، جب ان کی جسدخاکی جب ملک میں آء تواس کے خلاف وہی ہتھکنڈے استعمال کئے گئے اوررکاوٹیں پیداکی گئیں تاکہ عوام کواس کے جنازہ میں شمولیت سے روکاجاسکے، بانک ہماری جدوجہدکی ایک یادگارہیں،اس نے فرسودہ روایت کو اپنی جدوجہدمیں رکاوٹ نہیں بننے دیا،اس کی میت نے بھی ریاستی اداروں کوخوف زدہ کردیاتھا۔ انہوں نے کہاکہ وہ ایک استادتھی،وہ جدوجہدکی ایک لاثانی علامت تھی،بانک نے جلاوطنی میں لاپتہ بلوچوں اورحقوق کے لئے آوازبلندکی،بانک کوکینڈامیں بھی زندگی کے خاتمے کی دھمکیاں دی گئیں،وہ ایک حقیقی لیڈراورواضح وڑن کی مالک تھی،ایسے لیڈراورواضح وڑن رکھنے والی قائد خود کشی نہیں کرتی، بانک کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی بلکہ اس کی جدوجہد کو جاری رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ کریمہ بلوچ حقوق انسانی کی علم بردارتھیں، کریمہ بلوچ خواتین کے عالمی دن 8 مارچ کو پیدا ہوئی، مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز بھی تھامے تھے، دریں اثنا مظاہرے کے اختتام پرنعرہ بازی کی گئی۔