تربت: گورنر بلوچستان ظہور احمد آغا نے کہا ہے کہ ہمارے عہد کا سب سے موثر اور کامیاب ترین ہتھیار تعلیم ہے، تعلیم کے ہتھیار سے کیس اقوام اور ممالک سب سے زیادہ ترقی یافتہ اور طاقتور ہیں، تربت یونیورسٹی میں بیرون ممالک سے اعلی تعلیم یافتہ پروفیسرز کی تعداد قابل فخر ہے، بطور چانسلر تربت یونیورسٹی کی بہتری کے لیے ہر ممکن تعاون کو تیار ہوں اور اس ادارے کو مذید آگے اور ترقی کرنے کی خواہش مند ہوں ان خیالات کا اظہار انہوں نے تربت یونیورسٹی کے دورہ پر ویڈیو کانفرنس ہال میں فیکلٹی ممبران سے خطاب کرتے ہوئے کیا
اس موقع پر وائس چانسلر تربت یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر جان محمد، پرو وائس چانسلر تربت یونیورسٹی ڈاکٹر منصور احمد، صوبائی محتسب اعلیٰ نظر محمد،گورنر بلوچستان کے پرنسپل سیکرٹری ناصر دوتانی، کمشنر مکران شبیر احمد مینگل، ڈپٹی کمشنر کیچ حسین جان بلوچ، ریجسٹرار تربت یونیورسٹی گنگوزار بلوچ، ڈین فیکلٹی آف آرٹس، سوشل سائنسز اور یومینیٹیز ڈاکٹر عبدالصبور بلوچ، ڈین فیکلٹی آف اکنامکس،کامرس اور بزنیس ایڈمینسشن ڈاکٹر وسیم برکت، ڈین فیکلٹی آف سائنس اینڈ انجئنیرنگ ڈاکٹر نعیم اللہ، ڈین فیکلٹی آف اکیڈمک ڈاکٹر عدیل احمد، ڈین فیکلٹی ORIC ڈاکٹر غلام جان، ڈائیریکٹر QEC ڈاکٹر ریاض احمد اور ڈائیریکٹر پبلک ریلیشنز اعجاز، مکران میڈیکل کالج تربت کے پرنسپل ڈاکٹر عبدالروف شاہ، وائس پرنسپل مکران میڈیکل کالج ڈاکٹر اسلم آزار، پی این پی عوامی کے مرکزی سنیئر نائب صدر غفور احمد بزنجو، آل پارٹیز کیچ کے ڈپٹی کنوینر عبدالغفور کٹور،پی ٹی آئی ساؤتھ ویسٹ ریجن بلوچستان کے سابقہ صدر وارث دشتی سمیت یونیورسٹی اساتزہ کی ایک بہت بڑی تعداد موجود تھیں۔
گورنر بلوچستان گوادر کا دو روزہ دورہ. مکمل. کرکے منگل کو مختصر دورہ. پر تربت پہنچے اور تربت یونیورسٹی میں لیبارٹری کا افتتاح کرنے کے علاوہ مختلف فیکلٹیز کا معائنہ کیا، تربت یونیورسٹی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر بلوچستان نے کہا کہ میرے لیے ایک خوشی کا موقع اور فخر کا مقام ہے کہ میں تربت یونیورسٹی کے انتہائی باصلاحیت اور قابل اساتذہ کے درمیان موجود ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آپ لوگ ہمارے معاشرے کے معمار ہو اور میں امید کرتا ہوں کہ آپ اپنی تمام ہنر اور توانائیاں ہماری آنے والی نسلوں کو منتقل کردوگے۔انہوں نے کہا کہ آج کی دنیا علم کی دنیا ہے۔ اور ہم سائنس اور ٹیکنالوجی میں علم حاصل کرکے ہی بین الاقوامی سطح پر کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں وہ معاشرہ کبھی ترقی نہیں کر سکتا جو اپنے اساتذہ کی عزت نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے اساتذہ کو قدر نگاہ سے دیکھیں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ وہ وہ اپنے علم اور تعلیمی تجربے کو بلوچستان کے دور دراز پسماندہ علاقے میں منتقل کرسکیں۔
اس موقع پر انہوں نے دعا کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں ہمت دے تاکہ ہم اس یونیورسٹی میں اصلاحات لاکر اس کی ترقی میں اپنا حصہ شامل کرسکیں تاکہ ہمارے ان اقدامات سے یونیورسٹی انتظامیہ اور اکیڈمک اسٹاپ کو خاطر خواہ فائدہ پہنچ سکے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے عالم گیریت کے دور میں ہر طبقے کے لوگوں کو تعلیمی سے وابستگی ضروری ہے اور یہی قوت ہے جو انسان کو دوسرے انسان پر سبقت دیتا ہیاور اس کی سوچ کو وسعت دیتا ہے۔ انہوں نے اساتذہ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے معاشرے میں یہ احساس پیدا کریں کہ آج کی دنیا میں تعلیم کے بغیر گزارہ نہیں۔تاکہ ہمارے طلباء میں مثبت سوچ پیدا ہو اور وہ حصول علم کے لیے اپنی توانائیاں صرف کر سکیں۔ انہوں نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لئے ایک خوشی کا مقام ہے کہ تربت جیسے پسماندہ علاقے میں خواتین کی ایک بہت بڑی تعداد تعلیم کے حصول کے لیے کوشاں ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان جیسے قبائلی معاشرے میں خواتین کو تعلیم کی جانب راغب کرنا کسی بڑی اعزاز سے کم نہیں ہے
انہوں نے کہا کہ مجھے قوی امید کہ ہمارے خواتین مردوں کے شانہ بشانہ کام کرکے بلوچستان کا نام پوری دنیا میں روشن کردینگے۔ اس دوران وائس چانسلر تربت یونیورسٹی جان محمد نے گورنر بلوچستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ آپ نے اپنے قیمتی وقت نکال کر تربت یونیورسٹی کا دورہ کیا۔ انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضلع کیچ تعلیم کے حوالے سے ایک انتہائی زرخیز علاقہ ہے اور یہاں کے نوجوان تعلیم کے حصول کے لیے بہت محنت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں حکومتی سرپرستی اور توجہ کی اشد ضرورت ہے تاکہ ہم تربت یونیورسٹی کو مزید آگے لے جاکر کامیابیوں کی بلندی پر پہنچا سکیں انہوں نے بریفنگ کہا کہ تربت یونیورسٹی میں اس وقت 4000 ہزار طلباء اور طالبات تعلیم حاصل کررہے ہیں جبکہ مزید 1500 افراد نے یونیورسٹی میں داخلہ کے لیے درخواستیں جمع کررکھیں ہیں۔انہوں نے کہا تربت یونیورسٹی نے دنیا مختلف یونیورسٹیوں کے ساتھ ملکر کام کررہی ہے جسمیں امریکہ ،برطانیہ اور چین شامل ہیں۔