تربت: بی ایس او پجار کے مرکزی سنیئر جوائنٹ سیکرٹری ابرار برکت نے تربت پریس کلب کے پروگرام گند ئو ْ نند میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ طلبہ یو ین پر پابندی ایک المیہ ہے، ضیائی آمریت سے لے کر آج تک یونین بحال نہیں کیے جاسکے، بی ایس او نے ہر دور میں اپنی جدوجہد جاری رکھی، ما بعد جدیدیت شعور بنیاد پر سیاست کی ضرورت ہے، بی ایس او نے اس دور میں علم اور کتاب کلچر کو پروان چڑیاھایا تاکہ نوجوان اپنی لٹریچر سے جڑے رہیں اور، سیاسی کارکن شعور یافتہ ہوں۔
انہوں نے کہاکہ یہ بات ہمیشہ زیر بحث رہا ہے کہ طلبہ تنظیمیں کیوں ماس پارٹیوں کے ساتھ منسلک رہی ہیں اس کی ایک بڑی وجہ ماس پارٹیوں میں موجود لیڈر شپ کی بی ایس او کے پلیٹ فارم سے نکلنا ہے بی ایس او نے ہمیشہ سیاسی کیڈر پیدا کیے، بی ایس او طالب علمی کے دور میں شعوری طور پر مستقبل کے چیلنجز کے لیے تیار ہے، ہم نیشنل پارٹی کو نظریاتی طور پر بہتر سمجھتے ہیں اس لیے بی ایس او پجار کی نیشنل پارٹی سے نظریاتی ہم آہنگی ہے، نیشنل پارٹی کی قیادت بی ایس او کی پیداوار ہے، انہوں نے کہاکہ بی ایس او پجار پر امن سیاسی جدوجہد کا حامی اور ہر قسم کے انتہا پسندی کے خلاف ہے۔
بی ایس او کا روشن خیال ترقی پسند طلبہ تنظیموں کے ساتھ نزدیکی ہے، انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ بی ایس او پجار پاکٹ آرگنائزیشن نہیں ہم اپنے ہر فیصلے میں مکمل آزاد ہیں، کونسل سیشن سے لے کر ہر معاملے میں پارٹی کا کوئی اثر رسوخ نہیں ہے، انہوں نے کہاکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ موجودہ دور میں بی ایس او کی مرکزی لیڈر شپ میں صلاحیتوں کی کمی ہے اس کا ایک سبب 2005 سے 2015 تک غیر یقینی سیاسی حالات ہیں، سیاسی کارکنوں کے لیے سیاسی میدان میں کام کرنا نا ممکن بنایا گیا سیکڑوں سیاسی کیڈر اغواء اور قتل کیے گئے البتہ بی ایس او پجار نے ریفارم لانے کی کوشش کی، انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے بنیادی مسائل جیسے ریکوڈک پر بی ایس او پجار کا ہمیشہ سے سخت اسٹینڈ رہا ہے اس اہم قومی مسلے پر تمام سیاسی جماعتوں کو مشترکہ موقف اپنا کر بلوچ مفادات کا تحفظ کرنا چاہیے۔