|

وقتِ اشاعت :   January 3 – 2022

کوئٹہ: جمعیت علمائے اسلام بلوچستان کے امیر و رکن قومی اسمبلی مولاناعبدالواسع نے کہا ہے کہ وہ ریکوڈک سے متعلق معاہدے کو مسترد کرتے ہیں اور صوبے کے وسائل بیچنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ریکوڈک منصوبے میں 50فیصدحصہ بلوچستان کوملے اور ریفائنری بھی یہیں لگائی جائے۔یہ بات انہوں نے قائد حزب اختلاف ملک سکندرایڈووکیٹ،اراکین صوبائی اسمبلی اورجے یوآئی کے دیگر رہنمائو ں کے ہمراہ منگل کو جمعیت علماء اسلام کے صوبائی دفتر میںپریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ ریکوڈک منصوبے پر جمعیت علماء اسلام اپنا ایک موقف رکھتی ہے تاریخ کو اٹھایا جائے تو جمعیت نے بلوچستان کیلئے سب سے زیادہ آواز اٹھائی ہے آج بلوچستان حکومت 600 ارب خرچ کررہی ہے اسکا کریڈیٹ جمعیت کو جاتا ہے جمعیت نے ہر وقت ریکوڈک مسئلے کو اسمبلی فلور پر ڈسکس کیا،مولانا عبدالواسع نے کہاکہ 18 ویں ترمیم کے بعد اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہوئے نواب اسلم رئیسانی کی حکومت کو ریکوڈک معاہدے پر دستخط نہ کرنے پر ختم کیا گیا اور صوبے میں گورنر راج نا فذ کر دیا گیا انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے لوگوں کے حقوق پر کسی قسم کا سودا نہیں کرینگے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی انہوں نے کہاکہ تین روز سے جے یوآئی بلوچستان کی شوری کااجلاس جاری تھا،اجلاس میں ریکو ڈک سے متعلق اہم معاملہ زیرغوررہا،مولاناعبدالواسع نے کہاکہ ریکوڈک سے متعلق معاہدے کو مسترد کرتے ہیں اگر اس حوالے سے تحریک بھی چلانا پڑی تو چلائیں گے ریکو ڈک کے معاملے پردیگر جماعتوں سے بھی رابطہ کریں گے انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد وسائل کا اختیار صوبے کاہے نئی حکومت کے آتے ہی ریکوڈیک کا معاملہ شروع ہوگیا،جام کمال کی حکومت اس لئے ختم نہیں کہ کوئی صوبے کے وسائل کاسوداکرے مولانا عبدالواسع نے کہا کہ وہ بلوچستان کے حقوق اور وسائل کے پاسبان ہیں، ہمارے اراکین نیریکوڈک پران کیمرا بریفنگ کے دوران بھی اسے مستردکیا تھاریکو ڈک کے معاملے پراسمبلی کے اندر اور باہر آواز اٹھائیں گے۔