کوئٹہ: ادارہ شماریات نے 3 جنوری 2022 کو بسلسلہ قومی آگاہی مہم برائے ساتویں خانہ و مردم شماری 2022، چوتھی ورکشاپ کاانعقاد آفیسرز کلب کوئٹہ میں کیا یہ مردم شماری ملکی تاریخ کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری ہوگی۔
ادارہ شماریات کے زیر اہتمام، ایک روزہ ورکشاپ میں ماہرین تعلیم، محققین، ڈیموگرافرز، پالیسی سازوں، اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندگان کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی آگاہی دی گئی، اس ورکشاپ کا مقصد2022 میں متوقع مردم شماری کے کامیاب انعقادکے لئے قومی ادارہ شماریات اور عوام میں ہم آہنگی اور تعاون کی راہ ہموار کرنا ہے۔
جو کہ اس اہم اور بڑی قومی سرگرمی کیکامیاب انعقاد لیئے اشد ضروری ہے۔ اس موقع پر ساتویں ملکی خانہ و مردم شماری سے متعلق طریقہ کار کا تفصیلی اظہار کیا گیا- جس پر حاضرین اور پاکستان ادارہ شماریات کے تکنیکی ماہرین کے مابین سیرحاصل بحث ہوئی۔اس موقع پر چیئرمین بلوچستان ریونیو اتھارٹی اور سابق صوبائی سینسس کمشنر پسند خان بلیدی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ اس کے علاوہ محمد سرور گوندل فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل مردم شماری، رابعہ اعوان ڈائریکٹر پی ایس ایل ایم اور ادارہ شماریات کیدیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔
مہمان خصوصی پسند خان بلیدی نے اپنے افتتاحی خطاب میں ادارہ شماریات کے مردم شماری سے متعلق آگاہی کے اقدام کو سراہا اور خانہ و مردم شماری کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ خانہ و مردم شماری کسی بھی ملک بالخصوص ترقی پزیر ممالک کے لیئے لازم و ملزوم اور بنیادی ضرورت ہے۔ انہوں نے بطور صوبائی سینسس کمشنر کے 2017 کی خانہ و مردم شماری میں پیش آنے والے مسائل جیسا کہ باہمی تعاون کی کمی، عملے کی تربیت کے انتظامات، ترسیل و زرائع نقل و حمل کے جملہ مسائل اور پیغام رسانی میں تاخیرجیسے مسائل کو اجاگر کیا اور آئندہ آنے والی مردم شماری میں ان سے متعلق تجاویز پیش کیں۔ مزید براں انہوں نے کہاکہ مردم شماری کے انعقاد کے لئے تشکیل کمیٹیوں میں صوبائی حکومتوں کی طے شدہ نمائندگی کو صحیح معنوں میں یقینی بنایا جائے تاکہ مقامی سطح کے زمینی حقائق کو بخوبی حل کیا کیا جا سکے۔
محمد سرور گوندل، فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل خانہ و مردم شماری نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلہ کہ مطابق پاکستان ادارہ شماریات پہلی بار پاکستان میں پانچ سال کے بعد مردم شماری کی تیاری کر رہاہے۔ جس میں جدید ترین ٹیکنالوجی اور طریقہ کار کا استعمال دنیا میں متعارف نئے رجحانات کے مطابق کیا جائے گا۔ ہر عمارت کی جیو ٹیگنگ موبائل جی پی ایس پر معلومات ریکارڈ کر کے کی جائی گئی۔ اس کے علاوہ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مردم شماری کے نتائج کی وسیع پیمانے پر قبولیت کے لئے شروع سے آخر تک تمام اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت ادارہ شماریات کیا اولین ترجیح ہوگی۔ اس امر سے مردم شماری کے عمل سے متعلق ان کے تحفظات کا تصفیہ کرے گا اور مردم شماری کے عمل میں ان کی شمولیت اور اپنائیت کا آغاز کرے گا۔
انہوں نے مزید واضح کیا کہ جیو ٹیگنگ اور ٹیبلٹ پر مبنی مردم شماری کا نظام اسٹیک ہولڈرز کا اداروں پر اعتماد پیدا کرے گا۔ اس مردم شماری کا سوالنامہ ٹیکنیکل کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں تیار کیا گیا ہے، جس میں سابقہ مردم شماری 2017 کے مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے اور ان کو بہتر انداز میں حل کرنے کے لیے تمام کوششیں کی گئی ہیں۔سوالات و جوابات سیشن کے دوران، پہلی ڈیجیٹل خانہ و مردم شماری 2022 کے مطا بق تمام سوالات کے تسلی بخش جواب دیئے گئے پروفیسر ڈاکٹر سید محمد عارف، ممبر گورننگ کونسل برائے قومی ادارہ شماریات نے اپنے اختتامی خطاب میں قومی پالیسی سازی میں مردم شماری کے نتیجے میں جمع شدہ اعدادو شمار کی اہمیت اجاگر کی۔
انہوں نے اس امر کی وضاحت کی کہ مردم شماری سے حاصل شدہ شماریات پالیسی سازوں اور حکومتی نمائندوں کے لئے کلیدی حیثیت کے حامل ہیں۔انہوں نے کہاکہ وسائل کی منصفانہ تقسیم، قومی قانون ساز اداروں میں آبادی کے تناسب سے مناسب نمائندگی اور تعلیم و صحت کی بنیادی سہولیات کی بروقت فراحمی مردم شماری سے جمع شدہ آبادی کے درست اعدادو شمار کی بروقت فراہمی سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تمام سٹیک ہولڈر گزشتہ مردم شماری کے تجربات سے مستفید ہو کر آنے والی خانہ و مردم شماری کو کامیاب کرنے میں ادارہ شماریات کے ساتھ مردم شماری کے عمل میں بھرپور شمولیت اختیار کریں۔ مزید براں انہوں نے آگاہی مہم کی چوتھی ورکشاپ کے کامیاب انعقاد پر فوکل پرسن محمد سرور گوندل اور ادارہ شماریات کے مرکزی و مقامی حکام کو مبارک باد پیش کی اور انکی کاوشوں کو سراہا۔