پسنی: ریکورڈک کے 500 بلین ڈالر سونے کے ذخائر بین الاقوامی قوتوں کے پاس گروی رکھنے میں وفاق و صوبائی حکومت برابر کے شریک ہیں، بلوچستان ریکورڈک میں پارٹنر نہیں بلکہ اصل مالک ہے، حق حاکمیت 50 فیصد سے کم ہونا گھر کے اصل مالک کے ساتھ ظلم و زیادتی کے مترادف ہے، 2011 سے لیکر اب تک جتنے وزراء اعلیٰ فائز رہے۔
انہوں نے اپنے غلط پالیسیوں اور غلط ٹیم کی وجہ سے ریکورڈک کے معاملے میں بلوچستان کی صحیح معنوں میں ترجمانی نہیں کی، ان خیالات کا اظہار بی این پی کے رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی ثنا بلوچ نے پسنی پریس کلب میں ” میٹ دی پریس ” میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران کیا۔اس دوران ایم پی اے گوادر حمل کلمتی،سابق تحصیل ناظم سید معیار جان نوری، بی این پی کے رہنما قاسم دشتی، بی این پی کے ضلعی ڈپٹی آرگنائزر امان جمعہ اور لالا مراد جان بھی ان کے ہمراہ تھے۔صحافیوں سے گفتگو کے دوران رکن صوبائی اسمبلی ثنا بلوچ نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی اسمبلی میں اپنے مفادات کی خاطر لب کشائی نہیں کی بلکہ ہم نے ہمیشہ ہم نے ہر فورم پر مظلوم عوام کی حقوق اور حق ملکیت و حاکمیت کی بات کی۔انہوں نے کہا کہ ریکورڈک کے معاملے میں 2011 سے لیکر اب تک جتنی بھی وزراء اعلیٰ اور حکومتیں آئیں یہ سب انکی غلط پالیسیوں اور کوتاہیوں کا نتیجہ ہے کہ انکی وہصحیح معنوں میں ریکورڈک حوالے بلوچستان کی ترجمانی نہ کر سکے۔
انہوں نے کہا کہ ریکورڈک کے 500 بلین ڈالر کے سونے کے ذخائر کو بین الاقوامی سطح پر گروی رکھا گیا ہے اور اس پر 6 ارب ڈالر جرمانہ بھی عائد کی گئی جس پر وفاقی و صوبائی حکومت برابر کے شریک ہیں۔انہوں نے کہا کہ ریکورڈک حوالے ہم نے صرف اسمبلی پر نہیں بلکہ باقاعدہ ہر فورم پر اس مسئلے کو اجاگر کیا اور اسکی نشاندہی کی تاکہ بلوچ قوم اپنا دفاع کریں ۔انہوں نے کہا کہ ریکورڈک حوالے بی این پی کا موقف بالکل واضع ہے کہ ہم نے ہمیشہ ساحل و وسائل سمیت حق ملکیت کی بات کی ہے اور ساحل و سائل کی حق ملکیت 50 فیصد سے کم ہونا گھر کے اصل مالک کے ساتھ ظلم و زیادتی کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان ریکورڈک کا اصل مالک ہے۔
اگر تم کسی گھر کے مالک ہو تو اپ کا حصہ 50 فیصد سے کم ہو تو آپ پارٹنر تصور کیئے جاؤگے وہ اس لیئے کہ مالک کی حیثیت 60 فیصد سے بھی اوپر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رائیلٹی اور ٹیکس سمیت وچستان کو 50 فیصد ملنا چاہیے جو بطور وارث ہمارا حق ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو ریکورڈک حوالے زور زبردستی اور صوبے کی حق تلفی کی ہر گز اجازت نہیں دینگے۔ انہوں نے کہا کہ 18 تاریخ کو ہونے والے اجلاس میں ہم ریکورڈک کے حوالے قرارداد پیش کرینگے اور صوبائی حکومت کو قائل کرینگے کہ وہ وفاقی حکومت میں بلوچستان کے کیس کو حق ملکیت کی بنیاد پر قانون کے شق 172 /3 کے تحت حق ملکیت کے عیوض بلوچستان کے کیس کو پیش کرے۔ انہوں نے کہا کہ بحثیت بلوچستان کے وارث بی این پی کا موقف ریکورڈک سمیت ساحل و وسائل اورگوادر پورٹ پر اپنی ملکیت کے حوالے دوٹوک موقف رکھتا ہے۔