اسلام آباد: ایڈیشنل ڈائریکٹر سائبر ونگ اسلام آباد ایاز احمد خان نے کہا ہے کہ ایف آئی اے عوامی شکایات آئن لائن اندراج کرکے متاثرین کی داد رسی کیلئے جلد کاروائی عمل میں لاتی ہے اور فوری ایکشن لیکر مزید دیگر اداروں سے رابطہ کرکے ملزم کو قانون کے شکنجے میں لایا جاتا ہے۔
2021میں ایک لاکھ شکایات درج ہوئی جن میں سے خواتین کے حراسمنٹ کے کیسز زیادہ تعداد میں ہیں ٹرانس جینڈر کے حوالے سے اب تک ہیمیں کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوئی ہے پورے ملک میں حراسمنٹ اور فنانشل فراڈ کے کیسز کے خلاف بروقت کاروائی اور متاثرین کے ساتھ بہتر تعاون کی جا رہی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی ٹی ای اے کی جانب سے منعقدہ ٹریننگ کے دوران ایف آئی اے اسلام آباد آفیس میں معروف صحافی اعزاز سید کی قیادت میں سندھ بلوچستان خیبر پختون خواہ کے صحافیوں کے وفد کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا وفد میں یاسین جونیجو، میڈیم سارہ حبیب الرحمن عبدالاحد آغا اور ولی محمد زہری شامل تھے ایاز احمد خان نے کہا کہ سائبر گرائمز ونگ کی موجودہ حالات میں ذمہ داریاں زیادہ ہوتی جا رہی ہیں جس کے باعث سائبر کرائمز کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
اسی لئے آیف آئی اے ملک میں سائبر کرائمز کے تدارک کیلئے متحرک کردار ادا کر رہا ہے اور ملک کے تمام بڑے بڑے شہروں میں ایف آئی اے نے سینٹر قائم کر دئیے ہیں اسی لئے عوام اور متاثرہ افراد کی مدد و رہنمائی کیلئے آن لائن شکایات پورٹل اور ای میل پر شکایت کا اندراج کا طریقہ کار وضع کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ متاثرین کی شکایت پر فوری ایکشن اور کاروائی ہمارے فرائض منصبی میں شامل ہے اور ہم کسی بھی شکایت پر تین دن کے اندر اندر مقدمہ درج کرکے باقاعدہ کاروائی کرتے ہیں اور ساتھ ہی مزید کاروائی کیلئیے دیگر اداروں سے سے رابطہ کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ آن لائن شکایت کے طریقہ مشکل ضرور ہے لیکن قابل رسائی اور داد رسی ہے اسی لئے عوام موجودہ حالات میں سائبر ونگ سے امیدیں وابستہ کئیے ہوئے ہیں سوشل میڈیا فیسبک واٹس اپ اور ٹیوٹر کے متعلق عوامی شکایات ان کمپینوں کو مزید کاروائی کیلئے بھیجے جاتے ہیں واضح رہے کہ ایف آئی اے کو ان اداروں پر ان تک ڈائریکٹ رسائی حاصل نہیں ہو سکی ہے۔
تاہم سوشل میڈیا کی جدت کی بدولت عوام میں شعور و آگاہی آ رہی ہے جس کا واضح ثبوت سال 2020 میں 58ہزار شکایات جبکہ 2021میں ایک لاکھ سے زائد شکایات رپورٹ ہوئی ہیں ان شکایات میں زیادہ تر کیسز فراڈ اور حراسانی کے ہیں اور اس طرح ان کیسز میں ننانوے فیصد خواتین کی جانب سے شکایات آئیں ہیں خواتین کیسز کی انکوائریز خواتین آفیسران کر رہی ہیں انہوں نے بتایا کہ سائبر کرائمز ونگ میں شکایات درج کرانے کے کوئی چارجز نہیں ہیں سائبر کرائمز کی شکایات میں فیصل آباد کا پہلا ملتان کابدوسرا اور اسلام آباد کا تیسرا نمبر ہیاور ہم نے گزشتہ سال آسلام آباد سے160افراف کو مختلف شکایات پر گرفتار کر چکے ہیں بعد ازاں ایڈیشنل ڈائریکٹر نے سائبر ونگ دفتر کے مختلف شعبوں کا صحافیوں کو دورہ کرایا۔