|

وقتِ اشاعت :   July 3 – 2015

کوئٹہ:  بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کی جانب سے مشکے کے علاقے میں ریاستی فورسز کی دہشت گردانہ آپریشن جاری ،ماورائے عدالت و قانون گرفتاریاں اور قتل و غارت کے خلاف کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔مظاہرے کے شرکاء نے مشکے میھی میں آپریشن انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے خلاف نعرے لگائے اور شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر جبری گمشدگیوں ماورائے عدالت و قانون بلوچوں کا قتل عام اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف مختلف نعرے درج تھے۔بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کی چیئر پرسن نے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 30جون 2015 ء کے صبح5بجے مشکے کے علاقے میھی میں فورسز نے زمینی و فضائی آپریشن ہیلی کاپٹروں اور جنگی جہازوں سے سول آبادی پر بمبارمنٹ اور شیلنگ کی اور کئی بلوچ فرزندوں کو قتل کیا گیا اور کئی خواتین و بچے ،بزرگ افراد ابھی بھی زخمی حالت میں وہی پڑے ہیں۔بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے چیئر پرسن نے کہا کہ لیوز اور قریبی علاقوں کے خواتیں نے زخمیوں کے مدد کیلئے مداخلت کی کوشش کی لیکن دہشتگرد فورسز نے کہا اگر کسی نے ان لوگوں کی مدد کیلئے مداخلت کی تو ان لوگوں کو بھی اس آگ میں دھکیل دیں گے۔تین دن سے مشکے کے علاقے میھی میں انسانیت سوز تشدد اور انسانوں کی نسل کشی ہو رہی ہے مائیوں کے آنکھوں کے سامنے ان کے لخت جگروں کو قتل کیے جارہے ہیں بہنوں کے سامنے بھائیاں آخری سانس لے کر دم توڑ رہے ہیں معصوم بچے سکیاں لے رہے ہیں پوری دنیا کو اس انسانی المیہ کا خبر ہے فورسز آئین قانون اور انسانی حقوق کو ماننے سے انکاری نظر آتے ہیں۔لیکن پھر بھی علمبردار عالمی ادارے اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اپنے آنکھوں میں پٹی باندہ کر ان دیکھی اور ان سنی خاموشی اختیار کرکے انسانیت سوز تشدد کا تماشا دیکھ رہے ہیں۔بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے چیئر پرسن نے کہا کہ فورسزاپنے آپ کو اسلام کے پاسدار سمجھتے ہیں لیکن رمضان کے مہینے میں روزے داروں کے خوشینوں کے گھروں کو نظر آتش کر کے راکھ بنادیا گیا ہے 3دن سے فورسز براہ راست انسانی حقوق کا عالمی منشور کے خلاف ورزیاں کرتے ہوئے ستم بارائے ستم مظلوموں پر ہورہے ہیں ۔بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے چیئر پرسن نے مزید کہا کہ فورسز کو بلوچستان میں کھلی چھوٹ دی گئی ہے ار ان کے اپنے غیر قانونی اقدامات کی جواب دہی سے مبرا کیا گیا ہے ،اسی لئے فورسز بلوچستان میں اپنی آئین قانون اور انسانی حقوق کی دھجیاں اڑانے پس و پیش نہیں ہوتے۔بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے چیئر پرسن نے کہا کہ ہمارا انسانی حقوق کے اداروں سے یہ پرزور مطالبہ ہے کہ وہ موثر آواز اٹھا تے ہوئے حکام پر بلوچوں کی قتل و غارت اور گرفتاریوں کے خلاف دباؤں ڈالیں۔اور اقوام متحدہ ،ایمنٹی انٹرنیشنل ،ہیومن رائٹس واچ،ایشین ہیومن رائٹس ،بلوچوں کی نسل کشی کے خلاف اپنا مثبت کردار ادا کریں