کوئٹہ: بلوچ نیشنل موومنٹ کے رہنما کچلول علی ایڈوکیٹ نے مشکے میں ریاستی فورسز کے بربریت کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ نہتے بلوچوں پر بمباری قابض فوجی بزدلی کی نشانی ہے۔ ناروے میں مقیم بی این ایم کے رہنما نے کہا کہ فورسز جنیوا کنونشن اور جنگی قوانین کی پامالی کر رہے ہیں۔ میہی گاؤں میں تعزیت پر آنے والوں پر شیلنگ و بمباری میں خواتین و بچوں کو بھی نشانہ بنا کر ریاست عوام میں ایک خوف پھیلانا چاہتا ہے تاکہ بلوچ اپنے حقوق و حق آزادی کی جد و جہد سے دستبردار ہوجائیں۔ یہ ریاست کی بھول ہے کہ آزادی کی تحریکوں کو اس طرح کمزور یا ختم کیا جا سکتا۔ ہزاروں بلوچوں کی گمشدگی و قتل کے بعد بلوچ قوم پختہ ہوکر مزید جذبے کے ساتھ بلوچستان کی دفاع میں تیار ہے کیونکہ کوئی ذی شعور قوم اپنے شہدا و ہیروز کو نہ بھلا سکتا ہے اور نہ ہی ان کے دیئے ہوئے نظریہ سے بھٹک سکتا ہے۔ بلوچ قوم کی غلامی کے خلاف مضبوط دیوارکو دیکھ کر ریاست اجتماعی نسل کش حربے استعمال کر رہا ہے ۔ اب بلوچ قوم کو وسائل کے ساتھ ساتھ اپنی بقا کے لیے خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ گوادر و دیگر میگا پروجیکٹس کے نام پر غیر بلوچوں کو آباد کرکے ہمیں اپنے ہی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں۔ ان سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے بی این ایم ہر پلیٹ فارم پر جد و جہد کرکے ان دہشت گردانہ عزائم کو ناکام بنا دئیگی ۔ بلوچ وسائل پر قبضہ کیلئے پاکستان کسی بھی عالمی قانون سے بالاتر ہوکر غیر انسانی اعمال کا ارتکاب کرکے اقوام متحدہ کے تمام بنیادی اصولو ں کی پامالی کررہا ہے۔ مگر آج بلوچ کو اپنی غلامی کا احساس ہو چکا ہے، وہ پارلیمانی موقع پرستوں او رریاستی اہلکاروں کے سازشوں کا شکا ر نہیں ہوں گے۔بی این ایم کے بیرونی ملک مقیم رہنما نے کہا کہ موقعہ پرست مخصوص طبقہ بلوچ اجتماعی نسل کشی میں برابر کا شریک ہے اور دنیا کے ہر فورم پر انکی جارحیت کو آشکار کیا جائے گا۔