کو ئٹہ : بلوچستان کے 15اضلاع میں انسداد پولیو مہم 24جنوری سے شروع ہوگی 5روزہ مہم کے دوران 15لاکھ بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے،بلوچستان میں گزشتہ سال جنوری سے اب تک کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے جو کہ بڑی پیشرفت ہے۔
انکاری والدین کی وجہ سے پولیو پھیلاو کا خطرہ موجود ہے کوئٹہ پشین چمن قلعہ عبداللہ ہائی رسک اضلاع میں شامل ہیں موثر حکمت عملی اور میڈیا وعلما کے بہترین کاردار سے انکاری والدین کی تعداد 30 ہزار سے کم ہوکر 6 سے کے قریب رہ گئے ہیں تمام والدین سے اپیل ہے کہ کہ وہ پولیو سے بچاؤ کی مہم کے دوران پولیو ورکروں سے بھرپور تعاون کریں اور اپنے بچوں کو پولیو ویکسین ضرور پلوائیں۔
ان خیالات کااظہار کمشنر کوئٹہ ڈویژن سہیل الرحمن بلوچ، بلوچستان پولیوایمرجنسی آپریشن سینٹر کے کوارڈینیٹر حمید اللہ ناصر اور ڈپٹی کمشنر کوئٹہ عرفان نواز میمن نے ایمرجنسی آپریشن سینٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر ڈاکٹرآفتاب احمد کاکڑ ودیگر بھی موجود تھے۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے15 اضلاع میں پانچ روزہ پولیو مہم 24 جنوری بروز پیر سے شروع ہوگی مہم کے دوران 15لاکھ کے قریب بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے پولیو مہم کے دوران6683ٹیمیں بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے پر مامور ہونگے جن اضلاع میں پولیو مہم شروع کی جائیگی ان میں کوئٹہ،پشین، قلعہ عبداللہ چمن،جعفر آباد،نصیرآباد،لورالائی، خضدار، قلعہ سیف اللہ، دکی، مستونگ،،شیرانی، ژوب، اورچاغی اور لسبیلہ کے تحصیل حب اور گڈانی شامل ہیں مہم کے دوران تمام عملے کو فول پروف سیکورٹی دی جائیگی جس پربلوچستان لیویز، پولیس اور ایف سی کے جوان تعینا ت ہونگے۔
پولیو وائرس ان بچوں کو اپنا نشانہ بناسکتا ہے جو پولیوسے بچا کے قطرے پینے سے محروم رہ جاتے ہیں،انہوں نے کہاکہ یہ خوش آئند بات ہے کہ 27جنوری 2021 سے اب تک کوئی پولیو کیس صوبے میں رپورٹ نہیں ہو ا جو ایک بڑی کامیابی ہے بلوچستان میں آخری کیس جنوری 2021کو ضلع قلعہ عبداللہ میں رپورٹ ہوا تھا اور اپریل 2021سے انوائرمنٹل سیمپل میں پولیو وائرس کی موجود گی نہیں پائی گئی ہے ۔
تمام والدین سے گزارش کی جاتی ہے کہ پولیو سے بچاؤ کی مہم کے دوران پولیو ورکروں سے بھرپور تعاون کریں اور اپنے بچوں کو پولیو ویکسین ضرور پلوائیں۔پولیو کے خاتمے کیلئے ہونی والی مہمات کے باعث آج بلوچستا ن میں اس مرض پرممکنہ حد تک قابو پالیا گیا ہے جو کہ بڑی پیشرفت ہے۔اس ضمن میں معاشرے کے تمام طبقات کا کردار ادا کرنا خوش آئند بات ہے۔
جس سے اس مرض کے تدارک میں مد د مل رہا ہے۔لوگوں میں اس بارے میں شعور اجاگر کرنے میں دیگر طبقات کے ساتھ علما کرام کا کردار نہایت ہی اہم ہے جس کے باعث آج پولیو کیخلاف ہم منظم انداز میں مہم چلا کر اپنے بچوں کو محفوظ بنارہے ہیں۔
صحافیوں کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کمشنر کوئٹہ ڈویژن سہیل الرحمن بلوچ نے کہاکہ انکاری والدین کی وجہ سے پولیو پھیلاو کا خطرہ موجود ہے پولیو کا خطرہ اب بھی موجود ہے۔
ڈپٹی کمشنر کوئٹہ عرفان نواز میمن نے کہاکہ متاثرہ علاقوں میں زیادہ توجہ دی جارہی ہیں کوئٹہ پشین چمن قلعہ عبداللہ ہائی رسک اضلاع میں شامل ہیں موثر حکمت عملی اور میڈیا وعلما کے بہترین کاردار سے انکاری والدین کی تعداد 30 ہزار سے کم ہوکر 6 سے کے قریب رہ گئے ہیں سرحدی علاقوں میں بھی پولیو مہم کے تحت خصوصی ٹیمیں تعینات رہیں گے۔
بلوچستان پولیوایمرجنسی آپریشن سینٹر کے کوارڈینیٹر حمید اللہ ناصر نے کہاکہ عالمی تنظیموں نے پاکستان کے پولیو کے خاتمے سے متعلق کاوشوں کو سراہاہے عالمی اداروں نے پولیو مہم کیلئے فنڈنگ میں کمی کے بحائے اضافہ کیا ہے۔
پولیو مہم کے دوران 15 لاکھ سے زائدبچوں کوقطرے پھیلائے جائیں گے گزشتہ سال بلوچستان میں پولیو کا ایک کیس رپورٹ ہواوالدین اپنے بچوں کوپولیو کے قطرے ضرور پھیلائیں کیسز میں کمی پولیو ورکز سمیت سب کی کامیابی ہے۔