|

وقتِ اشاعت :   January 25 – 2022

کوئٹہ: صوبائی وزیر سائنس وٹیکنالوجی مبین خان خلجی کا محکمہ خوراک کی بھرتیوں میں مبینہ بدعنوانی کے معاملے پر اجلاس سے واک آئوٹ ،پریس کانفرنس کرنے ، عدالت جانے اوروزیر کاپتلہ جلانے کا اعلان، پیر کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں پی ٹی آئی کے صوبائی وزیر سائنس وٹیکنالوجی مبین خان خلجی نے محکمہ فوڈ کی بھرتیوں میں مبینہ بدعنوانی کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ مختلف محکموں میں جو بھی اسامیاں آتی ہیں ان میں کوئٹہ کے نوجوانوں کے ساتھ بہت زیادتی ہوتی ہے۔

محکمہ زراعت اور فوڈ میں کوئٹہ کے بچوں کو نظرا نداز کرکے باہرکے لوگوں کو آرڈر دیئے گئے تین دن پہلے فوڈ کے آرڈر نکلے ایسے لوگوں کو بھی آرڈر دیئے گئے ہیں جن کا نام ہی لسٹ میں نہیں تھا انہوںنے ایوان میں شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ میں احتجاجاً اس ناانصافی کے خلاف واک آئوٹ کررہاہوں اگر نوٹس نہیں لیاگیا تو میں پریس کانفرنس بھی کروں گا ، عدالت بھی جائوں گا اور جس وزیر نے یہ سب کچھ کیا ہے اس کے پتلے بھی جلائوں گا اس کے بعد انہوںنے ایوان سے واک آئوٹ کیا۔

مبین خان خلجی کے واک آئوٹ کے بعد اسد بلوچ نے ایوان میں کھڑے ہو کر ان کے ریمارکس پر احتجاج کیا کہ مبین خلجی جذباتی ہوگئے انہوںنے محکمہ زراعت کا نام تو لیا لیکن یہ نہیں بتایاکہ یہ کس دور کی بات کررہے ہیں اگر وہ میرے دور کی بات کررہے ہیں تو اب تک زراعت میں کوئی آردڑ نہیں نکلا اور اگریہ حکومتی تبدیلی سے پہلے کی بات کررہے تھے تو اس کا جوابدہ میں نہیں ہوں ۔ بعدازاں جب مبین خلجی ایوان میں آئے توا نہوں نے وضاحت کی کہ وہ حکومت کی تبدیلی سے پہلے محکمہ زراعت میں تقسیم ہونے والے تقررناموں کا تذکرہ کررہے تھے انہوں نے کہا کہ جام صاحب کے استعفیٰ کے دوران کوئٹہ کی پچاس اسامیوں کے آرڈر نکالے گئے جن میں کوئٹہ کے نوجوانوں کو نظر انداز کیاگیا ۔سینئر وزیر خزانہ نور دمڑ نے مبین خلجی کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ہر حلقے میں مداخلت کی گئی ہے۔

شاید یہ پوسٹیں بک گئی ہوں اس معاملے کی شفاف انکوائری کرائی جائے ۔وزیر منصوبہ بندی و ترقیات ظہور بلیدی نے کہا کہ بھرتیوں میں بے ضابطگیوں کے الزامات سامنے آرہے ہیں جو تشویشناک بات ہے بلوچستان میںصنعت وحرفت نہ ہونے کے برابر ہے ہمارے لاکھوں بچے بے روزگار ہیںاور ہمارے پاس بیس سے تیس ہزار اسامیاں ہیں سراکری نوکری سے بے روزگار نوجوانوں کو فوری ریلیف دیا جاسکتا ہے مگرا س حوالے سے واضح پالیسی ہونی چاہئے تاکہ حق حقدار تک پہنچ پائے کلاس فور کی جتنی بھی اسامیاں ہیں ان پر اسی ضلع کے لوگوں کا حق ہے اگر اس ضلع کی بجائے باہرکے لوگوں کو لا کر تعینات کیا جائے گا تو یہ حکومت کی نیک نامی نہیں وزیراعلیٰ آئیں گے تو ہم اگلے کابینہ اجلاس میں ایک جامع ریکروٹمنٹ پالیسی لائیں گے کوشش ہوگی کہ صحت اور تعلیم کے شعبوں کی تعیناتیاں پبلک سروس کمیشن کے ذریعے کی جائیں ہم انصاف اور میرٹ پر چلتے ہوئے حق حقدار تک پہنچائیں گے۔