چھاتی کا کینسر خواتین میں ایک مہلک اور جان لیوا بیماری ہے۔ کینسر میں مبتلاخواتین کا 44 فیصد چھاتی کے کینسر کے مریض ہیں۔ پاکستان میں ہر سال نوے ہزار نئے مریض رپورٹ ہوتے ہیں اور ان میں 50 فیصدجلد تشخیص نہ ہونے کی بنا موت کا شکار ہوتے ہیں ۔اگر تشخیص بر وقت ہو تو 98 فیصد مریض صحت یاب ہوجاتے ہیں۔پا کستان میں کینسر سے اموات کی شر ح ایشیاء میں سب سے زیادہ ہے۔اسکی وجوہات میں دیر سے تشخیص، آگاہی کا فقدان اور بیماری کا معیوب (taboo ) سمجھا جانا سرے فہرست ہیں۔اسکی ذمہ داری حکومت اور خاص کر محکمہ صحت پر عائد ہو تی ہے۔
WHO کے مطابق دنیا میں سالانہ 2300,000 لاکھ مریضوں کی تشخیص ہوتی ہے اور ان میں سے 685000 موت کا شکار ہوتے ہیں۔یہ مرض ہر عمر میں لا حق ہو سکتا ہے لیکن 55 سال سے زیادہ کے خواتین میں بڑھ جا تاہے۔ چھاتی سرطان کے علامات میں ، چھاتی کے جلد کا ماٹا ہو نا ،رنگت کا تبدیل ہونا ، خارش ، چھاتی میں سوجن ،مستقل درد، گڑھا پڑنا ، چھاتی یا بغل میں گلٹی، سر پستان سے مواد کا آنا شامل ہیں ۔وجوہات میں، ماں کا بچے کو اپنا دودھ نہ پلانا ، ہارمون دواؤں کا، جیسے منصوبہ بندی اور کئی دوسری بیماریوں میں استعمال۔ شراب ،حقہ ، سگریٹ یا کسی اور نشے کی عادت، وزن کا زیادہ ہونا اور کم چلنا پھرنا ، ورزش نہ کرنا ہیں۔کینسر سے بچاؤ کے لئے ضروری ہے جتنا زیادہ ممکن ہو بچے کو دودھ پلایا جائے،وزن کو گھٹا نا، تازہ فروٹ اور سبزیوں ،مرغی اور مچھلی کے گوشت کا زیادہ سے زیادہ استعمال،روزانہ ورزش،ہار مون دواؤں جیسے اسٹروجن (estrogen ) کے استعمال سے ممکنہ حد تک بچناشامل ہے۔
بر وقت تشخیص کے لئے سب سے اہم خواتین کا اپنا معائنہ(Self-examination ) خودکرنا ہے۔ہر عمر کے خواتین کو مہینے میں ایک بار ضرور اپنا معائنہ کر نا چا ہیئے ۔ معا ئینہ کمرے میں یا واش روم میں آئینہ کے سامنے بہتر ہو سکتا ہے۔اس کے لیئے مہینہ میں کوئی ایک تاریخ ماہواری کے ایک ہفتہ بعدمقرر کی جا نی چا ہیئے ۔
کیونکہ ما ہواری سے چھا تی میں تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں۔گردن سے لے کر ناف تک بدن افشاں (expose ) ہونا چا ہیئے۔ روشنی اچھی ہونی چا ہیئے۔ پہلے دونوں چھاتیوں کو بغوردیکھنا چا ہیئے۔کیا دونوں بالکل ایک جیسی ہیں ؟ جلد کی رنگت ، چھاتی کی جسا مت ،شکل و صورت میں فرق تو نہیں ۔ سر پستان (nipples )میں تو فرق نہیں، وہ اندر پچکی تو نہیں ، کوئی مواد یاپیپ تو نہیں آرہا۔اگر دونوں چھاتی ایک جیسے نہیں، انکی شکل و صورت ، جلد کی رنگت میں فرق ہے یا دودھ کے علاوہ خون یا کوئی اور مواد آرہا ہو تو یہ بیماری کی نشانی ہے اور فوراً اپنے ڈاکٹر سے معائینہ کرانا چاہیئے۔دودھ کا آنا نارمل ہے۔پھر اپنے ہاتھ کے درمیانی تین انگلیوں کے پیڈ سے چھو کر معائینہ(examination ) شروع کر نی چا ہیئے۔ دائیں چھاتی کے معائینہ کے لیئے دایاں ہاتھ سرپر رکھ کر با ئیں ہاتھ سے معائینہ کرنا ہے۔
پہلے معمولی دباؤ سے تمام چھاتی اور بغل سے لیکرسینے کے درمیان تک تین انگلیوں سے چھو کر معا ئینہ کریں۔اسطرح جلد اور جلد کے نیچے تک یابغل میں کوئی بھی تبدیلی محسوس کی جا سکتی ہے۔دوسری بار انگلیوں کا دباؤ مزید بڑھائیں اور پہلے کی طرح معائینہ کریں، اس سے چھاتی کے اندر تک کسی تبدیلی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔تیسری بار پہلے سے زیادہ دباؤ ڈالیں اور چھاتی کی بنیاد (base )، پسلیوں تک اور اردگرد کا معا ئینہ کریں۔ با ئیں چھاتی کا بھی اسی طرح بایا ں ہاتھ سر پر رکھ کردا ئیں ہاتھ سے معا ئینہ کر یں۔اس سے چھاتی میں کسی بھی تبدیلی جیسے جلد کی رنگت، سختی، کھردرا پن، چھاتی یا بغل میں گلٹی،دردیا کوئی بھی تبدیلی بخوبی معلوم کی جا سکتی ہے۔اگر کہیں درد یا خلاف معمول کوئی تبدیلی ہو تویہ خطرے کی نشانی ہے اور فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چا ہیئے۔وہ خواتین جن کی عمر پچاس سال سے زیادہ ہو سال میں ایک بار ضرور اپنی سکریننگ کرائیں۔
چھاتی کے سرطان کی تشخیص (diagnosis ) اور سکریننگ(screening ) تین طرح سے کی جاتی ہے۔الٹرا ساؤنڈ(ultra sound )، ایم آر آئی (Magnetic Resonance Imaging ) اور میمو گرام(Memogram )۔ان تشخیصی تجربات سے بیماری کی جلد تشخیص اورعلاج ممکن ہوتاہے۔