|

وقتِ اشاعت :   July 9 – 2015

کوئٹہ: کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی عدالت میں نواب اکبر بگٹی قتل کیس کی سماعت کے دوران سرکاری گواہ نے مقتول بلوچ رہنماء کے زیر استعمال اشیاء پیش کردیں۔ نواب اکبر بگٹی قتل کیس کی سماعت انسداد دہشتگردی کی عدالت کوئٹہ 1 کے جج جناب آفتاب احمد لون نے کی۔ سماعت کے دوران مدعی مقدمہ نواب بگٹی کے صاحبزادے جمیل بگٹی کے وکیل سہیل احمد راجپوت، مقدمے میں نامزد مرکزی ملزم سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ ایڈووکیٹ اور سابق صوبائی وزیر داخلہ شعیب نوشیروانی کے وکیل پیش ہوئے۔ مقدمے میں نامزد سابق وفاقی وزیرداخلہ آفتاب شیرپاؤ بھی عدالت میں موجود تھے۔ عدالت میں پولیس اہلکار راجہ عبدالعزیز بطور سرکاری گواہ پیش ہوا۔ انہوں نے نواب اکبر بگٹی کے زیراستعمال اشیاء عدالت میں پیش کیں جن میں گھڑی، عینک، اس کا کور اور کنگھی کے علاوہ نواب اکبر بگٹی کا بٹوہ اور اس میں موجود 14ہزار837روپے بھی شامل تھے۔ سماعت کے دوران وکلاء نے سرکاری گواہ پر جرح کی تاہم مقدمے میں نامزد مرکزی ملزم سابق صدر پرویز مشرف کیوکیل اخترشاہ ایڈووکیٹ نے سرکاری گواہ پر جرح سے گریز کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ یہ جرح بعد میں ضرورت پڑنے پرکریں گے۔ عدالت نے وکیل استغاثہ سہیل احمد راجپوت کی عدالت میں بطور گواہ پیشی کی مخالفت مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سہیل راجپوت باقاعدگی سے عدالت میں پیش ہورہے ہیں اور وہ بطور گواہ بھی پیش ہوسکتے ہیں۔ عدالت نے مقدمے میں نامزد سابق وزیرداخلہ بلوچستان شعیب احمد نوشیروانی کی حاضری سے ایک دن کے استثنیٰ کی درخواست منظورکرلی جبکہ آفتاب شیرپاؤ کی کیس میں حاضری سے مکمل استثنیٰ کی درخواست پردلائل آئندہ سماعت تک ملتوی کردیئے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر تمام گواہان کو طلب کرلیا۔ کیس کی آئندہ سماعت 12اگست کو ہوگی۔