کوئٹہ: معروف دانشور، مصنف بزرگ صحافی لالا صدیق بلوچ کی چوتھی برسی آج منائی جائے گی، برسی کے موقع پر لالا صدیق بلوچ کے کالموں کے مجموعہ مبنی کتاب ” صدیق بلوچ ء گچین اوتاگ” کی رونمائی بھی ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے نامور بزرگ صحافی، دانشور، سینئر تجزیہ کار اور مصنف لالاصدیق بلوچ کی چوتھی برسی آج بروز اتوار کو بلوچی اکیڈمی میں منائی جائے گی۔
برسی کے موقع پر لالا صدیق بلوچ کے کالموں کے مجموعہ پر مبنی کتاب ” صدیق بلوچ گچین اوتاگ” کی رونمائی بھی ہوگی۔ لالا صدیق بلوچ کا شمار ملک کے بڑے صحافی اور تجزیہ نگاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنی سیاسی و صحافتی زندگی میں بلوچستان کے حقوق کو ملک سمیت دنیا کے مختلف فورم میں اجاگر کیا خاص کر بلوچستان کے حقیقی سیاسی معاملے کا مقدمہ اپنے کالموں، تجزیہ میں پیش کیا جس سے اس کے ناقدین بھی اتفاق کرتے تھے کہ لالا صدیق بلوچ جن سیاسی، معاشرتی اور سماجی مسائل کے حل کی تجویز پیش کررہے ہیں اگر ان پر سنجیدگی سے کام کیا جائے تو بلوچستان کے بیشتر مسائل حل ہوسکتے ہیں۔
زمانہ طالبعلمی سے ہی لالا صدیق بلوچ نے بلوچستان کے حقوق کیلئے جدوجہد کی بی ایس او سے نیشنل عوامی پارٹی تک سیاسی حوالے سے متحرک رہے نیپ دور حکومت میں گورنر بلوچستان میر غوث بخش بزنجو کے پرسنل سیکرٹری کے عہدے پر بھی فائز رہے نیپ حکومت کے خاتمے کے بعد طویل عرصے اپنے قریبی بزرگ سیاستدانوں میر غوث بخش بزنجو، سردار عطاء اللہ مینگل، نواب خیر بخش مری سمیت دیگر کے ساتھ جیل کی صعوبتیں کاٹی مگر بلوچستان کے مقدمہ لڑنے سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹے اپنے کاکم اور اخبار کے ذریعے جدوجہد کو جاری رکھا۔
کراچی کی قدیم بستی لیاری میں جنم لینے والے لالا صدیق بلوچ تین اخبارات سندھ ایکسپریس، بلوچستان ایکسپریس، روزنامہ آزادی اور ویکلی ایکسپریس کے مدیر تھے ان اداروں میں لالا صدیق بلوچ کے درجنوں شاگرد تیار ہوئے جو آج ملکی و بین الاقوامی اداروں کے اہم عہدوں پر فائز ہیں۔ لالا صدیق بلوچ کی خدمات کے پیش نظر سندھ حکومت نے کراچی میں ایک سرکاری اسکول جبکہ بلوچستان حکومت کی جانب سے میڈیا اکیڈمی منسوب کی ہے۔ ملک خاص کر بلوچستان کے سیاسی جمہوری جدوجہد کا ذکر لالا صدیق بلوچ کے بغیر ادھورہ رہے گا۔