|

وقتِ اشاعت :   August 1 – 2015

اسلام آبادمیں افغانوں کی کچی بستی کے خلاف کارروائی سے حکومت پاکستان کی جانب سے یہ واضح اشارہ سمجھا جارہاہے کہ افغان مہاجرین اور غیر قانونی تارکین وطن کو واپس افغانستان جانا ہوگا۔ ان کے لئے اب مزید رہنے کی گنجائش نہیں ہے غیر قانونی تارکین وطن نے اسلام آباد میں اپنی کچی بستی قائم کی تھی اور کئی سالوں سے وہاں رہ رہے تھے۔ اسلام آباد کی انتظامیہ اور سی ڈی اے نے ان کو کئی بار بے دخلی کے نوٹس جاری کیے جو افغانوں نے نظر انداز کر دئیے، آخر کار پولیس فورس اور بل ڈوزر کے ہمراہ سی ڈی اے نے تمام مکانات مسمار کرنے شروع کردئیے اور یہ کام دوسرے دن بھی جاری رہا ۔ پہلے تو افغان مہاجرین جن میں زیادہ تر غیر قانونی تارکین وطن تھے مزاحمت کی اور رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی جب ان کو یہ معلوم ہوا کہ حکومت کسی بھی طرح ان کے مکانات نہ صرف مسمار کردے گی بلکہ ان کو متبادل جگہ بھی نہیں دے گی، اس کا واضح اعلان سی ڈی اے کے افسر نے موقع پر موجود اخبار نویسوں کے سامنے کیا کہ وہ اس ملک کے شہری نہیں ہیں ان کو کیونکر متبادل جگہ دی جا سکتی ہے ان کے لئے واحد راستہ عزت و احترام کے ساتھ وطن واپسی ہے جہاں پر ان کی جانوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے، منتخب حکومت ان کے فلاح کے لئے کام کررہی ہے جتنی جلد یہ مہاجرین اور غیر قانونی تارکین وطن اپنے گھر جائیں گے اتنا ہی ان کو فائدہ ہوگا ۔ 36سالوں کی مہمان نوازی ختم ہوگئی، پاکستان خود معاشی مشکلات کا شکار ہے اب مزید افغان مہاجرین اور غیر قانونی تارکین وطن کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتا ۔ اقوام متحدہ کے ادارے سے معاہدے کے مطابق 31دسمبر تک تمام رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو اپنے وطن ہر حال میں واپس جانا ہے ۔ اس میں اس بار توسیع کے امکانات صفر ہیں ۔ لہذا افغان مکمل تیاری کریں اور جلد سے جلد اپنے وطن واپس جائیں تاکہ نا خوشگوار حالات سے بچا جا سکے۔ حکومت بلوچستان کو بھی ہمارا مشورہ یہ ہے کہ فوراً غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف بلا امتیاز کارروائی شروع کرے، وہ سیاسی دباؤ میں نہ آئے۔ غیر قانونی تارکین وطن کی تعداد افغان مہاجرین سے کہیں یادہ ہے۔ ان میں سے اکثر لوگ دہشت گردی اور منظم جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں ۔ لہذا یہ لوگ پاکستان کے لئے ایک سیکورٹی رسک ہیں لہذا ان کا پاکستان میں ایک دن رہنا بھی خطر ناک ثابت ہوسکتا ہے ۔ لہذا غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف فوری طورپر زبردست کارروائی کی جائے ،پہلے ان کو شہروں اور شہری علاقوں سے نکالا جائے تاکہ بلوچستان کے شہر پہلے محفوظ ہوں خصوصاً دہشت گردی اور منظم جرائم سے اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ بعض عناصر ان جرائم پیشہ افراد کو اغواء برائے تاوان ‘ چوری ‘ ڈاکہ ڈالنے کیلئے استعمال کررہے ہیں ۔ لہذا ایسے ہی عناصر ان جرائم پیشہ افراد کو پناہ دئیے ہوئے ہیں اور حکومت پر مسلسل دباؤ ڈال رہے ہیں کہ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی جائے۔ افغان مہاجرین کی واپسی کی آخری اور حتمی تاریخ بھی قریب ہے صوبائی حکومت کی جانب سے بھی کوئی تیاری یا کوئی ایکشن نظر نہیں آرہا کہ ان کو واپس بھیجنے کے انتظامات ہورہے ہیں، صرف بیان داغنا کافی نہیں ۔صوبائی حکومت کو اس پر عمل کرنا چائیے اور اسلام آباد جیسی کارروائی کے لئے تیار رہنا چائیے اور کسی بھی حالت میں بلیک میل نہیں ہونا ہے ۔ اسلام آباد میں آخر کار غیر قانونی تارکین وطن نے ہتھیار ڈال دئیے ہیں اب صرف یہ رہ گیا ہے کہ ان کو گرفتار کرکے سرحد پر افغان حکام کے حوالے کرنا ہے ۔