|

وقتِ اشاعت :   February 15 – 2022

افغانستان میں مالی بحران کی وجہ سے انسانی بحران پیدا ہونے لگا ہے اس وقت افغان عوام شدید بحرانات کا سامنا کررہے ہیں اگر یہ صورتحال اسی طرح برقرار رہی توبڑے پیمانے پر جانی نقصان کا اندیشہ ہے۔ افغان عوام دہائیوں سے مصیبت اور دہرے عذاب سے گزر رہے ہیں جنگی ماحول کی وجہ سے افغانستان مکمل طور پر تباہ ہوکر رہ گیا ہے اور اس کی ذمہ دار بھی عالمی طاقتیں ہیں جنہوں نے اپنے مفادات کے حصول کے لیے افغانستان کو بیس بنائے رکھا مگر ان کو کامیابی نہیں ملی تو اب افغان عوام کو تنہاچھوڑا جارہا ہے کسی طور پر ان کی مدد نہیں کی جارہی ۔ امریکہ نے ایسے وقت انخلاء شروع کیا کہ بغیر کوئی انتظام اور اپنے ہی افغان حکومت میں موجود اتحادیوں کو بھی اعتماد میں نہیں لیا۔

پھر ساراملبہ کس طرح سے کسی اور پر ڈالا جاسکتا ہے ،اگر امریکہ انخلاء سے قبل افغانستان کے اندر تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کرتا اورپڑوسی ممالک کو شامل کرتا پھر ایک نئے سیٹ اپ کی تیاری کی جاتی جو اس بات کی ضامن ہوتی کہ افغانستان میں ایک ایساسیاسی نظام لایاجائے گا جو سب کے لیے قابل قبول ہو اور انتخابات کرائے جاتے تاکہ مستقبل میں کوئی بڑا مسئلہ یا بحران جنم نہ لے مگر بدقسمتی سے ایسا کچھ بھی نہیں کیا گیا ۔اب صورتحال کسی اور طرف جارہی ہے موجودہ بحران پر افغان طالبان کا ردعمل بھی سامنے آگیا ہے۔ افغان طالبان کا کہنا ہے کہ اگر افغانستان کے7 ارب ڈالر کے اثاثے بحال نہ کیے گئے تو امریکا سے متعلق پالیسی پر نظرثانی کریں گے۔افغان نائب ترجمان انعام اللہ سمنگانی نے کہاکہ افغانستان کے اثاثوں کا غلط استعمال کیا جارہا ہے جو امارت اسلامیہ افغانستان کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

انعام اللہ سمنگانی نے کہا کہ نائن الیون حملوں سے افغانستان کا کوئی تعلق نہیں تھا، اگر امریکا نے اشتعال انگیز کارروائیاں جاری رکھیں تواپنی پالیسی پر نظر ثانی پر مجبورہوجائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ صدر بائیڈن نے امریکا میں منجمد افغانستان کے 7 ارب ڈالرز میں سے آدھے نائن الیون متاثرین اور آدھے پیسوں سے افغان ٹرسٹ فنڈ بنانے کا اعلان کیا تھا۔واضح رہے کہ امریکا نے افغانستان کے منجمد اثاثے بحال کرنے سے انکار کردیاہے۔ امریکا کے نائب وزیر خزانہ ویلے ایڈیمو نے سینیٹ میں بریفنگ کے دوران کہا کہ امریکا کا طالبان کے حوالے سے اب بھی پرانا مؤقف ہے اور ہمارا امریکی بینکوں میں افغانستان کے 10 بلین ڈالرز کو مستقبل قریب میں بحال کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال میں ہم طالبان کو ان پیسوں تک رسائی نہیں دیں گے، ہم حقانی نیٹ ورک اور طالبان سے متعلق پابندیوں پر اپنے مؤقف کو جاری رکھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبان پر دباؤ برقرار رکھنا ضروری ہے کہ افغانستان کے عوام کو نقصان نہیں پہنچنا چاہیے۔نائب وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ افغانستان کے عوام کو انسانی بنیادوں پر امداد کے لیے نئے راستے لازمی تلاش کرنے چاہئیں، ہم افغان عوام کے لیے انسانی بنیادوں پر امداد کو جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ امریکا افغان عوام کی انسانی بنیادوں پر امداد کے لیے پرعزم ہے مگر طالبان اس کی تقسیم میں سہولت کاری کریں۔بہرحال امریکہ کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے محض اس لیے کہ افغان عوام کسی بڑی مصیبت سے دوچار نہ ہوں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اقدامات عالمی برادری کی ذ مہ داری بنتی ہے امید ہے کہ اقوام متحدہ بھی اس میں اپنا کردارادا کرینگے۔