معلوم ہوتا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے کیسکو کو مادر پدر آزاد چھوڑ دیا ہے اور اس کو یہ آزادی مکمل طورپر مل گئی ہے کہ وہ صارفین کے ساتھ جو بھی غیر مناسب سلوک چاہے ،کرے ، ان کو پوچھنے والا کوئی نہیں ۔ ویسے بھی بلوچستان ایک لا وارث صوبہ ہے جہاں پر وفاقی اہلکاروں کا رویہ اس کے ساتھ ایک کالونی سے زیادہ نہیں۔ وفاقی حکومت نے ایک سیاسی بیان جاری کیا کہ بڑے شہروں میں چھ گھنٹے اور دیہی علاقوں میں دس گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوگی ۔ یہ اعلان وزیراعظم کے دست راست خواجہ آصف نے کی جس کے پاس دفاع کے علاوہ پانی اور بجلی کی بھی وزارت ہے ۔ پہلے دن سے کیسکو نے چھ گھنٹے کے بجائے سات گھنٹے لوڈشیڈنگ شروع کی ، یہ صرف کوئٹہ تک محدود ہے ۔ بلوچستان کے دوسرے شہروں خصوصاً خضدار میں یہ لوڈشیڈنگ 16گھنٹے ہے دیہی علاقوں میں 48گھنٹوں کے بعد صرف چار گھنٹوں کے لئے بجلی فراہم کی جاتی ہے۔ دادو‘ خضدار ٹرانسمیشن لائن کے بعد یہ توقع تھی کہ وسطی بلوچستان میں لوڈشیڈنگ ختم ہوجائے گی مگر اس سے کوئی فرق نہیں پڑا۔ کوئٹہ میں اعلان شدہ لوڈ شیڈنگ کے علاوہ اضافی لوڈشیڈنگ بھی کی جاتی ہے ۔گزشتہ چار دنوں سے چار سے پانچ اضافی گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ جاری ہے جو اعلانیہ نہیں ہے۔ یہ عوام کے حقوق پر دن کی روشنی میں ڈاکہ ہے اس کا مقصد کیسکو کے’’ لائن لاسز ‘‘ کو کم کرنا ہے۔ لائن لاسز صرف اور صرف کیسکو کی نا اہلی کی وجہ سے ہوتی ہے کمپنی اپنے لائن لاسز کو اپنی استعداد بڑھا کر کم کرے ۔ جہاں ٹوٹی ہوئی تاریں ہیں ان کی جگہ نئے تار لگائے جائیں ،بجلی کی چوری کو پکڑیں، کیسکو کے ملازمین اور انجینئرز کو سخت سزا دی جائے جو بجلی کی چوری میں معاونت کررہے ہیں ۔لائن لاسز کی سزا صارفین کو نہ دی جائے ۔ہمارا بڑا احتجاج صوبائی حکومت سے ہے کہ اس نے تمام وفاقی اداروں کو کرپشن اور نا اہلی کی مکمل چھوٹ دے رکھی ہے، عوامی اور منتخب حکومت اپنے ووٹروں کے مفادات کا تحفظ کرنے میں ناکام ہوگئی ہے جس کی وجہ سے کیسکو میں لا قانونیت ہے اور کیسکو کے اعلیٰ ترین افسران لائن لاسز کو کم کرنے کے لئے اور لوگوں کو سزا دینے کیلئے اضافی اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کررہے ہیں ۔ جس وقت یہ سطور لکھے جارہے ہیں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ جاری ہے۔ آج تسلسل کے ساتھ چوتھا دن ہے کہ چار سے پانچ گھنٹوں کی اضافی لوڈشیڈنگ جاری ہے ۔صبح آٹھ سے دس بجے تک اعلانیہ لوڈشیڈنگ تھی یہ ختم ہو ئی تو صرف15منٹ کے بعد غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ شروع ہوئی جودن کے دو بجے تک جاری رہی۔ اس کا مطلب یہ ہوا دن کا کام دو بجے کے بعد شروع کریں کیونکہ صبح آٹھ بجے سے دن کے دو بجے تک بجلی غائب ہے ۔ اس دوران بجلی نہ ہونے کی وجہ سے لاکھوں لوگ بے کار بیٹھے ہیں ان کے لاکھوں کام کے گھنٹے ضائع ہورہے ہیں صرف اس لئے کہ کیسکو لائن لاسز کو روکنے یا اس کو ختم کرنے میں ناکام ہے ۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ وزیراعلیٰ کے گھر تربت میں بجلی کی جان بوجھ کر لوڈشیڈنگ جارہی ہے پورے مکران میں بجلی ایران سے آتی ہے ۔ پورے ایران میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا کوئی تصور نہیں کیونکہ ایران ایک لاکھ 24ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرتاہے۔ پورا ملک نیشنل گرڈ سسٹم سے منسلک ہے اور پاور بریک ڈاؤن کا کوئی امکان نہیں ہے، اس لئے مکران میں لوڈشیڈنگ کا کوئی جواز نہیں ہے ۔ سوائے اس بات کہ یہ بلوچستان ہے اور یہاں کے باشندوں کو ناکردہ جرائم کی سزائیں ضرور ملنی چاہئیں۔ بجلی موجود ہے مگر لوگوں کو اذیت دینے کے لیے بجلی ضرور بند کردیں گے اور لودشیڈنگ ضرور کریں گے کیونکہ یہ حکام اعلیٰ اور بالا کا حکم ہے ۔لاہور اور اسلام آباد میں لوڈشیڈنگ ہے تو مکران میں کیوں نہ ہو؟ جس فیڈر میں ہمارا اخبار کا دفتر واقع ہے اس فیڈر کے 99فیصد لوگ اپنا بل وقت پر ادا کرتے ہیں اور پھر بھی سزا کے مستحق ٹھہرتے ہیں ۔
بلوچستان میں لوڈشیڈنگ اور حکومت کا رویہ
وقتِ اشاعت : July 31 – 2015