|

وقتِ اشاعت :   February 17 – 2022

معاشی آزادی کے بغیر کیسے عوام کو ریلیف دیا جاسکتا ہے ؟بدقسمتی سے آئی ایم ایف کے چنگل میں ملکی معیشت بری طرح پھنس چکی ہے ۔ روز معاشی حوالے سے کوئی نہ کوئی بری خبر سامنے آجاتی ہے پہلے یہ تسلی دی جارہی تھی کہ معیشت بہتر سمت کی طرف جارہی ہے قرض بھی لے رہے ہیں چند ماہ کے دوران عوام کو بڑا ریلیف پیکج دیا جائے گا۔ پھر یہ باتیں سامنے آنے لگتی ہیں کہ پاکستان سستا ترین ملک ہے دیگر ممالک میں مہنگائی کی شرح بہت زیادہ ہے ۔کس ٹریک پر معیشت جارہی ہے اور حکومتی پالیسی مبہم ہے کہ مستقبل میںمزید کیا بڑے فیصلے ہونگے جس سے غریب عوام بری طرح متاثر ہوگی۔ بہرحال آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل کرتے ہوئے پیٹرولیم لیوی میں اضافہ کر دیا گیا اور پیٹرول اوگرا کی تجویز سے بھی زیادہ مہنگا کیا گیا ہے۔پیٹرول پر فی لیٹر لیوی میں 4 روپے کا اضافہ کردیا گیا ہے، اگر پیٹرول پر لیوی برقرار رکھی جاتی تو قیمت میں 4 روپے فی لیٹر کم اضافہ ہوتا مگر پیٹرول پر لیوی بڑھاکر 17 روپے 92 پیسے فی لیٹر کردی گئی ہے جب کہ اس سے قبل پیٹرول پر فی لیٹر لیوی 13 روپے 92 پیسے عائد تھی۔

پیٹرول کی قیمت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، 159 روپے 86 پیسے فی لیٹر ملے گا۔پیٹرولیم لیوی کی نئی شرح کا اطلاق کردیا گیا تاہم پیٹرول پر سیلز ٹیکس کی زیرو شرح برقرار رہے گی۔جب تک پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی 30 روپے فی لیٹر تک نہیں پہنچ جاتی اس وقت تک حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت ہر مہینے لیوی میں چار روپے اضافہ کرنا ہے۔یکم فروری سے پیٹرولیم لیوی میں کمی کرکے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھی گئی تھیں۔واضح رہے کہ حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھاری اضافہ کیا ہے جس کے بعد پیٹرول کی قیمت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر جا پہنچی ہے اور ایک لیٹر پیٹرول کی قیمت 159 روپے 86 پیسے ہوگئی ہے۔پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کے بعد پاکستان پبلک ٹرانسپورٹ اونرز فیڈریشن نے اے سی انٹرسٹی ٹرانسپورٹ کرایوں میں اضافہ کردیا۔

آل پاکستان پبلک ٹرانسپورٹ اونرز فیڈریشن کے ترجمان کے مطابق کرایوں میں اضافے کا فیصلہ ہنگامی مشاورتی اجلاس میں کیا گیا۔پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد 50 کلو میٹر پر انٹرسٹی ٹرانسپورٹ کرایوں میں 10 روپے بڑھادئیے گئے ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ محکمہ ٹرانسپورٹ 48گھنٹوں میں نان اے سی بسوں کے کرایوں میں بھی 2 روپے فی کلو میٹر اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کرے۔اس کے ساتھ ہی فلورملزکی جانب سے بھی الٹی میٹم دیا گیا ہے کہ آٹے کی قیمت بڑھائی جائے گی۔ یقینا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد غذائی اجناس، ادویات سمیت ہر چیز کی قیمت بڑھائی جائے گی اور ایک بڑا مہنگائی کا طوفان عوام کو اپنی لپیٹ میں لے گا، شاید اب اس کی تسلی بھی نہیں دی جاسکتی کہ موجودہ معاشی بحران اور مہنگائی سے ملک چھٹکارا حاصل کرلے گا کیونکہ اس کے آثار واضح طور پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو بڑھانے اور آئی ایم ایف کی ہر شرط کو تسلیم کرنے سے دکھائی دے ر ہے ہیں ۔ البتہ اس سے موجودہ حکومت کی گورننس بری طرح متاثر ہورہی ہے اور جو تاریخ کی بد ترین مہنگائی سامنے آئی ہے اس سے کسی بھی شے کی قیمت کو کنٹرول کرنا اب ممکن نہیں ہوگا ۔ امید اور توقع پہلے بہت کی جارہی تھی کہ شاید پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوگا مگر یکدم سے اتنا اضافہ کردیا گیاکہ سب دنگ رہ گئے۔ اگر حکومت نے موجودہ بحرانات پر توجہ نہ دی اور معاشی پالیسی کو بہتر نہیں کیا تو یقینا اس سے بہت سے مسائل سیاسی حوالے سے بھی پی ٹی آئی کے لیے پیدا ہوسکتے ہیں۔