|

وقتِ اشاعت :   February 20 – 2022

عالمی وباء کورونا کی مزید نئی اقسام آنے کا خدشہ ظاہر کیاجارہا ہے کہ دوبارہ یہ وباء سراٹھاسکتا ہے اور اس کے اثرات خطرناک بھی ہوسکتے ہیں کیونکہ کورونا کی پہلی لہر کے دوران پاکستان بہت زیادہ متاثر نہیں ہوا مگر رفتہ رفتہ ملک کو اپنے شکنجے میں لینے لگا جس کے بعد پورے ملک میں سخت لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا اور اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کی گئی۔ بہرحال چوتھی لہر کے بعد یہ سلسلہ اپنے اختتام تک پہنچ چکا تھا مگر دوبارہ اس وباء نے شہریوں کو اپنی لپیٹ میں لینا شروع کردیا ہے اس لیے احتیاط اور ویکسی نیشن انتہائی ضروری ہے اس کے بغیر وباء کا مقابلہ نہیں کیاجاسکتا ،اگر لاپرواہی میں اس وباء کو نظرانداز کیاگیاتویقینا اس کے انتہائی بھیانک نتائج بھی برآمد ہوسکتے ہیں۔ موجودہ حالات جس طرح سے عوام کو متاثر کررہے ہیں۔

اگر لاک ڈاؤن کی طرف ملک گیا تو یقینا معاشی حوالے سے انسانی بحران پیدا ہونے کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا اس لیے عوام بھی اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھائیں تاکہ ان پر ایک بہت بڑا عذاب نہ آجائے۔ بہرحال عالمی ادارہ صحت نے واضح کیا ہے کہ کورونا وبا کا فوری خاتمہ ناممکن ہے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جنوبی افریقہ میں کورونا ویکسین کی سہولیات اور تیاریوں کے جائزے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈبلیو ایچ او کی چیف سائنس دان سومیا سوامی ناتھن نے کہا کہ کورونا کے خاتمے کا کہنا غلط ہو گا کیونکہ یہ ابھی ناممکن نظر آ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وائرس کی مزید قسمیں سامنے آئیں گی۔ سائنسی اور طبی ماہرین نے کورونا کے تغیرات اور اس کی دیگر قسموں کا جائزہ لیا، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ کورونا کی مزید قسمیں سامنے آئیں گی اور دنیا کو کورونا کی نئی قسموں کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔واضح رہے کہ دنیا بھر میں اس وقت کورونا کی تغیر شدہ قسم اومی کرون تیزی سے پھیل رہی ہے، جو اب تک تو ہلاکت خیز ثابت نہیں ہوئی مگر اس کے پھیلنے کی شرح گزشتہ اقسام کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔دوسری جانب پاکستان میں عالمی وبا کورونا سے مزید 33 افراد انتقال کر گئے اور 2400 افراد میں کورونا کی تصدیق ہوئی ہے۔ کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 4.92 فیصد ہے۔ملک میں کورونا سے ہلاکتوں کی تعداد 29950 ہو گئی اور مجموعی کیسز 14 لاکھ 96 ہزار 693 تک جا پہنچے ہیںاس کے علاوہ ملک بھر میں 3009 مریض کورونا سے صحت یاب بھی ہوئے ہیں جس کے بعد مجموعی طور پر صحت یاب ہونے والوں کی تعداد 13 لاکھ 96 ہزار 218 تک پہنچ گئی ہے۔البتہ پاکستان میں اموات کی شرح اب بھی کم ہے جبکہ کیسز میں زیادہ اضافہ نہیں ہورہا ہے یہ معجزہ ہی ہوسکتا ہے کیونکہ دنیا کے بیشتر ممالک میں کورونا نے بڑی تباہی مچائی اور بڑے پیمانے پرلوگ اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے ۔

ایک ہُوکاعالم پیدا ہوگیا تھا مگر اب دنیا ایک بارپھر تمام سرگرمیوں کی بحالی کی جانب چل رہا ہے مگر جس طرح سے ڈبلیوایچ او نے وارننگ دی ہے اسے سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے تاکہ آنے والے وقت میں اس وباء کا مقابلہ کرکے مسائل سے بچا جا سکے ۔امید ہے کہ حکومت اور عوام دونوں اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھائیں گی تاکہ ملک مزید مسائل اور بحرانات میں نہ پھنس جائیں۔