ژوب: ژوب کے تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی کمی اور سہولیات کا فقدان ہے نیو سال کے آغاز میں محکمہ تعلیم سکولوں میں داخلہ مہم اور سمینار کے انعقاد کرتی ہے جو کہ فوٹو سیشن اور اخباری بیانات تک محدود ہے داخلہ مہم کا شوشہ جبکہ کارکردگی آس کے برعکس ہے۔
سرکاری سکولوں میں اساتذہ کی کمی اور سکولوں میں بچوں کی بڑی تعداد کے باعث کمرہ جماعت میں گنجائش کو پورا کرنے کے لیے بچوں سے ٹسٹ لیا جاتا ہے جس میں سینکڑوں بچے داخلہ لینے سے محروم رہ جاتے ہیں غریب والدین مجبوراً اپنے بچوں کو پرائیویٹ سکولوں میں داخل ہونے پر مجبور ہیں جو حکومت اور محکمہ تعلیم کیلئے ایک سوالیہ نشان ہے ڑوب کے عوامی وسماجی حلقوں نے حکومت کی توجہ اس جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ڑوب شہر کی ابادی ساڑھے تین لاکھ تک پہنچ چکی ہے جبکہ انگریز کے دور سے جو تعلیمی ادارے ہیں وہی کے وہی ہے تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی کمی اور سکولوں میں بچوں کی بڑی تعداد اور سہولیات کا فقدان ہے۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم ہر سال داخلہ مہم اور سمینار کا انعقاد کرتی ہے جبکہ کمرہ جماعت میں بچوں کو بھٹانے کی گنجائش نہیں ہے کہ کوئی نیا طالب علم داخلہ لے سکے محکمہ تعلیم کی طرف داخلہ مہم ایک شوشہ فوٹو سیشن اور اخباری بیانات تک محدود ہے جبکہ کارکردگی آس کے برعکس ہے انہوں نے کہا کہ ضلع شیرانی کی نصف ابادی ڑوب شہر میں مقیم ہیں اور سرکاری سکولوں میں اساتذہ کی کمی اور سکولوں میں بچوں کی بڑی تعداد سے سینکڑوں بچے داخلہ لینے سے محروم ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین میں تعلیم کے حصول بچوں کا بنیادی حق قرار دیا ہے جبکہ ہمارے بچے زیور تعلیم سے محروم ہیں جو حکومت اور محکمہ تعلیم کیلئے ایک سوالیہ نشان ہے انہوں نے وزیر اعلی بلوچستان قدوس بزنجو گورنر بلوچستان ظہور آغا کورکمانڈر بلوچستان آئی جی ایف سی بلوچستان اور چیف سیکرٹری بلوچستان سے اپیل کی کہ ژوب میں اساتذہ کی کمی اور سکولوں میں سہولیات کی فراہمی اور سکولوں کی آپ گریڈیشن کے ساتھ ساتھ نئے تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں لائی جائے بصورت دیگر ڑوب کے عوام سخت ترین احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔