|

وقتِ اشاعت :   March 4 – 2022

نوشکی: ٹرانسپورٹ مالکان کی من مانی مسافر گاڑیوں میں تیل اور ایرانی سامان لیجانے اور کرایوں میں ازخود اضافے سے مسافروں کو مشکلات اور پریشانی حکومت سے نوٹس لینے کی اپیل۔

ضلع نوشکی سے اندرون صوبہ مختلف علاقوں کے لیئے روزانہ سینکڑوں گاڑیاں سفر کرتی ہیں حکومتی عدم دلچسپی اور ٹرانسپورٹروں کی من مانی کی وجہ سے مختلف روٹ پر سفر کرنے والوں مسافروں کے لیئے جہاں ایک طرف سہولیات کی فقدان ہے دوسری جانب بالخصوص نوشکی روٹ پر چلنے والے ٹرانسپورٹ میں سمگلنگ کی اشیاء سیٹ کے فٹ پاتھ پر رکھنے مسافر بسوں کی خفیہ خانوں میں دس سے بارہ ڈرم تیل رکھنے ویگن کے اندر اور چھت پر بے تحاشا سمگلنگ کی سامان رکھنے سے نہ صرف جگہ تنگ بلکہ چیک پوسٹوں پر بھی مسافروں کو ازیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

تیل کی قیمتوں میں دس روپے فی لیٹ کمی کے باوجود ٹرانسپورٹ یونین نے نے از خود کرایوں میں فی مسافر پچاس روپے اضافہ کردی ہے بس اڈوں میں مسافروں بالخصوص بزرگ بچوں اور خواتیں کی انتظار کے دوران کسی قسم کی انتظار گاہ اور سہولیات نہیں روٹ پر اکثر پرانی اور خستہ گاڑیاں چلائی جاتی ہیں جو راستے میں خراب ہوتے ہیں جس سے مسافروں کو تکالیف اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

حکومت کی ایک ادارہ آر ٹی اے کی زمہ داریوں میں کرایہ کا تعین گاڑیوں کی کنڈیشن کی چیکنگ ٹرانسپورٹوں کی رویے اور دیگر زمہ داریاں شامل ہیں بد قسمتی سے یہ ادارہ اپنی فرائض صحیح طریقے سے سرانجام نہیں دے پارہا جس کی وجہ سے اس کے اثرات روزانہ ان ہزاروں مشافروں پر پڑتی ہے جن میں اکثریت ضروری کام اور ہسپتالوں کے لیئے سفر کرتی ہیں ٹرانسپورٹرز کا رویہ طالبعلموں کے ساتھ بیں ٹھیک نہیں۔

ان سے نصف کرایہ کی بجائے پورا کرایہ وصول کی جاتی ہے اور بعض اوقات ان کو سیٹ نہیں دی جاتی یا غیر اخلاقی رویہ اپنایا جاتا ہے عوامی حلقوں نے حکومت بلوچستان سے ان مسائل اور صورتحال کا نوٹس لے کر اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔