|

وقتِ اشاعت :   March 5 – 2022

حکومت نے یوٹیلیٹی اسٹورز پر بڑا رمضان پیکج دینے کی تیاری کرلی۔اطلاعات کے مطابق یوٹیلیٹی اسٹورز پر 8 ارب28 کروڑ روپے کا رمضان ریلیف پیکج دینے کی تجویز ہے جس کے تحت 19 اشیائے ضروریہ پرسبسڈی دئیے جانے کا امکان ہے۔

پیکج کے تحت سب سے زیادہ سبسڈی گھی کے لیے مختص کرنے کی تجویز ہے جس میں گھی کے لیے 4 ارب 5کروڑ روپے کی سبسڈی کی تجویز دی گئی ہے جبکہ آٹے پر 2ارب 53 کروڑ 40 لاکھ اور چینی پر 75کروڑ روپے کی سبسڈی کی تجویز ہے۔ باسمتی چاول پر ڈھائی کروڑ، سیلہ چاول پرایک کروڑ ،ٹوٹا چاول پر3 کروڑ 60 لاکھ، دال چنا پر3 کروڑ، دال مسورپر3 کروڑ اور سفید چنے پر 5 کروڑ روپے کی سبسڈی کی تجویز ہے۔ رمضان پیکج کے تحت دیگر اشیاء پر76کروڑ 50 لاکھ روپے کی سبسڈی کی تجویز ہے۔حکومت نے گزشتہ سال7 ارب 84 کروڑ 26 لاکھ روپے کے رمضان پیکج کا اعلان کیا تھا۔

دوسری جانب محکمہ شماریات نے مہنگائی سے متعلق ماہانہ رپورٹ جاری کردی۔ جنوری کے مقابلے فروری میں مہنگائی میں 1.15 فیصد کا اضافہ ہوا، شہری علاقوں میں مہنگائی 0.93 اور دیہی علاقوں میں 1.48 فیصد بڑھی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فروری 2022 میں مہنگائی کی شرح 12.24 فیصد رہی، دیہی علاقوں میں مہنگائی 13.3 اور شہری علاقوں میں 11.5 فیصد رہی جب کہ جولائی تا فروری مہنگائی کی اوسط شرح 10.52 فیصد رہی۔ فروری میں سالانہ بنیادوں پرٹماٹر 310 فیصد، کوکنگ آئل41 اورگھی38.82 فیصد مہنگا ہوا جب کہ سالانہ بنیادوں پردال مسور 38.42 اورپھل 26 فیصد مہنگے ہوئے۔ اس کے علاوہ سالانہ بنیادوں پر دودھ،گوشت، چکن،سبزیاں، پھل اوردال بھی مہنگے ہوئے۔

حالیہ پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کے بعد مہنگائی کی شرح میں کوئی کمی نہیں آئی کیونکہ گھی اور ایل پی جی کی قیمتیںبڑھ گئیں جبکہ آٹا بھی مزید مہنگا ہوا۔ مہنگائی کو لگام دینے کے لیے پیٹرول کی قیمتوں میں بہت زیادہ کمی کی ضرورت ہے کیونکہ یہ قیمتیں تواتر سے بے دریغ بڑھائی گئیں ہیں جس نے محدود آمدنی والے طبقے کی کمر توڑ دی ہے۔

بہرحال رمضان پیکج کے ذریعے عوام کو ریلیف فراہم کرنے سے غریب شہریوں کو فائدہ پہنچے گا اگر یوٹیلٹی سٹور کا عملہ اس کا فائدہ حقیقت میں ان تک پہنچنے دے کیونکہ اکثر شکایت ملتی ہے کہ یوٹیلٹی سٹور کا عملہ گھی،آٹا اور چینی جب مارکیٹ میں مہنگی تھی تو مارکیٹ میں مخصوص دکانداروں کو بھیج دیتے ہیں اور غریب عوام منہ دیکھتا رہ جاتا ہے،نیز عوام کی یہ بھی شکایت ہے کہ گھی ، آٹا اور چینی (جب مہنگی ہوتی ہے)کے ساتھ کچھ اور چیزیں جن کی ضرورت نہیں ہوتی،وہ بھی زبردستی فروخت کی جاتی ہیں، اس طر ح سبسڈی کا جو فائدہ ہے وہ غریب عوام تک پہنچ ہی نہیں پاتا ۔ اس مبارک ماہ میں غریبوں کیلئے آسانیاں پیدا کی ضرورت ہے کیونکہ عموماً یہ دیکھنے کو ملا ہے کہ اس مبارک ماہ کے دوران گرانفروش متحرک ہوجاتے ہیں اور من مانی قیمتوں پر اشیاء فروخت کرتے ہیں ۔یہ اب حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائے تاکہ عوام رمضان پیکج سے بھرپور فائدہ اٹھاسکیں۔