انگریزی روزنامہ’’ بلوچستان ایکسپریس ‘‘نے اپنی مسلسل اشاعت کے 25سال آج مکمل کر لئے اور آج اپنی سلور جوبلی منا رہا ہے ۔ گزشتہ ربع صدی میں’’ بلوچستان ایکسپریس‘‘ نے اپنی صحافتی روایات کو بر قرار رکھا اور پورے دور میں آزادی صحافت اور آزادی اظہار کا بلوچستان میں سب سے بڑا علمبردار بن کر ابھرا۔ اس سے قبل اکثر اخبارات چاپلوسی میں ملوث پائے گئے، کسی میں یہ جرات نہیں تھی کہ حکومت کی غلط اور عوام دشمن پالیسیوں پر تنقید کرے یعنی حکمرانوں کو صحیح راستہ بتانے کی کوئی کوشش نہیں کی ۔ البتہ ہمارے وہ قابل احترام صحافی اور بزرگ قابل ستائش ہیں جنہوں نے جنگ آزادی میں حصہ لیا اور برطانوی استعمار کی مخالفت میں جیل کی سزائیں کاٹیں ، لیکن ان کے بعد بلوچستان میں ایک بہت بڑا خلاء پیدا ہوگیا ، تمام اخبارات عوام الناس کے خیالات کی عکاسی نہیں کرتے تھے بلکہ حکومت وقت کے ترجمان بن کر ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش میں لگے ہوئے تھے۔ بلوچستان ایکسپریس کی ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ اس اخبار نے صوبے میں معاشی اور مالی معاملات پر بھی قلم اٹھایا اور ان سے متعلقہ مسائل کو زبردست طریقے سے اجاگر کیا۔ معاشی پالیسیوں پر صحت مندانہ اور جراتمندانہ تنقیدکرتی رہی اور حکومت کو اپنی پالیسیاں بدلنے میں مجبور کیا ۔حالیہ سالوں میں دولت کے شوقین ایک سابق وزیر نے یہ تجویز پیش کی تھی کہ بلوچستان حکومت کا اپنا بنک ہونا چائیے۔ ہم نے انہی کالموں میں اس کی زبردست مخالفت کی اور حکمرانوں کو یہ یاد دہانی کرائی کہ سماج کے طاقتور لوگ قرضہ لینے جائیں گے تو کسی کی مجال نہیں کہ ان کو انکار کرے یا یہ کہا جائے کہ پہلے اپنی معاشی حیثیت ثابت کریں کہ آپ قرضہ واپس کر سکتے ہیں یوں قرضہ کی وصولی بالکل نا ممکن ہوگی ۔ اس طرح سے غریب عوام کی دولت ڈوب جائے گی اور ملک میں ایک اور بنک ناکام ہوجائے گا ۔ اس طرح کی سخت مخالفت کے بعد حکومتِ وقت کو اپنا ارادہ ترک کرنا پڑا اور بلوچستان ایک اور مالی بحران سے بچ گیا ۔بلوچستان کی پسماندگی اور اس کو وسائل کی عدم دستیابی پر تقریباً ہر روز خبریں اور کالم لکھے گئے اور لکھے جارہے ہیں تاکہ وفاقی حکمرانوں کی توجہ پسماندگی ‘ بیروزگاری ‘ تعلیمی ابتری کی جانب مبذول کرائی جاسکے۔ ’’بلوچستان ایکسپریس ‘‘نے یہ کوشش کی کہ درست اور بر وقت خبریں قارئین تک پہنچائی جائیں ۔ اس میں صحافتی ذمہ داری اور ایمانداری کا عنصر ضرور شامل رہتا ہے تاکہ قارئین کو صحیح معلومات فراہم کی جائیں۔ بلوچستان ایکسپریس صوبے کا واحد اخبار ہے جو انٹر نیٹ پر پوری آب و تاب کے ساتھ موجود ہے ۔ پہلی بار یہ 2001میں نیٹ پر تھا ، اس دوران افغانستان پر امریکی حملہ کے وقت 70ہزار سے زائد لوگ اس کو روزانہ دیکھتے تھے ۔ آج بھی اس کی اہم ترین خبروں اور تبصروں کو ہزاروں کی تعداد میں لوگ پڑھتے ہیں اور پسند کرتے ہیں ۔غیر ممالک میں لوگوں کو نیٹ کے ذریعے’’ بلوچستان ایکسپریس‘‘ فوری معلومات اور خبریں بہم پہنچاتا ہے جس سے ہماری مقبولیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ خطے کے ممالک کے درمیان’’ بلوچستان ایکسپریس‘‘ ایک اہم لنک ہے ۔ ایران ‘ افغانستان اور خطے کے دوسرے ممالک سے متعلق خبریں ہم اپنے قارئین تک پہنچاتے رہتے ہیں اور اکثر قارئین ان تبصروں اورخبروں کو پسند کرتے ہیں۔’’ بلوچستان ایکسپریس‘‘ صوبے کا سب سے بڑا اور مقبول اخبار ہے جس میں کارکن بڑی جانفشانی سے کام کرتے ہیں اور اس کی مقبولیت میں اضافہ کرتے ہیں۔ بنیادی طورپر یہ ایک مقامی اور علاقائی اخبار ہے اور علاقے کی ضروریات کو پورا کرتا ہے یوں رہنماؤں اور عوام کے درمیان یہ اخبار ایک اہم پل کا کام کرتا ہے۔ تمام سنجیدہ حلقے اس اخبار کو پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھتے ہیں گزشتہ ربع صدی میں شاید ہی ہمارے کسی خبر کی تردید آئی ہو البتہ لوگوں نے ان سے اختلاف ضرور کیا تھا مگر اس کی دیانت داری کو کبھی شک کی نگاہ سے نہیں دیکھا گیا ۔
بلوچستان ایکسپریس کی سلور جوبلی
وقتِ اشاعت : August 12 – 2015